امام خمینی رح کے اپنے زمانے کے مجتہدوں کے ساتھ کس طرح کے تعلقات تھے؟
امام خمینی رح نے اپنی پوری زندگی شاگردی ، استادی اور مجتہد ہونے سے پہلے اور مجتہد ہونے کے بعد اپنی عمر کے آخری لمحوں تک شیعت کی مرجعیت اور مجتہدوں کے مقام کے بارے میں حد سے زیادہ محتاط تھے۔اور اس منزلت اور مقام کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرتے تھے۔ اس مقام کے بر قرار رکھا جاے تاںکہ اسلام اور مسلمانوں کو بچانے،ملت عدالت اور حق کے دفاع میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
حضرت امام خمینی رح اپنی مرجعیت سے پہلے اپنے زمانے کے مراجع کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے میں خاص کر آیۃ العظمی بروجردی رح ایک خاص احترام کے قائل تھے اور اُنکے ضروری نصیحتوں کو انجام دیتے تھے بعض موارد میں اپنے زمانے کے مجتہدین کے بعض امور میں اختلاف نظر رکھتے تھے لیکن اس اختلاف کو کبھی ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی کبھی اُنکی مخالفت کی۔
1340 کے بعد اپنی مرجعیت کے دور میں کوشش کرتے تھے تاںکہ دوسرے مراجع کرام کے ساتھ تعلقات، ہمکاری اور مشورہ سے اسلام اور اسلامی انقلاب کے اہداف کو بہترین طریقہ سے انجام دے سکیں دوسروں کو بھی خاص کر جوانوں کو مجتہدوں کی عزت و احترام کرنے کی تاکید کرتے تھے اور کسی قسم کی بے احترامی سے منع کرتے تھے البتہ امام رح اپنے پیغامات اور تقریروں میں کوشش کرتے تھے کہ مراجع کرام کو وقت کے شرائط و ضروریات سے آگاہ کریں تاںکہ اسلام کے لئے بہترین کاروائی کریں ۔
یہاں پر ہم مراجع کرام کے بارے میں امام خمینی رح کے الفاظ کی دو مثالیں پیش کرتے ہیں:
میں طلاب کے بچوں، نوجوان طلاب کو نصیحت کرتا ہوں ہوشیار رہیں اگر کوئی شخص مراجع کرام کی ایک لفظ کے ذریعے بھی توہین کرے گا اُسکے اور اُسکے خدا کے درمیان وصایت اور رابطہ ختم ہو جاے گی۔(صحیفہ امام، ج1، ص 307 ج، ص 39 ج4، ص 43)
اے مراجع اسلام ، اے طلاب، اے بزرگو میں خطرے کو محسوس کر رہا ہوں (صحیفہ امام ج1، ص 418)