امام خمینی (رح) کو کون سا کھیل پسند تھا؟
امام خمینی(رح) نے 95 مرتبہ لفط کھیل کا اپنی تالیفات میں استعال کیا ہے جن میں سے سب سے معروف آپ کا یہ جملہ ہے جس میں آپ فرماتے میں کھلاڑی نہیں ہوں لیکن مجھے کھلاڑی پسند ہیں۔
جماران نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق: امام خمینی(رح) نے 95 مرتبہ لفط کھیل کا اپنی تالیفات میں استعال کیا ہے جن میں سے سب سے معروف آپ کا یہ جملہ ہے جس میں آپ فرماتے میں کھلاڑی نہیں ہوں لیکن مجھے کھلاڑی پسند ہیں۔
اس جملہ میں امام خمینی(رح) نے تواضع و انکساری سے کام لیا ہے یا شاید ان کا مقصد یہ ہو کہ وہ ایک ماہر کھلاڑی نہیں ہیں ورنہ بچپن سے ہی امام خمینی(رح) بعض کھیلوں کے بارے میں جانتے ہیں جو انھیں پسند بھی تھے تین سال کی عمر میں آپ کی والدہ نے آپ کو تیرنا سیکھا دیا تھا امام خمینی(رح) کے بعض دوست نقل کرتے ہیں کہ ہم نے امام (رہ) کو ایک ماہر تیراکی کی طرح تیرتے ہوے دیکھا ہے اسلام نے بھی اس ورزش کی کافی تاکید کی ہے اسی لئے امام (رہ) کو یہ ورزش پسند تھی۔
اس کے علاوہ امام خمینی(رہ) چار سال کی عمر میں نے گھوڑے کی سواری کرنا بھی سیکھ لی تھی کیوں کہ اس زمانے میں گاڑیوں کی کمی کی وجہ سے لوگ اپنے مقصد تک جلدی پہچننے کے لئے گھڑ سواری کا استعمال کرتے تھے۔
واضح رہے کہ امام خمینی(رح) کو اس کے علاوہ کشتی کرنا بھی پسند تھا آپ دو سال کی عمر میں اپنے بھائی نورالدین سے کشتی لڑتے تھے جو کہ یقینا ایک بچپنے کا کھیل تھا لیکن مدرسہ احمدیہ میں داخلہ کے بعد آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کشتی ایک ٹیم تشکیل دی جس میں کبھی کبھی آپ کے گھر والے بھی آپ کی کشتی کو دیکھنے کے لئے شرکت کرتے تھے ان کھیلوں کے علاوہ دوڑنا، بلندی سے کھودنا، پہاڑ پر چڑھنا اور نشانہ بازی بھی امام خمینی(رہ) کے پسندیدہ کھیلوں میں سے ہیں۔
لیکن قم میں ہجرت کے بعد امام خمینی (رح) نے والیبال اور فٹبال میں بھی شرکت کی جس میں آپ کو کافی مہارت حاصل تھی آپ کے ایک دوست نقل کرتے ہیں آیت اللہ حائری کے پاس ایک طالب علم نے شکایت کی کہ امام خمینی(رح) نے میری ناک پر بال مارا ہے جس کے جواب میں آپ نے فرمایا میں جان بوجھ کر نہیں مارتا بلکہ میں جہاں بھی بال مارتا ہوں میرے اس دوست کی ناک وہیں ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ان سب کھیلوں میں دلچسبی کے با وجود امام خمینی(رح) نے ایک ہی کھیل کو اپنی زندگی کے آخری دنوں تک جاری رکھا ہے اور وہ ورزش پیدل چلنا اور جسم کو نرم کرنا تھی حتی کہ جب آپ کو 1342 شمسی میں ایک چھوٹے سے کمرے میں قیدی بنایا گیا تھا آپ ن اس چھوٹے سے کمرے میں بھی چہل قدمی کرتے تھے امام (رہ) اپنی عمر کے آخری دنوں تک روزانہ آدھا گھنٹہ اپنے گھر کے صحن میں چہل قدمی کرتے تھے اور اسی دوران یا ریڈیو سے خبریں سنتے یا اپنے گھر والوں سے باتیں کرتے تھے۔