القاعده

ایران کا القاعدہ سے تعلق

نائن الیون کے حملوں میں ملوث انّیس افراد میں سے پندرہ افراد کا تعلق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے القاعدہ دہشت گرد گروہ سے تھا

اسلامی جمہوریہ ایران نے بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ساتھ تعلق کی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، القاعدہ کو عالمی امن و سلامتی کا دشمن سمجھتا ہے.

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے نے اپنے ایک بیان میں اس بے بنیاد خبر کی سختی سے تردید کی ہے کہ ایران کا القاعدہ سے تعلق رہا ہے.

بیان کے مطابق، تاریخ کی گزشتہ چار دہائیوں کا مطالعہ ایران کے دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات اس راستے میں شدید جانی و مالی نقصانات اٹھانے پر ٹھوس ثبوتوں کے لئے کافی ہے.اسلامی جمہوریہ ایران، القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہ کو عالمی امن و سلامتی کا دشمن سمجھتا ہے.

واضح رہے نومبر 2017/ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف القاعدہ دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کے حوالے سے بے بنیاد الزام کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ بد نام زمانہ امریکہ کی انٹیلی جینس ایجنسی سی آئی اے نے جعلی دستاویزات جاری کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے موقع پر ان کو یہ دستاویزات ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ القاعدہ کے ساتھ ایران کے رابطے رہے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پوری دنیا اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ ایران نے ہمیشہ داعش، القاعدہ اور طالبان جیسے دہشت گرد گروہوں کے خاتمے سے متعلق شفاف موقف اختیار کیا ہے۔

امریکی سی آئی اے نے ایسے وقت میں القاعدہ اور ایران کے روابط کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ نائن الیون کے حملوں میں ملوث انّیس افراد میں سے پندرہ افراد کا تعلق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے القاعدہ دہشت گرد گروہ سے تھا۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کے مرکز کی حیثیت سے سعودی عرب اس لعنت کا دائرہ پھیلانے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے اور امریکہ کی من گھڑت اور جعلی دستاویزات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب کے پیٹرو ڈالر اپنا اثر دکھا رہے ہیں۔

ای میل کریں