سید عباس صالحی

امام خمینی (رح) اور ان کی زوجہ کی زندگی نوجوان جوڑے کے لئے نمونہ عمل ہے

اسلامی جمہوریہ کے وزیر ثقافت و ہدایت

خراسان رضوی سے ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق: سید عباس صالحی  جمہوری اسلامی کے وزیر ثقافت و ہدایت نے 23 فروری کو حرم امام رضا ع میں طالب علموں کی شادیوں کے دسویں قافلے کے سلسلے میں منعقد ہونے والی افتتاحی تقریب میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ شادی صرف ایک معاہدہ یا قانونی تعلقات نہیں بیان کیا:خاندان کی تشکیل اور شادی ایک معاہدہ ہے لیکن اس معاہدہ اور زندگی کے دوسرے معاہدوں میں فرق ہے قرآن کریم کی آیت وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا کے مطابق شادی کرنے والے مردوں کو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ شادی ایک معمولی معاہدہ ہے بلکہ آپ کی شریک حیات نے آپ کو اُس وقت اس معاہدہ میں داخل کیا جب آپ سے ایک محکم عہد لیا ہے۔

انھوں نے اس اشارے کے ساتھ کے شادی ایک قرار داد نہیں بلکہ ایک محکم معاہدہ ہے کہا: شادی ایک بنیادی اور منشوری معاہدہ ہے جس کو دونوں طرف آسانی سے نظر انداز نہیں کر سکتے لیکن بد قسمتی سے جدید زندگی  میں وقت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ عہد و پیمان کو کم کردیا ہے اسی وجہ سے زندگی میں کچھ مشکلات پیدا ہوتی ہیں کہ وہ شادی کو ایک معمولی معاہدہ بھی نہیں مانتے۔

اسلامی جمہوری کے وزیر ثقافت و ہدایت نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ جوانی انسان کی زندگی کی بہار ہے کہا: شادی اور خاندان کی تشکیل ایک حقیقی رابطہ ہے جو میاں بیوی کو ایک الگ تعلق میں باندھ دیتا ہے اس طرح کی شادی زیادہ معقول اور مضبوط ہوتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا: میاں بیوی کے اس حقیقی رابطے میں ہم نے قابل ذکر مثالیں دیکھیں جن میں سب سے عالی مثال حضرت علی ع اور حضرت زہرا س کی شادی شدہ زندگی ہے لیکن اگر حالیہ انسانوں کی زندگی میں اس کی بہتریں مثال دیکھیں تو امام خمینی رح کی زندگی ہے۔

جمہوری اسلامی کے ثقافت و ہدایت کے وزیر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ امام خمینی رح اور اُن کی شریک حیات نے اس حقیقی تعلق کو بہترین طور پر پیش کیا ہے کہا:جب آپ لیڈی آف انقلاب  کتاب کو پڑھتے ہیں  جس میں امام خمینی رح اور اُنکی شریک حیات کی ساٹھ سالہ زندگی کو بیان کیا گیا تو آپ دیکھتے ہیں امام خمینی رح نے ان سالوں کو ایک خاص عہد وپیمان میں گزارا ہے۔

صالحی نے اس بات کی طرف کہ امام خمینی رح صرف ایک سیاسی نہیں تھے بلکہ ایک بہترین شریک حیات بھی تھے اشارہ کرتے ہوے کہا: ستر سال قبل امام خمینی رح کی طرف سے اپنی بیوی کو دئے گے خط میں ادبیات ایک مخصوص وجودی تعلق  کو بتاتی ہیں۔

انھوں اس بیان کے ساتھ  مودت خالصانہ تعلق کی خصوصیات میں سے ایک ہے کہا: مودت ایسی محبت ہے جو انسان کے اندر سے پیدا ہوتی ہے اور مرد اور عورت کے اندر دوستی کو ایجاد کرتی ہے مودت وجودی رابطہ کا پہلا حصہ ہے۔

جمہوری اسلامی کے ثقافت و ہدایت کے وزیر نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا: اس حقیقی اور وجودی رابطہ کا دوسرا حصہ رحمت ہے کہ جس کے معنی اس دوستی کو بتاتے ہیں کہ حقیقت میں بیرونی فضا زبانی اور کردار کی شکل میں رحمت سے بھرے ہوے ہیں۔

صالحی نے اس تعلق کے تیسرے حصہ کے بارے میں کہا: مرد اور عورت کے درمیان  معزز اور نفسیاتی تعلقات پاے جاتے ہیں اور انکے درمیان ایسے اتفاقات رخ دیتے ہیں کہ جو ان کے درمیان سے فاصلوں کو ختم کر دیتے ہیں جس کے تنیجہ میں سختیوں اور مشکلات کو تحمل کر سکتے ہیں حقیقت میں مرد اور عورت ایک دوسرے کو سکوں فراہم کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو ناامیدی اور پریشانیوں سے نجات دلاتے ہیں۔

ای میل کریں