احمد بن موسی(ع)

امام کاظم (ع) کس کو بہت دوست رکھتے تھے؟

احمد بن موسی کو اپنے عصر کا ایک فاضل شخص جانا ہے اور اسے محدثین کے زمرے میں شمار کرتے ہیں

شیعوں کے ساتویں امام حضرت موسی بن جعفر کاظم (ع) کے ایک فرزند احمد بن موسی شاہ چراغ ہیں۔ جنہیں سید السادات الاعاظم کہا جاتا تھا۔ یہ بھی ایران میں مدفون مشہور امام زادوں میں سے ایک امام زادہ ہیں۔ انہوں نے مامون کی خلافت کے دوران ایران کا سفر کیا تھا اور امام رضا (ع) کی شہادت کی خبر سن کر شیراز میں مقیم ہوگئے اور وہیں شہید بھی کردیئے گئے۔ ان کے والد امام موسی کاظم (ع) اور ماں ام احمد ہیں۔ منقول ہے کہ احمد بن موسی کریم تھے اور امام کاظم (ع) انہیں بہت دوست رکھتے تھے۔

شیخ مفید (رح) نے بھی انہیں عظمت و بزرگی سے یاد کیا ہے، کہتے ہیں: احمد بن موسی (ع) کریم النفس، جلیل القدر اور متقی و پرہیز گار انسان تھے۔ احمد بن موسی بن جعفر (ع) نے ہزار بندہ آزاد کیا ہے۔

اسی طرح شیخ مفید اسماعیل بن موسی بن جعفر سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ایک سفر میں میرے والد کے 20/ خادم احمد کے ساتھ تھے اور ان کا احترام کرتے تھے۔ جب بھی احمد اٹھتے اور بیٹھتے تو وہ لوگ بھی ان کے احترام میں اٹھتے اور بیٹھتے تھے۔ میرے والد ہمیشہ احمد پر نظر عنایت رکھتے تھے اور ان سے غافل نہیں ہوتے تھے۔

کشّی نے احمد بن موسی کو اپنے عصر کا ایک فاضل شخص جانا ہے اور اسے محدثین کے زمرے میں شمار کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والد اور اپنے آباؤ و اجداد سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں۔

امام موسی کاظم (ع) کی شہادت کے بعد کچھ لوگ احمد بن موسی کی امامت کے گمان میں ان کے گھر پر جمع ہوئے لیکن احمد بن موسی نے ان سے واضح طور پر کہا: جس طرح تم لوگ میری بیعت میں ہو لیکن میں اپنے بھائی علی بن موسی الرضا (ع) کی بیعت میں ہوں، وہ خدا کے ولی اور میرے والد کے بعد تمہارے پیشوا اور جانشین ہیں۔ اس کے بعد سب نے علی بن موسی الرضا (ع) کی بیعت کی اور امام رضا (ع) نے اپنے بھائی کے حق میں دعا کی۔ اس کے باوجود بعض فرقوں اور اقوام و ملل کے بارے میں لکھنے والوں نے فرقہ "احمدیہ" کا نام ذکر کیا ہے یعنی احمد بن موسی کی پیروی کرنے والا فرقہ کہ یہ فرقہ امام کاظم (ع) کی شہادت کے بعد احمد بن موسی کی امامت کا قائل ہوا ہے۔

احمد بن موسی ایک عظیم قافلہ جس کی تعداد 3/ ہزار سے 15/ ہزار تک بیان کی گئی کے ساتھ ایران کی طرف هجرت کی۔ اس ہرج کی دو دلیل ذکر کی گئی ہے: 1۔ اپنے بھائی علی بن موسی الرضا (ع) کے خون کا انتقام لینے کے لئے کہ آپ کو مامون نے شہید کیا تھا۔2۔ اپنے بھائی سے مرو نامی مقام پر ملاقات کرنے کے لئے کہ آپ کو راستہ ہی میں بھائی کی شہادت کی خبر ملی۔

احمد بن موسی (ع) اور ان کے ساتھیوں کی شہادت

شیراز کے حاکم اور مامون کے کارندوں کی خان زینان جو شیراز سے 8/ فرسخ کے فاصلہ پر ہے؛ پر احمد بن موسی ان کے ہمراہ قافلہ سے ملاقات ہوئی۔ ان لوگوں نے امام رضا (ع) کی شہادت انہیں خبر دی۔ یہ خبر ان کے جذبہ کے ڈھیلے پڑنے اور بکھرنے کا باعث ہوئی۔ احمد اپنے نزدیک لوگوں کے ہمراہ شیراز روانہ ہوا اور وہاں پر جنگ کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔

تاریخی مآخذ میں احمد بن موسی کے مزار کے آشکار ہونے کے بارے میں چند مختلف اقوال ہیں:

1۔ خراسان میں ہے۔

2۔ معلوم نہیں ہے۔

3۔ شیراز میں ہے۔ اور یہی نظریہ بزرگوں اور مورخین کے درمیان مشہور ہے۔

ای میل کریں