سلمان فارسی جن کا نام روزبہ اصفہانی تھا۔ وہ "جی" نامی ایک دیہات میں پیدا ہوئے اور 8/ صفر سن 35 ھ ق کو عراق کے شہر مدائن میں وفات پاگئے۔ آپ کو سلمان محمد ی کہا جاتا تھا۔ رسولخدا (ص) نے آپ کا نام سلمان رکھا۔ سلمان کے والد "بدخشان کاہن" زرتشتی عالم تھے۔ ان کا کام آگ میں لکڑی ڈالنا تھا۔ حضرت سلمان (ع) نے زرتشتی گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود کبھی آگ کے سامنے سر نہیں جھکایا اور وحدہ لاشریک خدا کا عقیدہ رکھتے تھے۔ بچپن میں سلمان کی ماں کی انتقال ہوگیا تو اس کے بعد آپ کی پھوپھی نے پرورش کی۔
جب سلمان کو یہ معلوم ہوگیا کہ ان لوگوں کا ارادہ هے کہ مجھے 6/ ماہ قید کردیں اور اگر اس کے بعد بھی اپنے آباء و اجداد کے آئین پر ایمان نہیں لاتے تو انہیں پھانسی دیدیں، لہذا اپنی پھوپھی کی مدد سے فرار کرگئے اور جنگل و بیابان میں چلے گئے۔ وہاں انہیں شام جانے والا ایک قافلہ ملا تو آپ انہیں مسافروں کے ہمراہ ہوگئے اور انجان جگہ کی طرف روانہ ہوئے۔ آخر کار سلمان نے اپنی ہجرت کے آغاز ہی میں اپنے گمشدہ کو پالیا اور ایک یہودی کے غلام بن کر رسولخدا (ص) کی خدمت میں جاکر مسلمان ہوگئے۔
رسولخدا (ص) نے جناب سلمان کو کھجور کے 40/ پودوں اور 40/ درہم میں اس یہودی سے خرید لیا۔ آپ (ص) نے انہیں خرید کہ آزاد کردیا اور آپ کا خوبصورت سا نام "سلمان" رکھ دیا۔ رسولخدا (ص) کی طرف سے اس خوبصورت نام کا انتخاب سلمان کی روح کی پاکیزگی اور سلامتی کی نشانی ہے۔ کیونکہ سلمان سلامتی اور تسلیم سے ماخوذ ہے۔ یہ جناب سلمان کی خوش قسمتی ہے کہ آپ کا نام پیغمبر عظیم المرتبت (ص) نے رکھا ہے۔
سلمان نے اسلام قبول کرنے کے بعد اسلامی راہ میں اس درجہ ترقی کی اور آگے بڑھے کہ رسولخدا (ص) کے نزدیک بلند مقام پر فائز ہوگئے۔ اور معصومین (ع) کی تعریف و توصیف کا مرکز بن گئے۔ سلمان کے بارے میں ان بزرگوں کے بعض فرمودات درج ذیل ہیں:
جنگ خندق کے واقعہ میں جو سن 5 ھ ق میں ہوئی ہے، سلمان کی تجویز پر شہر کے ارد گرد خندق کھودی گئی تھی۔ ہر گروہ یہی چاہتا تھا کہ سلمان اس کے ساتھ ہوں۔ مہاجرین کہتے تھے: سلمان ہم سے ہیں۔ انصار کہتے تھے وہ ہم سے ہے تو رسولخدا (ص) نے فرمایا: سلمان ہم اہلبیت سے ہیں۔
اہلسنت کے مشہور عالم دین اور معروف عارف محی الدین بن عربی رسولخدا (ص) کی اس بات کی تشریح میں کہتے ہیں: رسولخدا (ص) اس عبارت میں سلمان کا اہلبیت سے رشتہ سلمان کے بلند و بالا مقام، ان کے نفس کی طہارت اور سلامتی پر دلالت کررہا ہے؛ کیونکہ رسولخدا (ص) کا یہ کہنا کہ سلمان اہلبیت سے ہیں تو اس سے مراد نسبی رشتہ نہیں ہے بلکہ یہ رشتہ بلند و بالا انسانی صفات کی بنیاد پر ہے۔
جابر نقل کرتے ہیں کہ رسولخدا (ص) نے فرمایا: سلمان سے زیادہ سلمان کی جنت مشتاق ہے۔ جنت سلمان کی سلمان سے کہیں زیادہ مشتاق ہے۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا: جو کوئی کسی ایسے شخص کو دیکھنا چاہتا ہے جس کا دل نور ایمان سے درخشان ہے تو وہ سلمان کو دیکھے۔ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: سلمان مجھ سے ہیں جس نے ان پر ظلم کیا اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور جس نے انہیں ستایا ہے اس نے مجھے ستایا ہے۔
سلمان حضرت رسولخدا (ص) اور حضرت علی (ع) کے سچے پیرو کار تھے۔ انہوں نے ان عظیم ہستیوں کی راہ طے کی اور جب مدائن کے گورنر ہوئے تو آپ نے سادہ زیستی کو چھوڑا نہیں۔ سلمان کا زہد و ورع ان کے عمیق ایمان سے جنم لیتا ہے؛ کیونکہ جس کا ایمان جتنا قوی ہوگا اتنا ہی وہ دنیا سے کنارہ کش ہوگا۔
سلمان کے پاس گھر نہیں تھا اور نہ گھر بنانے کی کبھی سوچتے تھے۔ ایک شخص نے آپ سے درخواست کی کہ آپ اجازت دیں تو میں آپ کے لئے گھر بنادوں لیکن راضی نہیں ہوئے اور جب اصرار حد سے زیاده ہوا تو کہا کہ ایسا گھر بناؤ کہ کھڑے ہوتے وقت سر چھت سے ٹکرائے اور سوتے وقت پاؤں دیوار سے لگے۔