امام خمینی (رح) کا آج کی اس دنیا کو سب سے بڑا تحفہ اور سوغات یہ ہے کہ آپ نے سارے جہاں میں انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں مذہب کے ڈوبتے ہوئے سورج کو ایک مرتبہ پھر واپس لوٹایا اور مذہب کو ایک نئی زندگی عطا کی۔ اگر ہم تاریخ پر توجہ کریں اور خصوصا گذشتہ آخری صدی پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ تمام اسلامی تحریکیں مشرق اور مغرب کے حملوں اور ان کی ثقافتی یلغار میں اکر دم توڑ چکیں تھیں اور اب ان کی کامیابی کی کسی صورت میں بھی کوئی امید نہیں تھی۔
امام خمینی (رح) نے بزرگ ترین ملت یعنی ملت ایران کے ساتھ مل کر ایک بار پھر، اسلامی طاقت کو ایک غالب اور تاثیر گزار طاقت کے طور پر تاریخ میں ثبت کروادیا۔ آج جو بنیاد گرائی کے عنوان سے جہاں استکبار کے میڈیا میں سب سے زیادہ موضوع زیر بحث ہے، در حقیقت وہ ساری دنیا میں انسانیت کا مذہب کی جانب ایک رجحان ہے اور یہ وہی چیز ہے کہ جسے مبصرین، سیاسی موخین اور علم عمرانیات کے ماہرین نے اس آخری صدی میں بالکل ہی ناممکن قرار دے دیا تھا۔
البتہ یہ ساری کامیابی، بشریت کو اسلام ناب محمدی (ص) سے آشنا اور امریکی اسلام سے دور کرنے کی برکت سے ہے۔ ظلم دشمن عیسائی بھی کہ جو آج پسماندہ ممالک میں ظالم حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں وہ بھی امام (رح) کے ادیان الہی کے ضد ظلم اور ستمگری کے نظریے سے متاثر ہیں۔ لہذا امام کا مکتب ایسا مکتب ہے کہ جس نے مردوں کو زندہ کیا اور ایسے انسانوں کو جو مغربی تہذیب و تمدن سے متاثر اور بے حس ہوچکے تھے، انہیں معاشرے کا سرگرم، ظلم دشمن اور مستکبرین اور ظالمین کے سامنے سر اٹھا کر چلنے والا، نڈر انسان بنادیا۔
آپ کی قدرت علمی، عمیق نگاہ اور قوی ترین اجتماعی اور سیاسی بینش، کمال کی اس حد تک پہنچی ہوئی تھی کہ ہم پورے یقین سے یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ آپ کی اجتماعی، سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی زندگی در حقیقت اسلام خالص کا بیان اور اس کی عملی ترویج ہے۔ اور نوجوانوں کے لئے اسلام حقیقی کی امریکی اسلام سے تشخیص کا ایک معتبر منبع ہے۔ امام (رح) کے حکومت، سیاست باطل کے مقابلے میں قیام، اجتماعی حقوق، گھریلو زندگی، عورت کا مقام، قیادت، مدیریت، عرفان، اخلاق، فقہ اور غیرہ کے بارے میں ایسے نظریات ہیں کہ جو اسلامی معاشرے میں آپ کی کامیاب قیادت اور رہبری کی اساس ہیں اور یہ نظریات ٹھوس اور مستحکم بنیادوں پر استوار ہیں اور اس قابل ہیں کہ پوری دنیا میں آزادی کی تحریکوں کا محور قرار پاکر نوجوانوں کی تربیت کا سبب بن سکیں۔