رشتہ دار

ایک دوسرے سے الفت اور محبت رکھو !!!

رشتہ داروں کے ساتھ غیظ و غصب اور عقوق والدین

برادر ایمانی کے ساتھ غیظ و غضب کرنا بری اور ناپسندیدہ صفت ہے۔ رسولخدا (ص) فرماتے ہیں: دو مسلمان اگر آپس میں ایک دوسرے سے غضبناک ہوں اور ایک دوسرے سے دوری کریں اور تین دن تک یہی حالت رہے تو وہ اسلام کے دائرہ سے خارج ہیں اور ان میں سے جوبات چیت کرنے اور صلح و صفائی کا آغاز کرے گا وہ قیامت کے دن جلدی جنت میں جائے گا۔

حضرت امام محمد باقر (ع) نے فرمایا:خداوند سبحان اس بندہ پر رحمت نازل کرے جو دو مسلمان بھائیوں کے درمیان صلح و آشتی کرائے اور ان کو ایک دوسرے سے نزدیک کرے اور ان کے درمیان صلح و صفائی کرائے۔

رسولخدا (ص) نے تاکید فرمائی ہے: ایک دوسرے سے الفت اور محبت رکھو، مہربانی کرو، ایک دوسرے سے ملاقات اور عیادت کرنے جاؤ۔مصافحہ اور معانقہ کرو تا کہ خداوند عالم تمہارے گناہوں کو معاف کرے اور تمہیں اپنی عفو و بخشش میں شامل کرے، خداوند اس قسم کے لوگوں کے ذریعہ ملائکہ پر فخر و مباہات کرتا ہے۔ نیز رسولخدا (ص) نے فرمایا: خدا اور رسول کے نزدیک زیادہ سزاوار وہ شخص ہے جو پہلے سلام کرے۔

صلہ رحم یعنی اپنے رشتہ داروں سے حسن سلوک کرنا۔ صلہ رحم سے مراد جو ایک اچھا عمل ہے اور اس کا قطع کرنا حرام ہے، ہر نسبی رشتہ داری ہے چاہے دور کی کیوں نہ ہو۔ قطع صلح رحم یہ ہے کہ اس رشتہ کو اذیت کرو، گفتار سے ہو یا کردار سے اور اس کے ساتھ ناروا سلوک کرو یا اس کے ساتھ بد کلامی اور بد تمیزی کرو کہ اس کا دل ٹوٹ جائے یا اسے گھر، پوشاک اور کھانے کی ضرورت ہو اور تم اس کی حاجت پوری کر سکتے ہو اور نہ کرو اور اس سے حسد اور کینہ کی وجہ سے دوری اختیار کرو اور اس سے ملاقات کرنے یا اس کے بیمار ہونے پر اس کی عیادت کرنے نہ جاؤ یا غم کے موقع پر اسے تعزیت اور پرسہ دینے نہ جاؤ۔ صلہ رحم ان اعمال کی ضد ہے جو خدا اور رسول (ص) کی خوشنودی کا باعث ہو، نعمت کی فراوانی، مال میں برکت اور عمر میں اضافہ کا سبب ہوتا ہے۔

عقوق والدین

والدین کی نافرمانی کرنا، ان کی باتیں نہ ماننا اور ان کا احترام نہ کرنا بلکہ ان کی طرف گھور کر دیکھنا، ان پر غیظ و غضب کرنا اور قرآن کی تعبیر میں "اُف" کہنا ہے۔ تمہارے رب کا فیصلہ ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرو اور جب دونوں ہی یا ان میں سے کوئی ایک بوڑھے ہوجائیں اور تمہارے لئے زحمت اور تکلیف کا باعث ہوں تو "اُف" نہ کہو، ان کی ناراضگی کا سبب نہ بنو، انہیں جھڑکو نہیں اور انہیں معمولی سے معمولی اذیت بھی نہ کرو (بلکہ) ان کے ساتھ احترام سے گفتگو کرو۔ (سورہ اسراء، 23)

حضرت رسولخدا (ص) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: عقوق والدین سے بچو کہ جنت کی خوشبو ہزار سال کی مسافت سے سنی جاتی ہے لیکن جو عاق والدین ہوگا وہ اس کی بو تک نہیں سونگھ پائے گا۔ عقوق والدین گناہ کبیرہ ہے۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا ہے: قیامت کے دن سارے مسلمان مجھے دیکھیں گے جز عاق والدین اور شرابی اور زمانہ کے برے انسان کے۔ عاق والدین نہ دنیا میں خیر و بھلائی دیکھے گا اور نہ آخرت میں، نہ اسے کوئی آسائش نصیب ہوگی اور نہ ہی سکون ملے گا، نہ ایک لقمہ خوشی خوشی اس کے کے حلق سے پار ہوگا اور نہ خوشگوار پانی اسے گلہ تک جائے گا۔ والدین کی اولاد کے حق میں بد دعا کو باب اجابت سے ٹکراتی ہے، جش طرح ان کی دعائے خیر مستجاب ہوتی ہے۔

اے فرزند! اپنی تربیت کے بارے اپنے والدین کی طاقت فرسا زحمتوں کو یاد کر ان کی مشکلوں کو نظر میں رکھ اور بچپنے میں اپنی عاجزی اور بے بسی اور ناتوانی پر نظر کر۔

ای میل کریں