ارنا – ایرانی سپریم لیڈر نے شام کے خلاف حالیہ جارحیت کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ امریکہ فرانسیسی صدور اور برطانوی وزیراعظم مجرم ہیں اور انھیں ایسے جرائم سے کچھ نہیں ملے گا۔
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے ہفتہ کے روز، عید مبعث (27 رجب) کے سلسلے میں اعلی ملکی حکام اور ایران میں تعینات اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے فرمایا کہ شام پر حالیہ جارحیت کھلا جرم ہے۔ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ امریکہ، فرانس اور برطانوی حکمران مجرم ہیں اور جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ جیسا کہ ان ممالک کو عراق، شام اور افغانستان میں جرائم کے مرتکب ہو کر کچھ نہں ملا اب بھی انھیں کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شام کے صدر بشار الاسد نےشامی سرزمین پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے میزائل حملوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا امریکی جارحیت ’بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب روس نےامریکی حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کو دھمکی دی ہے کہ 'یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جب بھی دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق میزائل حملوں میں دمشق کے شمال مشرق میں ایک تحقیقی مرکز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ دارالحکومت کے اردگرد واقع دیگر عسکری تنصیبات بھی نشانہ بنی ہیں۔
امریکا میں روس کے سفیر اناطولی انٹونوف نے کہا ہے کہ جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ روس کے صدر ولادی میر پوتین کی ناقابل قبول توہین ہے۔ ماسکو اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ امریکا کو دوسری ملکوں پر الزام تراشی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
ادھر روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام پر حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وہاں قیام امن کے امکانات روشن تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا جس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، اسے کوئی اخلاقی حق نہیں کہ وہ دوسرے ممالک پر الزام لگائے۔
صنعا نیوز کا کہنا ہے کہ حمص میں عسکری ڈپوز کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسی ہفتے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گرتیرس نے کہا تھا کہ ایک مرتبہ پھر 'سرد جنگ کا آغاز' ہو گیا ہے۔ انتونیو گرتیرس نے شام کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی بحران کا حل عسکری نہیں سیاسی ہے۔