معاشرہ کی ترقی کے لئے تین اہم چیزیں۔
امام رضا علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں، ہمیں ایسا کوئی بھی فرقہ اور ملت نہیں ملتےکہ جو ایک مضبوط حکمران کے بغیر ایک پائیدار اور مستحکم زندگی رکھتے ہوں، لوگ اپنے دین اور دنیا کے مسائل کے لئے حاکم اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ تاریخی اور عینی تجربے نے انتہائی وضاحت کے ساتھ اس حقیقت کو ثابت کیا ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد سب سے پہلے اسلامی نظام اور حکومت کی بنیاد رکھی تھی۔ امام رضا علیہ السلام اس بارے میں ایک اور جگہ فرماتے ہیں، ہمیں ایسا کوئی بھی فرقہ اور ملت نہیں ملتے کہ جو ایک مضبوط حکمران کے بغیر ایک پائیدار اور مستحکم زندگی رکھتے ہوں۔ لہٰذا لوگ اپنے دین اور دنیا کے مسائل کے لئےحاکم اختیار کرنے پر مجبور ہیں تاکہ وہ ان کی سرپرستی کرے۔ اور اس حاکم کے بغیر لوگوں کی زندگی نظم و ضبط پیدا نہیں کر سکتی ہے
اسلامی حکومت کے سرفہرست ایک عادل حاکم کا ہونا بھی اس دین کے مسلّمہ امور میں سے ہے اور اسلامی تعلیمات میں اس مطلب کی تاکید کی گئی ہے۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں۔ "ہر شہر کے لوگوں کو تین چیزوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی دنیا اور آخرت کے امور میں ان سے تمسک کریں اور اگر وہ یہ تین چیز نہ رکھتے ہوں تو وہ ہرج و مرج اور بدنظمی کا شکار ہو جائیں گے۔ متقی اور عالم فقیہ، نیک اور صالح حکمران کہ لوگ جس کی پیروی کریں اور قابل اعتماد اور آگاہ ڈاکٹر۔ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں، اگر لوگوں کے لئے ایک طاقتور، امین، محافظ اور عادل امام اور قائد قرار نہ دیا جاتا تو دین تباہ و برباد ہو جاتا ہے اور الٰہی احکام اور سنت تبدیل ہو جاتے، بدعتی لوگ اس میں بدعتیں پیدا کردیتے اور ملحدین اس میں کمی کر دیتے اور مسلمان شک و شبہ کا شکار ہو جاتے۔
امام رضا اللہ کے نور کا ٹکڑا، اسکی رحمت کی خوشبو اور آئمہ طاہرین کی آٹھویں کڑی ہیں، جن سے اللہ نے رجس کو دور رکھا اور ان کو اس طرح پاک و پاکیزہ رکھا جس طرح سے پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔ مامون نے آئمہ طاہرین ؑ کے متعلق اپنے زمانہ کے بڑے مفکر و ادیب عبداللہ بن مطر سے سوال کرتے ہوئے کہا، اہل بیت ؑ کے سلسلہ میں تمہاری کیا رائے ہے؟ عبداللہ نے ان سنہرے لفظوں میں جواب دیا، میں اس طینت کے بارے میں کیا کہوں جس کا خمیر رسالت کے پانی سے تیار ہوا اور وحی کے پانی سے اس کو سیراب کیاگیا؟ کیا اس سے ہدایت کے مشک اور تقویٰ کے عنبر کے علاوہ کوئی اورخوشبو آ سکتی ہے؟ ان کلمات نے مامون کے جذبات پر اثرکیا اس وقت امام رضا ؑبھی موجود تھے، آپ نے عبداللہ کا منھ موتیوں سے بھر دینے کا حکم صادر فرمایا۔ وہ تمام اصلی ستون اور بلند و بالا مثالیں جن کی امام ؑ عظیم سے تشبیہ دی گئی ہے، آپ ؑ کے سلوک، ذات کی ہوشیاری اور دنیا کی زیب و زینت سے رو گردانی کرنا سوائے اُن ضروریات کے جن سے انسان اللہ سے لو لگاتا ہے، یہ سب اسلام کی دولتوں میں سے ایک دولت ہے