نماز شب

ایک رات بھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی کام کیا ہو جس سے ہم لوگوں کی نیند ٹوٹ جاتے

حق الناس کے بارے میں علماء کی سیرت

آیت اللہ العظمی شیخ مرتضی انصاری، کاشان سے مشہد جاتے وقت دوران سفر جب تہران پہونچے تو آپ نے ایک مدرسہ علمیہ میں قیام کیا۔ ایک دن شیخ نے کسی طالب علم کو کچھ رقم دی تا کہ وہ جا کر روٹی خرید لائے لیکن جب وہ واپس آیا تو شیخ نے دیکھا کہ وہ روٹی کے ساتھ حلوا بھی لئے ہوا اور روٹی پر رکھے ہوا ہے۔ یہ دیکھ کر شیخ انصاری (رح) نے کہا: حلوا کا پیسہ کہاں سے لائے؟ اس نے کہا: میں نے بطور قرض لیا ہے۔ شیخ نے حلوا کو چھوڑ کر روٹی اٹھائی اور کہا: مجھے یقین نہیں ہے کہ اس دین کو ادا کرنے تک زندہ رہوں گا۔

ایک دوسری دن وہی طالب علم برسوں بعد نجف آیا ہوا تھا۔ وہ شیخ کے پاس گیا اور کہا: آپ نے کیا کام کیا ہے کہ اس مقام و مرتبہ پر پہونچے ہیں اور دنیا کے تمام شیعوں کے مرجع ہوئے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے حلوا کے نیچے کی بھی روٹی کھانے کی جرات نہیں کی ہے لیکن تم نے جرات کے ساتھ نان و حلوا تناول فرمایا ہے۔

مرحوم مقدس اردبیلی اکثر نجف اشرف سے کاظمین جاتے اور یہ سفر یا خچر سے یا کسی اور سواری سے کرتے تھے۔ کسی ایک سفر میں ایک شخص آپ کی خدمت میں پہونچا اور اس نے درخواست کی کہ ایک خط ہے اسے کاظمین ایک شخص کو دیدیجئے گا۔ مقدس اردبیلی نے سواری کرایہ بھی لی اور اس کا مالک وہاں نہیں تھا تو اس وجہ سے کہ ایک خط کے بار کی بھی میں نے اس کے مالک سے اجازت نہیں لی ہے وہاں سے کاظمین تک کا پیادہ سفر کیا اور سواری پر سوار نہیں ہوئے۔

حضرت آیت اللہ العظمی بروجردی (رح) درس و بحث کے وقت اپنے شاگردوں پر ناراض ہوجاتے تھے لیکن درس تمام ہونے کے بعد اس غصہ پر نادم ہوتے تھے اور جس سے ناراض ہوتے تھے اسے بلا کر معذرت کرتے تھے اور کبھی کبھی اس کی محبت کو جذب کرنے کے لئے اس کی مالی امداد بھی کرتے تھے۔ اس لئے احباب کے درمیان مزاح مشہور تھا کہ "آیت اللہ بروجردی کی ناراضگی برکت کا سبب ہے۔" کبھی کبھی اس پر اکتفا نهیں کرتے تھے بلکہ دوسرے دن اس شخص سے معذرت کرتے تھے اس لحاظ سے ہم ملاحظہ کرتے ہیں کہ وہ عظیم انسان اس حد تک دوسروں کے حقوق کی رعایت کرتا اور ان کی آبرو کی حفاظت پر گہری نظر رکھتے اور خاص توجہ دیتے تھے۔

امام خمینی(رح) کے بارے میں آپ کی شریک حیات اور آپ کے داماد محمود بروجردی کہتے ہیں کہ آقا نماز شب کے لئے اٹھتے تھے لیکن ایک رات بھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے بلب جلایا ہو یا کوئی اور کام کیا ہو جس سے ہم لوگوں کی نیند ٹوٹ جاتے اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے تھے تا کہ کسی کی نیند خراب نہ ہوا۔ یہ ہمارے علماء ہیں جنہوں نے خود کو خدا کے لئے وقف کردیا ہے۔

ای میل کریں