کیا رمضان کے مہینے اور مذہبی بزرگوں کے مسلسل احکامات اس ماہ کی فضیلت میں آلودگی سے متعلق سیاسی رویے کو تبدیل کرسکتے ہیں؟ کس طرح ؟
ماہ رمضان خدا وند کی مہمانی، قرآن کی بہار، دعا عبادت لوگوں کی خدمت اور ضرورت مندوں اور پسماندہ کی ضروریات کی طرف توجہ کرنے کامہینہ ہے،امام خمینی(رح) اس مبارک مہینہ کے شروع میں ہی عھدہ داروں، طلاب، اور لوگوں کو اس الہی دستر خوان سے صحیح اور زیادہ فائدہ اُٹھانے کی تاکید کرتے ہیں اور تہذیب نفس کی طرف دعوت دیتے ہیں اور خود کو سنوارنے کے لئے لوگوں کی ضروریات کا پورا کریں آپ ان توصیوں کے نمونوں کو صحیفہ امام میں مشاھدہ کر سکتے ہیں۔(ج2،ص 397،ج9ص337،361،267)
آپ اپنی ذاتی زندگی کے امور کو رمضان المبارک میں تبدیل کیا کرتے تھے قرآن کریم کی تلاوت، دعا اور مناجات میں اضافہ کرتے تھے ہمیشہ سے زیادہ اپنے نفس اور تہذیب کی حفاظت کرتے تھے اسی وجہ سے اپنے دوسرے کاموں میں بھی کمی کرتے تھے انقلاب کے بعد انھوں نے ملاقات کو بھی بند کیا کرتے تھے اور خصوصی ملاقاتوں میں بھی صرف ضرورت کی باتوں پر اکتفا کرتے ہیں البتہ معاشرہ کے مسائل میں کو حل کرتے اہم ملاقاتیں کیا کرتے تھے اور پیغامات کو لوگوں تک پہنچانتے تھے۔
لیکن اس مہینے کی خصوصیات کو دیکھتے ہوئے کس طرح یہ مہینہ برے کردار پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ روزہ تقوٰی کا سبب ہے (بقرہ 203) اور روزہ دار شخص مبطلات روزہ جیسے کھانے سے دوری کرنے سے روزہ دار اپنی زبان،کان،اور آنکھ کی بھی حفاظت کرتا ہے یہی چیز سبب بنتی ہے کہ وہ اپنے کردار کی اصلاح کرتا ہے۔
خداوند کی طرف زیادہ توجہ،حرام کاموں سے دوری، دینی محفلوں اور مسجدوں میں زیادہ شرکت کریں اور لوگوں کو متوجہ اور متنبہ بناتا ہے اور سبب بنتا ہے کہ وہ اپنے برے کردار پر نظر ثانی کرتا ہے اسی وجہ سے رمضان المبارک میں جرائم میں کمی آجاتی ہے اگر کوئی انسان خدا کی طرف متوجہ ہو جاتا اور ہوای نفس سے دور جاتا ہے حقیقت میں اسکے کردار میں اثر انداز ہوگا اور جیسا کہ اشارہ کیا گیا امام(رح) رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی تہذیب نفس اور کردار کی اصلاح کی دعوت دیتے ہیں۔