نواب صفوی کی کتاب اسلامی حکومت امام خمینی(رح) تک کیسے پہنچی؟
مرحوم شہید نواب صفوی نے اسلامی حکومت کے بارے میں ایک کتاب لکھی تھی جس کا ایک نسخہ مہدی طبا طبائی کے پاس تھا جس کو حاصل کرنے کے لئے کچھ لوگوں کو مشہد کی جانب سفر کرنا پڑھتا ۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی طباطبائی اپنی کتاب اخلاق اور مزاحمت میں بیان کرتے ہیں کہ اگر اس کتاب کے بارے میں کچھ کہوں تو مجھے ایک واقعہ بیان کرنا پڑھے گا اور وہ یہ ہیکہ ہم جب قیطریہ سے امام خمینی (رح) کی آزادی کے بعد ہم قم میں آپ کی خدمت میں پہنچے تو وہاں اسلامی حکومت کے بارے میں ایک میٹینگ منعقد ہوئی جس میں جناب آغای سعیدی نے آٰیۃ اللہ حضرت امام خمینی(رح) سے عرض کیا کہ جناب آغای طباطبائی کے پاس مرحوم شہید نواب صفوی کی کتاب اسلامی حکومت موجود ہے امام خمینی(رح) نے اس بات کو سننے کہ بعد فرمایا اس کتاب کومجھ تک ہینچائیں تانکہ میں دیکھوں جس کے جواب میں نے عرض کیا کہ ابھی مجھے اس تک رسائی حاصل نہیں ہے اور اس کا تہران منتقل کرنا میرے لئے مشکل ہے۔
اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) نے فرمایا اب جیسے بھی ہوا اس کے لانے اسباب میں خود فراہم کروں گا اس کے بعد میں مشہد چلا گیا اور وہاں حجۃ الاسلام والمسلمین جناب آغای مصطفی (رح) شیخ علی تہرانی کے ہمراہ میرے گھر تشریف لائے اس وقت بھی ہمارا گھر بند علیخان میں تھا ان لوگوں نے ایڈریس گم کر دیا تھا اور جناب آغای مروارید کے گھر سے مجھے فون کیا اس کے بعد جناب آغای مروارید کے بیٹے نے ان کو ہمارے گھر تک پہنچایا۔
جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی طباطبائی اپنی کتاب میں اس واقع کو جاری رکھتے ہوے بیان کرتے ہیں کہ وہاں میں نے ان دونوں سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ نہیں آسکتا اور اگر آپ کو جانا ہے تو آبھی کافی دیر ہوچکی ہے لہذا بہتر ہے کل صبح جائیں لہذا انہوں نے رات کو وہیں قیام فرمایا اور صبح میں ڈرائیور اور گاڑی کو ان کے حوالے کیا تانکہ وہ ابردہ علیا پہنچ سکیں میں نے کتاب کو اسی کمرے میں رکھا تھا جس میں میں نے مٹی کے والبورڈ بنا رکھے تھے اور کتاب کے سامنے بھی مٹی چپکا رکھی تھی جس پر میں نے ایک کالا کپڑا ڈال رکھا تھا میں نے ان سے کہا تھا کہ اگر آپ وہاں گئے تو وہاں ایک بوڑھی عورت ملے گی آپ ان سے کہنا کہ کہ حاج آغای مہدی نے کہا کہ ایک گینتی دیں تانکہ ہم ان والبورڈ کو توڑ سکیں اور اس عورت تھوڑے پیسے بھی دے دینا یہ لوگ وہاں گئے اور انہوں نے وہاں سے کتاب اُ ٹھائی اور مشہد ریلوے اسٹیسن پہنچ گئے جہاں سے ان کو تہران جانا تھا۔شہید نواب صفوی نے اس کتاب میں اسلامی حکومت کے بارے میں لکھا تھا کہ کس طرح ہم ملک کو منظم کر سکتے ہیں اور کس طرح ہم اسلامی حکومت بنا سکتے ہیں اور ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اس دور میں اس طرح کی کتابیں لکھنا یا ان کو اپنے پاس رکھنا جرم تھا کیوں کہ حکومت کو اس بات کا خطرہ تھا کہ لوگ اس طرح کی کتابیں پڑھ کر اس کے خلاف تحریک چلائیں گے اور شھنشاہیت نظام کو اسلامی نظام میں تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے لہذا اس کتاب کو جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی طبا طبائی نے ایک دیوار کے اندر کے چھپا کے رکھا تھا۔