امام خمینی (رح) خودسازی اور تزکیہ نفس کی پہلی شرط "تفکر" اور غور و خوض جانتے ہیں: خبردار نفس سے مجاہدت کرنے اور حق تعالی کی جانب حرکت کرنے کی پہلی شرط "تفکر" ہے۔ اسی طرح اس کا دوسرا مرحلہ "عزم و ارادہ" ہے۔ تفکر کے بعد مجاہد انسان کے لئے جو دوسری منزل پیش آتی ہے، "عزم و ارادہ" کی منزل ہے۔
آپ کتاب چہل حدیث میں تزکیہ نفس کے تیسرے مرحلہ کے بارے میں فرماتے ہیں:
ایک مجاہد انسان کے لئے خودسازی اور نفس سے جہاد کرنے کے لئے مشارطہ، مراقبہ اور محاسبہ ہے۔ خودسازی اور تزکیہ نفس میں امام خمینی (رح) کے نزدیک دوسرا مرحلہ "تذکر" ہے۔ آپ فرماتے ہیں: انسان کی جو امور مدد کرتے ہیں اور مکمل معاون ہوتے ہیں وہ نفس اور شیطان سے جہاد کرنا ہے اور جس کی طرف سالک الی اللہ اور مجاہد فی سبیل اللہ اس سلسلہ میں بہت محتاط اور چوکنا رهے، وہ "تذکر " ہے۔ اور وہ یہاں پر ذکر الہی اور اس کی دی ہوئی نعمتوں کا یاد کرنا ہے۔ اسی طرح فرمایا: خدا کی طرف حرکت کرنے میں معاون ایک امر "موازنہ" ہے۔ اور وہ اس طرح ہے کہ عاقل اور ہوشیار انسان اپنے ضرر و نقصان، مفاد اور فساد؛ نیز اخلاق فاضلہ اور برے صفات جو شہوت رانی، ہوا و ہوس، غیظ و غضب کا نتیجہ ہوتے ہیں؛ سے موازنہ کرے اور اچھے اور برے میں تمییز کرکے قانون عقل اور شرع کو حاکم بنائے کہ اس کے لئے کیا نقصان دہ هے اور کیا نفع بخش ہے۔
اخلاقی برائیوں کا علاج
اے عزیز! خواب غفلت سے بیدار ہو! اور کمر ہمت کس لے اور جب تک وقت ہے موقع غنیمت جان لور جب تک عمر باقی ہے، تمہاری قوا کام کررہے ہیں اور تمہاری جوانی برقرار ہے اور تم پر برے اخلاق کا غلبہ نہیں ہوا ہے اور تمہارے اندر برے عادات و اطوار نے گھر نہیں بنایا ہے، اپنے برے اور فاسد اخلاق کو دوری کرنے کی چارہ جوئی کر اور شہوت و غضب کی آگ بجھانے کا راستہ تلاش کر۔ علمائے اخلاق اور اہل سیر و سلوک نے ان خلاقی برائیوں کا بہترین علاج پہلے ان برائیوں کو حقیقت جانو ، اس کے بعد اس کے خلاف مردانہ قیام کرو اور نفس کی مخالفت میں اقدام کرو، اور ان صفات رذیلہ کے خلاف رفتار کرو اور ہر حال میں خداوند عالم سے مدد اور توفیق طلب کرو۔ یقینا اس جہاد سے کچھ ہی دنوں بعد یہ برے صفات اور فاسد اخلاق کا خاتمہ ہونے لگے گا نیز شیطان اور اس کا لشکر فرار کرجائے گا۔
مثال کے طور پر انسان کی ہلاکت ، فشار قبر اور دین و دنیا میں اس کے معذب ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب اپنے گھروالوں، پڑوسیوں، ہم پیشہ افراد، بازار اور محلہ والوں سے بد خلقی ہے اور یہ غضب اور شہوت کی پیداوار ہے۔ اس کا وحد راہ حل کسی کی بدگوئی اور کسی کے ساتھ بد خلقی کرنے اور کسی کو برا بھلا کہنے کے بجائے ایسے ناگوار حالات میں اپنے نفس کے خلاف اقدام کرے اور ان برے اخلاق کے بھیانک نتیجہ پر غور کرے، نرمی کا مظاہرہ کرے اور اندر اندر شیطان پر لعنت کرے اور اس کے لئے خدا کی پناہ مانگے، اس سے مدد طلب کرے۔
اگر تم ایسا کرتے ہو تو میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس کی چند بار تکرار سے کلی طور پر یہ برے عادات و اطوار بدل جائیں گے اور باطل پر تمہاری حکمرانی ہوگی۔ لیکن اگر اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق رفتار کروگے تو ایسی عالم میں تمہاری نابودی ممکن ہے۔ اس غضب سے خدا کی پناہ جو دنیا و آخرت میں انسان کو ہلاک کردے، کیونکہ غضب کی وجہ سے کسی کا قتل کردے، کسی کی ناموس سے کھلواڑ کرے، کسی کا مال غصب کرلے، کسی کا مال چوری کرکے و غیرہ و غیرہ۔
خدا ہم سب کو نفس امارہ کے شر سے محفوظ رکھے اور خدا کی جانب توجہ کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔