عالم انسانیت کے پیشوا، ہدایت و رہنمائی کے پیکر، عصمت و طہارت کے مرکز، افضل موجودات عالم و آدم، خاتم الانبیاء، سید المرسلین، امین، طہ و یس، نبی رحمت حضرت محمد مصطفی (ص) روایت کی روشنی میں 15/ صفر کو بیمار ہوئے اور اسی بیماری میں آپ رحلت کرگئے اور وحی الہی کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔
یعقوب بن ابراہیم بن سعد زہری اپنے والد سے وہ صالح بن کیسان سے وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا ہے کہ عائشہ کہتی تھیں رسولخدا (ص) کی رحلت پر تمام ہونے والی بیماری کا آپ کی زوجہ میمونہ کے گھر میں آغاز ہوا اور اتفاق سے اس دن آنحضرت (ص) میرے گھر بھی آئے تو میں نے کہا: میرا سر درد کررہا ہے۔ آپ نے فرمایا: میں چاہتا تھا کہ تمہاری موت میری زندگی میں ہوتی تا کہ مین تمہاری نماز جنازہ پڑھاتا اور تمہیں سپرد لحد کرتا۔ پھر آپ (ص) میمونہ کے گھر واپس چلے گئے اور بیماری بڑھتی گئی۔ رسولخدا (ص) کی بیماری بدھ کے دن سے شروع ہوئی اور آپ کی بیماری اور رحلت میں 13/ دن کا فاصلہ ہے۔
پیغمبر (ص) کی حالت روز بروز بگڑتی گئی ، آپ نے اپنا سر مبارک حضرت علی (ع) کی آغوش میں رکھا اور بیہوش ہوگئے۔ حضرت زہرا (س) نے پدر کی صورت کی طرف نظر کی اور اشک بہاتے ہوئے فرماتی ہیں: آہ! میرے والد کے وجود کی تربت سے بارش ہوتی تھی۔ وہ یتیموں اور بیوؤں کے رسیدگی کرنے والے تھے۔ جب حضرت زہرا کے گریہ کی آواز رسولخدا (ص) کے کانوں سے ٹکرائی، آنکھ کھولی اور نحیف آواز میں فرمایا: میری عزیز بیٹی! یہ آیت پڑھو۔:"وَ ما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ..؛ اس بات کے سنتے ہی حضرت زہرا (س) کا گریہ بند ہوگیا۔ رسولخدا( ص) کے ذہن میں ایک فکر آئی اور حضرت فاطمہ زہراء (ع) کی طرف اشارہ کیا کہ قریب آؤ۔ جب آپ (ع) اپنے والد کے قریب گئیں تو حضرت (ص) نے ان کے کان میں ایک راز کہا اور وہاں موجود لوگوں نے دیکھا کہ حضرت زہرا(س) سے فرمایا: تمہاری موت بھی قریب ہے۔ تم پہلی فرد ہو جو سب سے پہلے مجھ سے ملاقات کروگی۔ رسولخدا (ص) کی بیٹی اپنی موت کی خبر سن کر خوش ہوگئیں۔
دنیا کے عظیم انسان کی رحلت یقینا جانگداز اور روح فرسا ہوتی ہے لیکن رسولخدا (ص)، حضرت زہرا (س) کے لئے باپ نہیں تھے بلکہ برکت و رحمت کا باب تھے، آپ کی وجہ سے آسمان سے وحی نازل ہوتی تھی، آپ ہی کی وجہ سے جبرئیل جیسے فرشتہ کی آمد و رفت تھی، آپ علم و نور کا مرکز تھے، آپ رحمت و عطوفت کا محور تھے۔ آپ کے دم قدم سے دنیا میں روشنی پھیلی ہوئی تھی۔
آپ کی رحلت کے بارے میں بے شمار دلائل ہیں۔ ایک وجہ یہ ہے کہ آپ کو زہر دیا گیا تھا۔ اس پر معنوی تواتر کی حامل روایات ہیں۔ امام صادق (ع) فرماتے ہیں کہ آپ گوسفند کے اگلے حصہ کا گوشت پسند فرماتے تھے لہذا ایک یہودی عورت نے اس موضوع سے باخبر ہوکر گوسفند کے اس حصہ کو زہر آلود کردیا۔ خلاصہ حضرت اس بیماری میں دنیا سے رخصت ہوگئے، حضرت زہراء (س) باپ کے سایہ سے محروم ہوگئیں، عالم امکان میں شور و ماتم بپا ہوا، ہر طرف گریہ و زاری ہونے لگی اور کائنات آپ (ع) کے وجود پر فیض سے محروم ہوگئی اور وا محمدا وا محمدا کی صدائیں آنے لگیں۔