جمہوری اسلامی ایران میں ایرانی جنتری کے مطابق 1/ شہریور ایران کے طب میں درخشاں ستارہ "ابو علی سینا" کی عظمت بیانی اور طب میں ان کی مہارت کی تعریف و توصیف کا دن ہے۔ اس عظیم دانشور، بے نظیر حکیم اور نایاب ہستی بو علی سینا کی یاد منانے کے لئے "روز پزشک" کے نام سے موسوم ہے۔
آج کی دنیا میں بہت کم قوم ملے گی جو اپنے گذشتہ مفاخر اور اکابر کی جانب توجہ رکھتی ہو۔ کیونکہ زندہ ملتوں کی ایک علامت گذشتہ فلسفی، علمی، ثقافتی، ادبی، سیاسی، سماجی اور قومی مفاخر کارکھنا ہے۔ کیونکہ انہوں نے حوادث روزگار کا سامنا کرکے، خون جگر پی کر، ہزاروں ناگوار حالات برداشت کرکے اپنے آئندہ والوں اور نسلوں کے لئے میراث چھوڑی ہے۔ لہذا ہمیں اس میراث اور اس کے مورث کی قدردانی اور عظمت بیانی کرنی چاہیئے۔
علی سینا کے نواسے شیخ الرئیس معروف بہ "ابن سینا" ایک قول کے مطابق صفر سن 1370 ق مطابق سن 980 ء بلخی والا عبداللہ کے ہمراہ وزیر مالیات ہونے کی وجہ سے نوح بن منصور کی سلطنت کے زمانہ میں اس وقت کے ماوراء الانہر اور خراساں کے مرکز بخارا میں منتقل ہوگئے اور ایک بخارا کے رہنے والی ماں کے بطن سے ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام حسین رکھا گیا۔
باپ کی وجہ سے بحث و مباحثہ کے جلسوں میں بچپنے ہی شریک ہوئے کیونہ والد ان کے ماننے والوں میں سے تھے؛ کی وجہ سے ابو علی سینا اپنے زمانے کے مختلف علم و دانش سے آشنا ہوگئے۔ علوم کی تحصیل میں ان کی استعداد نے ان کے باپ کے استاد کی تاکید کے مطابق ان کے باپ کو اس بات پر مجبور کیا کہ اس بچہ کو تعلیم و تعلم سے سروکار رکھنے دو اور ایسا ہی ہوا کہ وہ قوی حافظہ اور نابغہ روزگار ہونے کی وجہ سے آپ نے اپنے زمانہ کے علوم منجملہ علم طب میں مہارت حاصل کرلی۔
یہاں تک کہ بخارا کے بادشاہ نوح بن مصور نے اپنی بیماری کی وجہ سے انہیں اپنے پاس بلایا تا کہ اس کا علاج کریں۔ ابو علی سینا نے نوح کا علاج کرنے کی بعد اس سے درخواست کی کہ مجھے سامانی دربار کے عظیم کتابخانہ میں جانے کی اجازت دی جائے اور اس سے استفادہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ نوح نے ان کی اس درخواست کو قبول کرلیا۔ اس طرح سے انہوں نے منطق، ریاضی اور حکمت جیسے علوم میں تحصیل علم کیا۔ لیکن آٹھویں صدی عیسوی کے نصف میں خراساں کے عربی حاکم سے سامانی کی دوستی ہوگئی اور سامان مسلمان ہوگیا۔ منجملہ اس کے نواسوں میں سے احمد کے بیتے اسماعیل نے سن 892ء میں اپنے بھائی نصر کی موت اور سمرقند پر قبضہ کرنے کے بعد دوبارہ سامانی سلسلہ کی بنیاد رکھی۔
اس نے منصور کے دربار میں سیاسی کاموں کے کرنے کے باوجود اور علمی و ثقافتی مشغولیتوں کے باوجود سینکڑوں جلد کتابیں لکھی ہیں۔ جب یہ امیر کی دربار میں تھے اور کافی سہولتیں فراہم تھیں اور کتابوں تک رسائی ممکن تھی تو طب میں کتاب قانون اور کتاب الشفاء یا عظیم فلسفہ دائرہ المعارف لکھنے میں مشغول ہوگئے وہ زمانہ درمیانی صدیوں میں کفار کے اوج کا زمانہ تھا۔ یہ کتاب انسانی تفکر کی تاریخ میں معتبر تحقیقات دنیا میں شمار ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے وقت صرف چھوٹے چھوٹے رسالے اور یادداشت لکھتے تھے۔ کتاب شفا فلسفہ میں اور قانون طب میں عالمی شہرت کی حامل ہوئے ہے۔ کتاب شفا علوم و فلسفہ کے مختلف موضوعات یعنی منطق، ریاضی، طبیعیات اور الہیات کے بارے میں لکھی گئی ہے۔
طب میں کتاب قانون 7/ جلدوں پر مشتمل ہے جو صدیوں طب کی معتبرتریں کتاب شمار ہوتی رہی ہے۔ یہ طب کے کلی قوانین کے بارے میں مطالب یعنی ترکیبی اور غیر ترکیبی دواؤں اور مختلف امراض پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب 12/ صدی عیسوی میں تحریک ترجمہ کے آغاز کے ساتھ لاطینی زبانوں میں اور آج تک انگریزی، فرانسوی، جرمنی اور ایرانی زبانوں میں بھی ترجمہ ہوئی ہے اور یورپ میں طبی درسی کتاب ہے۔