جب امام خمینی (رح) نجف اشرف میں تھے، اس زمانے میں، شاہ کے نوکروں نے یہ فیصلہ کیا کہ قم کے کچھ علماء کو ساتھ لئے، مکاری اور فریب کے ذریعے کوشش کرتے ہیں کہ امام (رح) کو کسی طرح قانع کریں، لہذا انہوں نے آقا شریعتمداری سے رابطہ قائم کیا، اور اسے شاہ کے پاس لے آئے اور شاہ نے اس سے کہا: میں چاہتا ہوں کہ کچھ غلط فہمیوں کی وجہ سے جو علماء اور ہمارے مابین فاصلہ پیدا ہوگیا ہے اسے پر کروں۔
آقا شریعتمداری نے شاہ کو جواب دیا: "مجھے تو کوئی اعتراض نہیں، لیکن میں، اس کے بعد امام (رح) کو کیا جواب دوں گا؟" اس کے بعد انہوں نے ایک سادہ لوح روحانی کو اس بات پر تیار کیا کہ وہ امام (رح) اور شاہ کی ملاقات کروائے۔ اور امام کو شاہ کے ساتھ ملاقات کرنے پر آمادہ کرے، عین اسی طرح جس طرح قم کے کچھ دوسرے علماء نے شاہ سے ملاقات کی، کیونکہ اس زمانے کی حالات کا تقاضا یہی تھا۔ اس ملاقات سے پہلے مجھے کہیں بھی یہ بات دکھائی نہیں دی کہ حضرت امام (رح) نے شاہ کا نام لے کر اس پر تنقید کی ہو، لیکن 16/ رمضان المبارک 1393ق مطابق 28 جون 1972ء کو امام کی جانب سے ایک پمفلٹ جاری ہوا، جس کا متن یہ تھا:
یہ بے حیثیت شاہ، امریکہ کا نوکر اور ان کے تمام مظالم پر خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ در حقیقت، اسرائیل کی طرفداری کررہاہے۔ یہ شاہ ایران ہے کہ جس نے اسرائیل کو پورے ایران میں اس قدر وسیع اختیارات دے رکھے ہیں اور ..... یہ شاہ ایران ہے کہ جس نے ایران کا تیل دشمنان اسلام و شریعت کے حوالے کیا ہوا ہے۔ اب یہ شاہ، اپنے ان جرائم سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے پورے ایران میں کچھ درباری ملاؤں کے فتوؤں کے وسیلے سے جلسے جلوس کروارہا ہے، در حقیقت یہ ملاؤں اس کے اپنے پالتو ہیں کہ جنہیں اسی طرح کے کاموں کے لئے ضرورت کے وقت استعمال کرتے ہیں، میں، امریکہ کے ان غلاموں کے ساتھ ملکر امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے والے، درباری ملاؤں کے وجود سے پورے عالم اسلام کے لئے خطرہ محسوس کررہاہوں، یعنی علمائے حقہ کا وظیفہ ہے کہ ان خونخوار ہاتھیوں کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ اسلام پر مزید چوٹ لگائیں اور ان کے چہرے بے نقاب کریں تا کہ دنیا ان کی حقیقت، دیکھ لے۔
اس طرح سے امام (رح) نے ہر طرح کی سازشوں اور درباری ملاؤں کا مقابلہ کیا اور باقی مولویوں پر بھی شاہ کا راستہ بند کردیا۔ جس وقت خود حضرت امام (رح) سے یہ سوال ہوا کہ کونسی بات سبب بنی کہ آپ ایران واپس تشریف لائے ہیں؟ آپ نے فرمایا:
"میں نے دیکھا کہ امریکہ نواز بڑی بڑی شخصیتیں، میرے ایران آنے پر مجھے دھمکیاں دے رہی ہیں کہ میں ایران نہ آؤں، لہذا میں نے یہ بات درک کرلی کہ میرے ایران جانے پر وہ پریشان ہیں، اسی لئے میں ایران آگیا۔"