ابنا کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے مزاحمت کی عید کی سالگرہ کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کھولنے پر عالم اسلام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لہذا اس سال یوم قدس بڑے اور وسیع پیمانے پر منایا جائے گا اور مسلمان یوم قدس کے موقع پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی گھناؤنی سازشوں کی مذمت کرتے ہوئے ان سے نفرت اور بیزاری کا اظہار کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی اور حامی سعودی عرب ہے جو اسلام کی پیشانی پر بدنما داغ بنا ہوا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں لبنانی سرزمین کی اسرائیل کے ناپاک وجود سے پاک کر نے کی سالگرہ کے موقع پر تمام لبنانی ، شامی اور ایرانی شہداء اور اسراء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، جنھوں نے اسلام کی سربلندی اور اسرائیل کی تاریخی شکست کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ سن 1982 سے سن 2000 تک ہمارے پاس انسانی اور دفاعی وسائل بہت کم مقدار میں تھے ۔ ہماری کامیابی انسانی، الہی اور اخلاقی بنیادوں پر استوار ہے اور اسلامی مزاحمت کی کامیابی اور فتح میں اللہ تعالی کی مدد اور نصرت ہمیشہ شامل رہی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن اس وقت خود اعتمادی کھوچکا ہے اور اسلامی مزاحمت روزبروز مضبوط اور مستحکم ہوتی جارہی ہے۔ جنوب لبنان میں دشمن نے مشاہدہ کیا کہ لبنانی قوم قوی اور مضبوط ہے لہذا دشمن بغیر کسی قید و شرط کے لبنانی سرزمین ترک کرنے پر مجبور ہوگیا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کو اپنا نوکر اور غلام سمجھتا ہے جبکہ اسلامی مزاحمت امریکہ ، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے دمشق کو وہابی دہشت گردوں کے ناپاک وجود سےمکمل طور پر پاک کرنے پر شامی قوم اور حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے شام میں وہابی دہشت گردی کو فروغ دیا اور آج بھی امریکہ شام میں وہابی دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے امریکہ اسلامی ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دیکر انھیں کمزور کرنے اور اسرائیل کو مضبوط بنانے کی تلاش و کوشش کررہا ہے ۔ حزب اللہ کے سربراہ نے حزب اللہ اور پولیساریو محاذ کے درمیان رابطہ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پولیساریوں محاذ سے کوئی رابطہ نہیں اور اس سلسلے میں مراکش کے الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ مراکش نے ایرانی وزير خارجہ کو اس سلسلے میں ایک فائل پیش کی لیکن کوئی ثبوت اور شواہد پیش نہیں کئے۔ انھوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان صرف اور صرف فلسطینی تنظیموں کے ساتھ اور اسرائیل و اس کے حامیوں کے کے خلاف ہے۔