امام خمینی(رح) کی تحریک میں خدامحوری کا ایک نمونہ آپ کا اپنے امور کو خدا کے حوالے کردینا تھا۔ یہ ایک عالم گیر سچائی ہے کہ خداوند متعال کا رب العالمین ہونے کے ناطے، انسان کی انفرادی اور اجتماعی کامیابیوں میں سب سے زیادہ عمل دخل ہے یہاں تک کہ معصومین (ع) اور انبیاء کرام (ع) سے بھی زیادہ۔ خداوند مومنین کو سختیوں سے گزار کر ان کی تربیت کرتا ہے اور اس طرح انسانی معاشرے کی ہدایت اور اسے کمال تک پہنچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خداوند متعال خود قرآن مجید میں سورہ غافر کی چوالیسویں آیت میں ارشاد فرماتا ہے: و افوض امری الی اللہ ان اللہ بصیر بالعباد؛ اس بنیاد پر امام (رح) کی کامیاب قیادت اور سربراہی کا ایک راز آپ کا اپنے امور کو خدا کے حوالے کردینا تھا۔ آپ کا ایمان تھا کہ خداوند متعال کا ہدایتگر ہاتھ یقینا ہمیں کامیابی کی طرف کے کر جائے گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ ہم خدا کے فرامین کی خلاف ورزی نہ کریں۔
حجت الاسلام و المسلمین عباس مہری جو کہ کویت میں امام (رح) کے میزبان کی حیثیت سے کویت باڈر پر آپ کے استقبال کے لئے آئے تھے؛ فرماتے ہیں:
میں نے امام (رح) سے کہا کہ میں جاتا ہوں اور ان سپاہیوں سے بات کرتا ہوں؟ لیکن امام خمینی (رح) نے فرمایا: ہرگز نہیں! مجھے اچھا نہیں لگتا کہ ہم اپنی عزت کو ان دوٹکے کے نوکروں کے ہاتھوں بیچیں؟ ہم واپس چلے جائیں گے ہمارے ساتھ ہمارا خدا ہے۔
امام خمینی (رح) نے میری بے بسی اور غصے کو درک کرلیا اور واپس جاتے وقت مجھے دو تین کلموں میں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
آپ زیادہ ناراض نہ ہوں کیونکہ ہمارے امور کی باگ ڈور خود ہمارے اپنے ہاتھوں میں نہیں ہے۔ ہم نے اپنے امور کو خدا پر چھوڑا ہوا ہے۔ لہذا جو کچھ وہ ہمارے لئے چاہے اسی میں ہماری بھلائی ہے۔
امام خمینی (رح) اس قدر خدا پر اعتماد، بھروسہ اور توکل کیا کرتے تھے کہ گویا آپ خدا کو دیکھتے ہیں، لہذا آپ جس بات کی ہمیں بے حد سفارش اور تاکید فرماتے وہ یہ کہ:
آپ کے خدا ساتھ اپنا معاملہ صاف رکھیں اور لوگوں کی باتوں کی پرواہ مت کریں۔ کچھ خود غرض لوگ عموما اخلاق سے ہٹ کر باتیں کرتے رہتے ہیں لیکن آپ ہمیشہ اپنے امور میں خدا کے ساتھ اپنا حساب ٹھیک رکھیں۔ بس خدا ہی سے ڈریں اور بندوں کی پرواہ نہ کریں۔