جوانی

جوانی کے دوران خودسازی

حضرت امام خمینی (رح) نے بھی اپنی جوانی کے ایام سے فائدہ اٹھایا ہے اور آپ نے اپنی خودسازی کے علاوہ 27/ سے 30/ سال جوانی کی عمر میں اخلاقی اور عرفانی آثار تالیف کردیئے ہیں

انسانوں کی زندگی کے اہم تجربات میں جوانی کے دوران کا تجربہ ہے، کیونکہ جوانی میں انسان کی فکری، روحی اور جسمانی تمام قوتوں کا سیلاب ہوتا ہے اور انسان اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انسان جوانی کے ایام میں روحانیت اور معنویت کی بلند سے بلند چوٹی پر جاسکتا ہے اور ترقی کے زینوں کو یکے بعد دیگر طے کرسکتا ہے۔ جوانی کی شادابی اور پرنشاط جذبہ دھیرے دھیرے کم ہوتا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اولائے دین کی ایک تاکید جوانی کی جانب توجہ اور اس سے فائدہ اٹھانا ہے۔

حضرت امام خمینی (رح) نے بھی اپنی جوانی کے ایام سے فائدہ اٹھایا ہے اور آپ نے اپنی خودسازی کے علاوہ 27/ سے 30/ سال جوانی کی عمر میں اخلاقی اور عرفانی آثار تالیف کردیئے ہیں۔ آپ نے بہت سارے موقعوں پر مسلم نوجوانوں کو آگاہ کرتے رہتے تھے کہ اس قیمتی توانائی سے غافل نہ رہو۔ آپ جوان اس راہ کو بہتر طریقہ سے تلاش کرسکتے ہیں۔ ہمارا وقت گذر گیا ہے۔ ہماری طاقت گھٹ گئی ہے۔ ہم سے اب کچھ نہیں ہوسکتا۔ آپ جوان حضرات بہتر طریقہ سے اپنے باطن کی اصلاح اور تزکیہ کرسکتے ہیں۔ آپ لوگوں بوڑھوں کی نسبت ملکوت سے زیادہ قریب ہیں۔ آپ کے اندر فساد کی جڑ بہت کم ہے۔ اتنا زیادہ مضبوط نہیں ہے لیکن ہر دن رہ جائے تو قوی سے قوی ہوجائے گی۔ (تفسیر سورہ حمد، ص 126)

ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: آپ جوان حضرات ابھی سے اس جہاد کا آغاز کردیجئے، اپنی جوانی کی طاقت کو ضائع نہ ہونے دیجئے، کیونکہ جوانی کی طاقتیں جتنی زیادہ کم ہوتی جائیں گی اتنی ہی فاسد اخلاق کی جڑیں زیادہ سے زیادہ بڑھتی جائیں گی اور مشکل بڑھتی جائے گی۔ نوجوان بہت جلدی اس جہاد میں کامیاب ہوسکتا ہے، لیکن بوڑھا اتنی جلدی اور آسانی کے ساتھ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے اصلاح کا زمانہ جوانی سے گذر کر بوڑھاپے چلا جائے۔ (صحیفہ امام، ج 8، ص 300)

ایام جوانی میں اپنی قدر پہچاننا، اخلاق اور خودسازی کی راہ میں قدم بڑھانا اور حرکت کرنا ہے۔ اپنی اصلاح اور اپنے باطن کو سدھارنے کے لئے جوانی کے ایام زیادہ مناسب ہیں؛ کیونکہ نفس کے اندر ظلمت و تاریکی کم سے کم ہے اور اس پر فساد کا گرد و غبار بھی کم ہے اور فطرت سے قریب تر بھی ہیں۔ اس عمر میں گناہ اور معصیت کا بوجھ بھی زیادہ نہیں ہوا ہے کہ اس کی تلافی مشکل ہو۔ جوان کو اپنے ایام کی قدر کرنی چاہیئے اور پہچاننا چاہیئے کہ یہ ایام کتنے قیمتی ہیں۔ لہذا اسے غفلت میں نہ گذاریں کیونکہ بوڑھاپے میں نفس کی اصلاح بہت مشکل ہے۔ (شرح حدیث جنود عقل و جہل، ص 345)

ای میل کریں