آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندوں اور دیگر سیاسی شخصیات کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ یمن میں متعدد ملکوں کی اتحادی افواج نے اسلحے کے زور پر ایک بندرگاہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یمن میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کرنے والے اس دور کے شمر ہیں جنکے ساتھ عہد و پیمان پر بالکل بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے ایرانی قوم مکمل طور پر جان چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسان دشمن قوتیں ایران کے ساتھ بھی دشمنی اس لئے کررہی ہیں کہ ایران ان کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کر رہا، اللہ کے فضل و کرم سے ایران امریکا سمیت تمام دشمن قوتوں پر غلبہ حاصل کرے گا۔ اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو ایران کے دشمن بھتہ خور بدمعاش ہیں لیکن ایران کبھی ان کی دھمکیوں کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔
سید علی خامنہ ای نے یورپی معاشرے خصوصا انکی ازدواجی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں زندگی کے طور طریقے خاندانی طرز زندگی سے بلکل مختلف ہیں اور اسی وجہ سے بہت ساری مشکلات بھی وجود میں آئی ہیں، لہذا ہماری مقننہ اور مجریہ کومغربی زندگی کو اپنے لئے نمونہ عمل نہیں بنانا چاہیئے۔ سپریم لیڈر نے اراکین پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون بناتے وقت اور اس پر عمل کے سلسلے میں ملکی ترجیحات کو مد نظر رکھا جائے جبکہ ملک کے غریب اور پسماندہ طبقات کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے ضروری قانون سازی کو پہلی ترجیح حاصل ہے۔ رہبر انقلاب نے اراکین پارلمان کو رشید، بالغ اور عاقل قراردیتے ہوئے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کو دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف مستقل اور آزادانہ طور پر قانون سازی کرنا چاہیے۔ امام خامنہ ای نے مزید کہا کہ عوام کی مخلصانہ خدمت سب سے بڑی عبادت ہے اور پارلیمنٹ کے نمائندوں کو اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کے سلسلے میں عوامی خدمت پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔