امام حسین علیہ اسلام نے اسلام کو اپنے اعمال کے ذریعے ہمیشہ کے لئے زندہ کیا:امام خمینی(رح)
امام خمینی (رح) اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں، امام حسین علیہ اسلام نے اسلام کو اپنے اعمال کے ذریعے ہمیشہ کے لئے حفظ کیا۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کی رہورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں، امام حسین علیہ اسلام نے اسلام کو اپنے اعمال کے ذریعے ہمیشہ کے لئے حفظ کیا جو اسلام آج ہم تک پہنچا ہے وہ سید الشہداء علیہ السلام کی قربانی کی وجہ سے ہے۔ آپ نے ان پاک جوانوں اور باوفا اصحاب کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کیا اور اپنی جانیں اسلام پر نچھاور کر دی اور اسلام کو ہمیشہ کے لئے زندہ کیا۔ اسی طرح آپ فرماتے ہیں، امام حسین علیہ السلام کی شہادت نے اسلام کو زندہ کیا۔ آپ خود شہید ہوگئے لیکن مکتب اسلام اسی شہادت کی وجہ سے زندہ ہوگیا۔ امام خمینی (رح) فرماتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنے آپ اور اپنے سارے عزیز و اقارب کو اسلام پر قربان کیا اور یوں ان کی شہادت کے بعد اسلام بہت زیادہ طاقتور بن گیا۔
امامت کی ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری حفظ دین اور حفظ قوانین اسلامی ہے، اور سید الشہداء کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اورحضرت علی علیہ السلام نے تربیت دی تھی کہ اسلام کے علاوہ باقی سب کچھ بے فائدہ ہے اگر اسلام ہے تو سب کچھ ہے اگر دین نہیں تو کچھ بھی نہیں، لہٰذا امام نے دین کو بچانے کے لئے قیام کیا اور عظیم قربانی دی آپ کی قربانی نے نہ صرف دین کو بچایا بلکہ قرآن کی اس آیت کا مصداق بنا: جاء الحق و ذھق الباطل ان الباطل کان ذھوقا
وظیفہ شناسی اور اپنی شرعی ذمہ داری پر عمل کرنا اعلٰی ترین اخلاقی و دینی احساس ہونے کی علامت ہے۔ اس احساس کو پروان چڑھانے کے لئے نفس کی بہت زیادہ ریاضت کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی احساس کے سایہ میں انسان کی روح پائیدار اور مضبوط ہو جاتی ہے۔ اپنے الٰہی وظائف کی انجام دہی اور اس راستہ میں ہیش آنے والے تمام ناگوار حوادث اور وقائع کا سختی کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے۔ اس کی راہ میں ناکامی، نا امیدی اور شکست نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ سخت سے سخت شرائط میں بھی اپنے آپ کو کامیاب سمجھتا ہے کیونکہ وہ سوائے الٰہی وظیفہ کے کسی اور چیز کے بارے میں نہیں سوچتا۔
رہبر کبیر اسلامی انقلاب امام خمینی (رح) خود ایک عظیم انسان تھے جنہوں نے اپنے عمل کے ذریعے مسلمانوں کو یہ درس دیا۔ اپنی گفتگو میں ہمیشہ اس بات کی تاکید کی اور ہمیشہ لوگوں کو یہ نصیحت کرتے تھے کہ مومن انسان سوائے الٰہی وظیفے کے کسی اور چیز کے بارے میں نہیں سوچتا۔ امام حسین علیہ السلام نے بھی اسی مقصد کی خاطر قیام فرمایا یہاں تک کہ شہادت جیسے عظیم رتبہ پر فائز ہوگئے۔ ایک اور مقام پر امام خمینی (رح) فرماتے ہیں، سید الشہداء نے اپنا وظیفہ سمجھ کر اموی طاقت کے سامنے قیام فرمایا اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا چاہے جو کچھ بھی ہو جائے درحالیکہ ظاہری اعتبار سے آپ جانتے تھے کہ قلیل تعداد ان کی کثیر تعداد کا مقابلہ نہیں کر سکتی لیکن پھر بھی آپ نے اپنے الٰہی ذمہ داری پر عمل کیا۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں، امام حسین علیہ السلام کی شرعی ذمہ داری تھی کہ اموی حکومت کے خلاف قیام کریں اور اپنا خون اسلام پر قربان کریں تا نکہ ملت کی اصلاح ہوسکے۔ اسی طرح آپ فرماتے ہیں، سید الشہداء نے اپنے اہلبیت اور اصحاب و اعوان کے ساتھ قیام فرمایا چونکہ یہ قیام اللہ کے لئے تھا اس لئے اس طاغوتی خبیث حکومت کا تختہ پلٹا دیا۔ جو اللہ کی راہ میں کام کرتا ہے اس کے لئے اس راہ میں شکست نہیں ہے اگرچہ وہ اس راہ میں مر جائے۔ امام حسین علیہ السلام بھی شہید ہوگئے لیکن آج بھی زندہ ہیں۔۔ بنی امیہ کے مردہ دل سیاستدان اس خیال میں تھے کہ حسین بن علی علیہ السلام کے بعد کام تمام ہو جائے گا، لیکن زمانے کی گردش نے ان افراد کو یہ بتا دیا کہ جس حسین علیہ السلام کو تم شہید کر چکے ہو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ ہیں۔