امام خمینی

ایران کے ہوائی اڈوں کے بند ہونے پر عوام کا شدید رد عمل

ہوائی اڈوں کے بند ہوتے ہی لوگ سڑکوں پر اتر آے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی شروع کی علماء نے حکومت کے خلاف دھرنا دیا اور عوام نے بھی دھرنے میں علماء کا ساتھ دیا۔

ایران کے ہوائی اڈوں کے بند ہونے پر عوام کا شدید رد عمل

ہوائی اڈوں کے بند ہوتے ہی لوگ سڑکوں پر اتر آے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی شروع کی علماء نے حکومت کے خلاف دھرنا دیا اور عوام نے بھی دھرنے میں علماء کا ساتھ دیا۔

جماران خبر رسان ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہوائی اڈوں کے بند ہوتے ہی ایران کی سڑکوں پرحکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گے 28صفرکو امام خمینی(رح) کی وطن واپسی میں دیری کی وجہ سے ایک عظیم ریلی نکالی گی جس میں لوگ وزیر اعظم بختیار کے خلاف نعرے بازی کر تے ہوے اس بات کا اعلان کر رہے تھے کہ اگر کل امام نہ آے بختیار تمہاری خیر نہیں جب کہ کچھ لوگ یہ نعرہ لگا رہے تھے اے کاش اگر خمینی مجھے جہاد کا حکم دے دیں تو دنیا کی کوئی فوج  میرا مقابلہ نہ کر سکے یہ نعرے دشمن کی با نسبت عوام کے ارادوں کو بیان کر رہے تھے۔

در این اثنا 17 فروری 1979 تہران یونیورسٹی میں سینکڑوں کی تعداد میں علماء نے دھرنا دیا جس میں ایرانی عوام بھی شامل ہوئی اس دھرنے میں علماء نے حکومت کے اس فیصلے کی شدید الفاط میں مذمت کرتے ہوے کہا کہ  شاہی حکومت کو ہوائی اڈے نہ کھولنے کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ادہر لوگوں نے علماء کے دھرنے کی خبر سنتے ہی تہران یونیورسٹی کی طرف مارچ شروع کیا لیکن جب شاہی حکومت کے فوجیوں نے میدان انقلاب میں عوام کو یونیورسٹی کی طرف بڑھنے سے روکا تو عوام اور فوج کے درمیان تصادم شروع ہوا جس میں کافی لوگ شھید اور زخمی ہوے لوگوں نے شہداء کے جنازون کو یونیورسٹی میں لا کر رکھ دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے ایسے حالات میں کچھ لوگ یونیورسٹی کی مسجد اور صحن میں موجود تھے جن کی راہنمائی کرنا ضروری تھی تانکہ کوئی نا خوشگوار واقع رونما نہ ہو۔

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی اپنی ایک یاد داشت میں اس واقع کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے حالات کو دیکھتے ہوے مسجد میں ایک تقریر کرتے ہوے کہا کہ یہ صہیونیزم حکومت داخلی اور بیرونی دباو کا زیادہ دیر  مقابلہ نہیں کر سکتی لہذا اسے امام (رہ) کی آمد پر راضی ہونا پڑے گا۔

ایران کے سابق صدراپنی یاد داشت میں نقل کرتے ہیں کہ اچانک میں نے دیکھا کہ وہاں پر موجود جوانوں کو فوجی اپنی گولیوں کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں میں نے فوری طور پر اپنی عبا اتار کر جوانوں کے سامنے کھڑا ہو گیا اور انھیں گولیوں کا نشانہ بننے سے بچایا ۔

امام خمینی(رح) نے تہران میں ہونے والے اس قتل عام کے خلاف 18 فروری 1979 کو ایک مذمتی بیان جاری کیا جس میں آپ نے فرمایا کل تک محمد رضا خائن فوج کو لوگوں کے خلاف استعمال کر رہا تھا اور آج اس کے نوکر قوم کے ساتھ خیانت کرتے ہوے بے گناہ جوانوں کو گولیوں نشانہ بنا رہے ہیں میں آپ تمام حضرات کا شکر گزار ہوں کہ ان مصیبتوں کو برداشت کر رہے ہیں انشاء اللہ بہت جلد میں آپ کے  ہر غم اور خوشی میں شریک ہوں گا۔

 

ای میل کریں