حوزہ کےاستاد حجۃ الاسلام علی محمد باقی نےخبررساں ایجنسی شبستان کےنامہ نگارسے گفتگو کےدوران انفرادی اورسماجی آمادگی کےحصول کو اللہ کی مہمانی کےمہینےمیں داخل ہونےکا لازمہ قراردیتےہوئےکہا ہےکہ اولیائےالہی ماہ مبارک رمضان میں داخل ہونےکےلیےکچھ ابتدائی امورانجام دیتے ہیں کیونکہ ہرجگہ اورہرمہمانی میں جانےکے لیےانسان کو اسی راستے پرحرکت کرنی چاہیےجیسا کہ قرآن کریم فرماتا ہے:(وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا) گھروں میں داخل ہونےکے لیے ان کے دروازوں کے ذریعے داخل ہوں، یعنی اس طرح نہیں ہے کہ جو بھی کسی جگہ پرجانا چاہے تو جو راستہ چاہے اختیارکرسکتا ہے۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ اللہ تعالیٰ کو خود راستہ مشخص کرنا چاہیے اوریہ ایک معقول راستہ ہونا چاہیے تاکہ انسان اپنے ہدف تک پہنچ سکے۔ ماہ مبارک رمضان میں بھی اسی طرح ہی ہے۔ یہ مہینہ، اللہ کی مہمانی کا مہینہ ہے۔«دُعيتُم فيه اِلي ضيافه الله» یعنی آپ کو اس مہمانی کی دعوت دی گئی ہے۔ یہ نہیں کہا کہ اس مہمانی میں جاو اورمہمانی کے لیے دعوت کے بھی کچھ آداب ہیں اورجس انسان کو دعوت دی گئی ہے اسے کچھ مسائل کی مراعات کرنی چاہیے۔
حجۃ الاسلام باقی نےکہا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں داخل ہونےکے کچھ مخصوص آداب ہیں اوران آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ انسان ماہ رجب میں ہی تیاری شروع کردے۔ ماہ رجب، طہارت اور پاکیزگی کا مہینہ ہےجیسا کہ کہا گیا ہےکہ رجب، جنت میں ایک نہرکا نام ہے۔ ماہ رجب تخلیہ یعنی اپنے آپ کو اخلاقی رذائل سے پاک کرنےکا مہینہ ہے اورماہ شعبان،تحلیہ یعنی اخلاقی فضائل سے آراستہ کرنےکا مہینہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان دو مہینوں میں تیاری کرنے والا انسان ہی اللہ کی مہمانی میں داخل ہوسکتا ہے؛ انسان جس قدراپنے آپ کو گناہ سے پاک کرے گا اتنا ہی وہ اچھی صفات سے مزین ہوگا اورپھریہ شخص اللہ کی مہمانی میں بہترین مقام پرواقع ہوگا۔ بنابریں انسان کو بہترین مقام کے لیے اپنےآپ کو آمادہ وتیارکرنا چاہیے ورنہ بہت سےافراد مہمانی میں داخل ہوتےہیں، بعض گھرسے باہربیٹھ جاتے ہیں، بعض اندرچلےجاتے ہیں لیکن ان کا الگ دسترخوان لگایا جاتا ہے البتہ کچھ ایسے خاص افراد بھی ہوتے ہیں کہ جو مالک اصلی کے ساتھ ایک ہی دسترخوان پربیٹھتے ہیں۔ اور امام خمینی نے فرمایا: ماہ مبارک رمضان میں ہر لحاظ سے مکمل تعلیم وتربیت کا انتظام، مسجدوں میں ہونا چاہئے۔
انہوں نےکہا ہےکہ البتہ ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیےکیونکہ یہاں پرہمارا واسطہ ایک کریم ذات سے ہے لہذا وہ عام مالک سے فرق کرتا ہے۔ امام صادق علیہ السلام کی دعا میں ماہ شعبان کی آخری رات میں کچھ فرائض بیان کیےگئے ہیں؛ جیسا کہ امام علیہ السلام فرماتے ہیں:«اَللّهُمَّ اِنَّ هذَا الشَّهْرَ الْمُبارَكَ الَّذى اُنْزِلَ فيهِ الْقُرآنُ وَ جُعِلَ هُدىً لِلنّاسِ وَ بَيناتٍ مِنَ الْهُدى وَالْفُرقان قَدْ حَضَرَ فَسَلّمنا فيهِ وَ سَلّمْهُ لنا وَ تـَسَـلـّمْهُ مِنّا فى يُسْرٍ مِنكَ وَ عافيَةٍ يا مَنْ اَخَذ الْقَليلَ وَ شَكَرَ الكـَـثيرَ إقـْبَـلْ مِنـّى الْيَسيرَ اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ اَنْ تَجْعَلَ لى إلى كُلّ خَيرٍ سَبيلاً وَ مِنْ كُلّ ما لا تُحِبُّ مانِعاً يا أرْحَمَ الرّاحمينَ يا مَنْ) امام صادق علیہ السلام اس دعا میں فرماتے ہیں کہ پروردگارا ہمیں سلامتی کےساتھ اس مہینےمیں داخل فرما تاکہ اس مہینے کی برکات سے استفادہ کرسکیں اورسلامتی سےمراد جسم اورروح کی سلامتی ہے۔ رمضان ، اللہ کی مہمانی اورضیافت کا مہینہ ہے البتہ شرط یہ ہےکہ انسان کا ہاضمہ صحیح وسالم ہو، جو شخص ماہ مبارک رمضان کی برکات سےاستفادہ کرنا چاہتا ہےاس کا روحانی ہاضمہ صحیح وسالم ہونا چاہیے۔
حجۃ الاسلام باقی نےاس بات پرزوردے کرکہا ہےکہ اگرانسان، روحانی لحاظ سےآمادہ وتیار نہ ہواورگناہ کی وجہ سےخدا سے دور ہوجائے تو اس صورت میں وہ اس مہینے سے کافی استفادہ نہیں کرسکےگا یہی وجہ ہے کہ امام صادق علیہ السلام فرماتےہیں کہ پروردگارا ہمیں صحت وسلامتی عطا فرما۔