قدیم زمانہ میں ایک بار حضرت امام خمینی (رح) بس سے مشہد جارہے تھے۔ اتفاق سے اس سال میں بھی اسی بس سے مشہد جارہا تھا لیکن اس وقت میں ایک جوان طالب علم تھا لیکن امام (رح) کو نہیں پہچانتا تھا۔ آپ بہت ہی سادہ اور معمولی انداز میں تھے مثال کے طور پر جب ہم لوگ سمنان پہونچے اور بس رکی تو آپ نے کھانا کھایا اور وضو کرکے عبا اوڑھ کر بیٹھ کر آرام کرنے لگے۔ آپ تصور کریں کہ حوزہ علمیہ کا ایک عظیم المرتبت مجتہد استاد دیگر مسافروں کی طرح جہاں ہر قسم کے لوگ ہوں، رفتار کرے اس سے اندازہ ہورہا تھا کہ آپ کا کام خدا کے لئے تھا۔ اس کے بعد جب بس خواجہ ربیع میں رکی تو میں نے دیکھا کہ آپ نے خواجہ ربیع کی زیارت کی اور واپس آگئے۔ آپ کی ساده اور معمولی زندگی سب کے لئے حیرت انگیز اور دلکش تھی۔ ہم لوگ خیال کررہے تھے کہ حضرت آقا مشہد جارہے ہیں تو بہت سارے تکلفات برئیں گے لیکن دیکھا کہ ایسا کچھ نہیں تھا۔
خدا کے حقیقی بندے ہمیشہ خدا کو نظر میں رکھ کر اللہ کے بندوں کے لئے درس عبرت ہوتے ہیں اور خود کو سب کے برابر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ان کا چلنا پھرنا، اٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنا، کھانا پینا، رہنا سہنا سب خدا کے لئے ہوتا ہے، ان کا قیام و قصور، رکوع اور سجود خدا کے لئے ہوتا ہے ان کی زندگی کا مقصد خدا ہوتا ہے اور ہمیشہ خدا کو نظر میں رکھتے ہیں۔ ایک آن کے لئے بھی خدا سے غافل نہیں ہوتے۔ انہی اوصاف و کمالات کے مالک آقا خمینی (رح) تھے۔ جنہوں نے اپنی ساده اور پاک و پاکیزہ زندگی سے انسانیت کو بیدار کیا اور ہلاکت سے بچایا۔