5/ نومبر کو قومی ثقافت یعنی ایسا غالب اور وسیع تمدن ہے جو معاشرے کے اندر رائج اور رسوخ رکھتا ہے اور عقائد، اقدار، احساسی جلووں کا مرکز ہے جس کی غیرقانونی اجتماعی اجبار کے ذریعے حمایت ہوتا ہے اور یہ گروہوں اور خاص افراد سے بالا تر معاشرہ میں مقبول اور مورد قبول ہے۔ شورائے فرہنگے عمومی نے اس دن کو قومی ثقافت کا دن نام رکھا۔
فرہنگ یعنی ثقافت معاشرے کے اعضاء کے احساس اور تفکر کی کیفیت کی تعیین کرنے والی ہے۔ فرہنگ انسانوں کے اعمال کی رہنما اور زندگی میں عالمی مطالعات کا تعارف کراتی ہے۔ فرہنگ عمومی غالب اور وسیع ثقافت کے معنے میں ہے جو معاشرہ میں رائج اور راسخ ہوتی ہے۔
عمومی ثقافت کے خصوصیات اور اس کے امتیازات
1۔ فرہنگِ عمومی عینی اور اعتباری دو جہت کی مالک ہے کہ دونوں ہی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ مقام معظم رہبری آیت اللہ خامنہ ای سے بہتر کسی نے بھی عمومی ثقافت کے ان دونوں پہلوؤں کو واضح نہیں کیا ہے۔ آپ کی نظر میں عمومی ثقافت کے دو حصے ہیں: اس کا ظاہری اور نمایاں حصہ جیسے لباس کی شکل میں جو افراد کی تربیت مزاج، اخلاق و عادات اور ذہنوں پر خاص اثر پڑتا ہے اور اس کا دوسرا حصہ لوگوں کے فردی اور اجتماعی اخلاقیات جیسے نامحسوس امور، وقت شناسی، مہمان دوستی اور اپنے بڑوں کا احترام اور ضمیر کا کام ہے۔
2۔ فرہنگِ عمومی معاشرے کا ثقافتی نظام کا دائرہ ہے جس کی حمایت قانونی اعتبار سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی بقا معاشرے کی فرد فرد کی جانب سے نافذ اجتماعی اجبار کے مرہون منت اور پرائیویٹ تنظیموں اور اداروں کی بدولت ہے۔
عمومی ثقافت کی اصلاح کے قوانین
عمومی ثقافت کی اصلاح میں مندرجہ ذیل نکتوں کو مدنظر رکھنا چاہیے اور ان پر عمل کرنا چاہیے:
1۔ ثقافتی اصلاح کی نسبت مسئولین اور عوام کے عقائد اور نظریات میں اس طرح تبدیلی لانا کہ عمومی ثقافت کی اصلاح ایک پیچیدہ، پوشیدہ اور تدریجی ایک امر ہے۔
2۔ تبدیلی لانے میں لوگوں کا مداخلت کرنا۔
3۔ معاشرہ کی ترقی اور تبدیلی میں ثقافت کی طاقت کی جانب توجہ اور اہمیت۔
4۔ منظم طور پر اور سسٹم کے ساتھ معاشرہ کی عمومی ثقافت میں تبدیلی لانے کے لئے احساس اور ادراک کا ہونا۔
5۔ معاشرہ کے لوگوں کی قومی اور مذہبی خالص عقائد کو نظر میں رکھنا۔
عمومی ثقافت اپنے خاص کارگزار اور سنوارنے والے رکھتی ہے کہ ان میں سے بعض پر حکومت نظارت کرتی ہے۔ عمومی ثقافت سے نزدیک ہونا اور اس کی اصلاح بخشنامہ کے ذریعہ ممکن نہیں ہے۔
عمومی فرہنگ تمام ثقافت اور ثقافتی نظام کی طرح چار صورت میں ظاہر ہوتی ہے: اندرونی، ذہنی، ظاہری اور فطری۔ ثقافت کا اثر معاشرے کی فرد پر اور ہر شخص پر ہوتا ہے لہذا ہر انسان ثقافت کے لیے کوشاں ہو تاکہ گھر سے باہر تک امن و اماں، علم و عمل، مہر و محبت کی فضا قائم ہو اور معاشرہ ثقافتی معاشرہ ہو۔ اس معاشرہ کی ہر فرد اپنے اندرونی، ذہنی، ظاہری اور فطری باطنی وجوہات کی جلوہ گاه ہو۔ دیکھنے والا اسے دیکھ کر رشک کرے، اسے اپنانے کی کوشش کرے اور اس ثقافت کو عام اور رائج کرنے والوں کو داد و تحسین سے نوازا اور خود بھی اس سے متاثر ہو کر اس طرح کی ثقافت کا معاشرہ بنائے اور دوسروں کے لئے نمونہ عمل ہو۔