انقلابی خود مختاری

ملک کی موجودہ اندرونی قابلیت اور انقلابی خود مختاری کو کیسے بیان کیا جاسکتا ہے؟

تیل و پیٹرول جیسے محصولات و ایجادات پر اکتفا نہ کرنا

سوال: ملک کی موجودہ  اندرونی قابلیت اور انقلابی خود مختاری کو کیسے بیان کیا جاسکتا ہے؟

جواب: سیاسی موضوعات میں سے ایک موضوع جس میں بنیادی تبدیلی واقع ہوئی ہے وہ وابستگی اور خودمختاری کا موضوع ہے  جسے آپسی  وابستگی کہا جاتا ہے۔

اس طرح کی تبدیلی کی وجہ انسانی معاشرہ کی ترقی میں پوشیدہ ہےجو آئے دن جدید ضروریات سے روبرو ہے جب کہ جدید ضروریات پوراکرنے کی کوئی حد معین نہیں ہےمثلا اکثر پیشرفتہ ممالک  تیل  و پیٹرول کے محتاج ہیں اور وہ اسے مہیا کرنے کے لئے ان ممالک کے محتاج ہیں جن  میں تیل و پیٹرول موجود ہے جبکہ تیل و پیٹرول والےبہت سے  ممالک  جدید ٹیکنالوجی میں پیشرفتہ ممالک کے محتاج ہیں یعنی وہ اپنی موجودہ ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے  دوسرے ممالک کے محتاج ہیں لہذا دونوں قسم کے ممالک ایک دوسرے کے محتاج ہیں اور یہ مثال آپسی وابستگی کی سب سے سادہ مثال ہے  البتہ اس کی غیر مناسب اقسام میں سے ایک قسم ان ممالک کے لئے ہے جو کچے مواد کی فروخت کرتے ہیں اور اس کے عوض ضروری اشیاء یا رقم وصول کرتے ہیں لیکن اس کی پیشرفتہ قسم  ممالک کے اقتصادمیں عادلانہ نظام ہے جو آپسی وابستگی کو اقداری شکل دیتاہے مثلا ہر ملک اپنے زمینی و فضائی شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے کھیتی باڑی وغیرہ میں ترقی کے لئے مناسب ہوتا ہے لہذا اگر  ممالک کے درمیان اس سلسلہ میں کام تقسیم کیا جائے تو آپسی وابستگی کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

لیکن آپسی وابستگی کی ایک اورقسم بھی پائی جاتی ہے جو انقلاب کے وجود کو بھی ضروری قراردیتی ہے اور اسے استثماری وابستگی کہا جاتا ہےیعنی صاحب اقتدار ملک کمزور ممالک کے افراد کا محتاج ہو اور کمزور ممالک  اقتصادی ، سیاسی اور امن وسکون جیسے مختلف پہلوؤں میں اس کے محتاج ہوں ۔انقلاب سے پہلے ایران کی صورت حال ایسی  تھی کہ سابقہ حکومت اپنی بقاء کی خاطر مغربی دنیا سے وابستگی کو ضروری سمجھتی تھی اور بعض مقامات میں مشرق  کو ٹیکس دینا ناقابل اجتناب تھا اور مغربی دنیا بھی محسوس کررہی تھی کہ اپنے مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئےایسی حکومت کا وجود مشرق وسطی میں ضروری ہے اسی وجہ سے امام خمینیؒ نے ۱۳۴۱ ہجری شمسی  کے بعد واضح طور پر حکومت کی مخالفت کا آغاز کیاتواس وقت آپ نے  آزادی کے موضوع پر اس قدر پافشاری کی کہ انقلاب کے اوج میں جمہوری اسلامی کے ساتھ ساتھ آزادی و استقلال انقلاب کے بنیادی نعروں کا جزبن گئے۔

امامؒ نے اپنی سربراہی کے دوران اس طرح کی وابستگی سے دوری اختیار کرنے کے لئے عہدیداروں و لوگوں کو مختلف قسم کی ہدایات  دیں جو مختلف موضوعات سے مربوط تھیں مثلا بعض اوقات آپؒ موضوعِ خودمختاری پرتوجہ دلاتے، بعض اوقات  موضوع ِخود کفائی (یعنی خودپر تکیہ کرنا)، بعض اوقات اپنے پاؤں پہ کھڑے ہونے نیز اس چیز پر بھی توجہ دلاتے کہ کچے موادکے اعتبار سے ہمارے پاس تمام اشیاء موجود ہیں ۔۔۔۔لہذا انقلاب کے بعد بہت سی قابلیتوں کو عملی جامہ پہنایا گیا۔جیسے:

۔ اسلامی عقائد جنہوں نے قوم کو ایک سرگرم حقیقت میں تبدیل کیا اور انقلابی ترقی میں اجنبیوں کے سامنے ثابت قدمی کی طاقت عطا کی جس نے اپنا دفاع بھی جاری رکھا اور عوامی انجمنوں  کی شکل میں جہاد سازندگیکے عنوان سے ایک پنہان طاقت کو ملکی ترقی میں عیاں کیا۔

۔ دینی سربراہی میں قومی  قابلیت  نے کافی مقدار میں ملک کو جدید تمدن میں داخل کیا جیسا کہ جب ایران کی جانب سے تمدنوں کی گفتگو کا مسئلہ پیش کیا گیا  تو تمام ممالک نے اس کا استقبال کیااور یہ موضوع بین الاقوامی نظام کا دستور العمل قرارپایا۔

۔ تعلیمی نظام میں عورتیں مردوں کا ہم پلہ قرارپائیں حتی بعض اوقات وہ کمیت و مقدار کے اعتبار سے ان سے آگے نکل گئیں۔

۔ ایرانی قوم  کے مختلف ذخائر ایک اور عملی جامہ پہنائے جانے والی قابلیت ہے کہ اگر وہ ایک دوسری قابلیت یعنی افرادی طاقت کا ہم پلہ قرار پائے تو اس کے نتیجہ میں اقتصادی استقلال پیداہوسکتاہے (اور یہ کام بھی ایران میں انجام پایا)۔

۔معاشرتی مطالبات نے وسیع پیمانہ اختیار کیا جیسا کہ آج ایران میں شاید کم ہی افراد ملیں گے  جو کچھ جہات سے ناراض نہ ہوں ، اجتماعی و نفسیاتی اعتبار سے موجودہ صورت حال کو ناکافی قراردینا اور بعض موضوعات سے ناراضگی کا اظہار اور زندگی کے بہتر شرائط کی توقع اگرچہ ایک اعتبار سے بحران کا شکار ہوسکتی ہے جو مطالبات کے لئے ارتقائی نظریہ کی علامت ہے اور مطالباتی نظریہ کی ارتقاء حتی اگر اس کے کچھ پہلو جھوٹے یا انحرافی کیوں نہ ہوں لیکن اس کے عمدہ پہلو مفید ہیں اور یہ ایک پایدارترقی پر مبنی قابلیت شمار ہوتی ہے۔

اہم ترین مقامات جن میں اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ کچھ دوسری قابلیتوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے  اور وہ حسب ذیل ہیں:

۔بنیادی سیاست کی پائداری کے لئے  مدیرتی کمزوریوں کو برطرف کرنا چاہے وہ قلیل مدت کے ہو یا طویل مدت کے لئے۔

۔ تیل و پیٹرول جیسے محصولات و ایجادات  پر اکتفا نہ کرنا۔

۔ نظام کے مختلف پہلوؤں کی کارکردگی پر صحیح نظارت وسیسٹم  ایجاد کرنا۔

۔ دفتری امور میں پیشرفت اور بعض ایجادات کی کیفیت کا ارتقاء۔

۔ شہرنشینی کی جانب بڑھتے رجحان میں  کمی  پیدا کرنا اورمشتاقانہ انداز میں دیہاتوں کی جانب پلٹنے کے لئے ایجادی طاقت کے لئے مقدمات فراہم کرنا۔

۔ اپنے ملک میں رہنے کے لئے شرائط فراہم کرتے ہوئے بے رویہ مہاجرتوں میں رکاوٹ ایجاد کرنا بالخصوص لایق و شایق افرادکے لئے مطلوب ذریعہ معاش فراہم کرنا تا کہ وہ ملک سے فرار نہ ہوں۔

امیددلانے والا نقطہ یہ ہے کہ جمہوری اسلامی کی تشکیل کے بعد ملک کا سیاسی استقلال  محفوظ ہوا ہے اور امید ہے کہ یہ خصوصیت دوسرے پہلوؤں میں یعنی اقتصادی استقلال کی حفاظت کی خاطر خود مختاری و خود کفائی سرایت کرے نیز پڑوسی ممالک، اسلامی ممالک اور آخر کاردیگر اکثر قوموں کے درمیان آپسی مثبت وابستگی میں  تبدیل ہوپائے۔

ای میل کریں