مصطفی خمینی

سید مصطفی خمینی کی شہادت پر امام خمینی(رح) کا رد عمل

انا للہ و انا الیہ راجعون

سید مصطفی خمینی کی شہادت پر امام خمینی(رح) کا رد عمل

سید مصطفی خمینی کی شہادت کی خبر سننے کے بعد امام خمینی(رح)  اپنے ایک پیغام میں فرماتے ہیں انا للہ و انا الیہ راجعون  بروز اتوار بمطابق نو ذیقعدہ 1397 کو میرے لخت جگر میری آنکھوں کی ٹھنڈک مصطفی خمینی نے اس دارفانی کو الوداع کہا  اللهم ارحمه و اغفرله و اسکنه الجنّه بحقّ اولیائک الطّاهرین علیهم الصّلوه و السّلام.

امام خمینی(رح)  نے سید مصطفی خمینی کی شہادت کی مناسبت سے ایرانی قوم کے نام ایک پیغام جاری کیا جس میں امام خمینی(رح) فرماتے ہیں اس طرح کے حاڈثات مہم نہیں ہیں ہر انسان کو ایسے حالات کا کبھی نہ کبھی سامنا کرنا پڑھتا ہے خداوند کریم کی نعمتیں کچھ طاہری ہیں اور کچھ پوشیدہ ہیں جن کا ہمیں علم نہیں ہوتا کیوں کہ ہمیں ایسے الطاف الہی کا علم نہیں ہے لہذا جب ہمارے ساتھ اس طرح کا کوئی واقع پیش آتا ہے ہم صبر نہیں کر پاتے اور دکھ و درد کا اظہار کرتے ہیں۔

اگر ہمیں خداوند متعال  کی ان مخفی الطاف کا علم ہوتا اور ہم ان کے بارے میں جانتے تو اس طرح کہ چھوٹے چھوٹے واقعات کو اہمیت نہ دیتے اور ان واقعات کے مقابلہ میں اپنے آپ کو  اس قدر کمزور محسوس نہ کرتے اگر ہمیں ان الطاف کا علم ہوتا تو ہم اس بات کو درک کرتے  کہ اس کام میں بھی پروردگار کی کوئی مصلحت ہے۔

حاج احمد خمینی کی شریک حیات محترمہ فاطمہ طبا طبائی بھی سید مصطفی کی شہادت کے وقت نجف اشرف میں موجود تھیں وہ اہنی ایک یادداشت میں اس حادثے میں امام (رہ) کے رد عمل کے بارے میں بیان کرتی ہیں کہ جو امام خمینی(رح) کے عرفان اور توکل کی واضح دلیل ہے:

امام خمینی(رح) کی بہو نقل کرتی ہیں اسی دن عصر کے وقت سید مصطفی کے کچھ دوست امام (رہ) کے گھر پر تشریف لاے امام (رہ) کے گھر کا صحن لوگوں سے بھرا ہوا تھا سب رو رہے تھے چیخ رہے تھے لیکن ان سب کے باوجود بھی امام (رہ) نے ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوے بیٹھے اور وہاں پر موجود افرد سے گفتگو کی اور ان کو سہارا دیا اور فرمایا مصطفی کی موت خداوند کریم کی مخفی نعمت ہے وہ نقل کرتی ہیں کہ  اس کے بعد امام(رہ) میرے کمرے میں تشریف لاے اور فرمایا آپ ہمارے مہمان ہیں آپ کو ہونی والی پریشانی کا مجھے دکھ ہے۔

ایسے حالات پیش آگئے ہیں جس کی وجہ سے آپ کو پریشانی ہو رہی ہے میں آپ کو بزرگان دین کے بارے میں سناتا ہوں آپ ان کی اور ہماری زندگی کا مقایسہ کریں کہ وہ کس طرح زندگی بسر کر رہے رھے اور ہم کیسے زندگی گزار رہے ہیں ایک دن ایک بزرگ عارف کے گھر عید کے دن کچھ مہمان آے گے اسی دوران ان کا بیٹا حوض میں گر کر مر جاتا ہے لیکن انہوں نے نے اپنے مہمانوں کے احترام میں اپنی بیٹے کی موت کی خبر کو مخفی رکھا تاکہ اس حادثے کی وجہ مہمانوں کی عید خراب نہ ہو اس عارف نے مہمانوں کو رخصت کرنے کے بعد اپنے بیٹے کو سپرد خاک کیا۔

واضح رہے کہ امام خمینی(رح) سید مصطفی کی شہادت کے دوسرے دن ہی اپنے تمام کاموں کو معمول کے کے مطابق انجام دے رہے تھے

 

ای میل کریں