قرآن کریم، زندگی کا پروگرام اور قانون حیات ہے۔ قرآن انسانی زندگی کو شعور و آگہی عطا کرتا ہے۔ قرآن انسان کو ذلت بار زندگی سے نکال کر الہی و ربانی سعادت خیز فضا میں پرواز کرنے کا طریقہ بتاتا ہے۔ قرآن انسان کو اس کی صحیح حیثیت اور شناخت کراتا ہے۔ قرآن انسان کے اندر پوشیدہ خزانوں اور گوہر کو ظاہر کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ قرآن انفرادی اور اجتماعی زندگی گزارنے کی بہترین کتاب ہے۔ قرآن نور ہے اور انسانوں کو نورانی بنانے کا قانون ہے۔ قرآن خود بھی نور ہے اور دوسروں کو بھی روشن و منور کرتا ہے۔ قرآن ایک درس حیات و بندگی ہے۔ قرآن عبودیت کا صحیح راستہ بتاتا ہے۔ قرآن زندگی میں ترقی کرنے کا بہترین نمونہ ہے۔ قرآن کردار سازی، علم و آگہی، نور و ضیاباری میں کافی موثر کردار ادا کرتا ہے، لیکن شرط ہے کہ ہم اس پر ایمان و عقیدہ رکھیں، اس کے بتائے ہوئے اصول و احکام پر عمل کریں اور اس کے ذریعہ اپنی زندگی کے ہر پل اور لمحہ کو نورانی بنائیں۔
قرآن روح ہستی اور انسانوں کے بہتر طریقہ سے زندگی گزارنے کا پروگرام ہے۔ حضرت امام خمینی (رح) کی فرمائش کی روشنی میں اگر قرآن نہ ہوتا تو خدا کی معرفت اور شناخت کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہوتا۔ انسانوں کی زندگی پر معمولی غور و فکر کرنے سے اہل قرآن کو نااہلوں سے جدا کیا جاسکتا ہے۔ پر سکون اور مطمئن دل اور امیدوار قلب وہ بھی سوز و گداز، رحمت و مہربانی کے ہمراہ صرف اور صرف انہی انسانوں کے پاس ہوتا ہے جو خالق کی عظمت کا ادراک کرتے اور اسے سمجھتے ہیں اور خالق کے کلام کی گہرائی اور اہمیت کو جانتے ہیں اور جنہوں نے قرآن کو اپنی زندگی کا پروگرام قرار دیا ہے۔
قرآنی ثقافت، عالم اور شہید پرور ثقافت ہے۔ جد و جہد، جہاد و ایثار کی ثقافت ہے۔ ایک مضبوط ثقافت ہے جو مایوسی اور غم و اندوہ سے خالی ہے۔ صرف قرآنی یونیورسٹی میں خداشناسی، انسان شناسی اور اس کی راہ کی کما حقہ تعلیم دی جا سکتی ہے۔ زندگی گزارنے کا قرآن پاک و پاکیزہ اور بہتر سے بہتر پروگرام بتاتا ہے۔
قرآن دودلی اور توقف سے روکتا ہے۔ ہمارے پاس اسلامی زندگی کے بہتر طریقہ کی تبلیغ اور ترویج کے عنوان سے قرآن کے سوا کوئی اور کتاب نہیں ہے۔ قرآن، دنیا و آخرت دونوں جہان میں سعادت، خوش بختی اور نجات کا ضامن ہے. اس کے لئے ہمیں قرآن پر ایمان رکھنا ضروری ہے، اس کے مطالب میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ قرآنی معاشرہ بنانے میں قرآنی اصول پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سونے، جاگنے، اٹھنے، بیٹھنے، بولنے، خاموش رہنے، کھانے پینے و غیرہ غرض ہر چیز میں قرآنی اصول پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، اسے اپنی عملی زندگی میں نمونہ عمل قرار دینے کی ضرورت ہے۔
ہم صرف تلاوت قرآن پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس کے معانی اور مطالب پر بھی غور کریں اور اسے اپنی زندگی میں عملی کرنے کی کوشش کریں۔ ہم اپنے گھر، خاندان، معاشرہ اور ماحول کو قرآنی بنائیں، ہماری گفتگو کا محور قرآن ہو۔