میں جب بھی امام خمینی (رح) کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ مجھے نماز پڑھنے کی رغبت دلاتے۔ ایک دفعہ میں پانچ سال کا تھا تو آپ کے پاس گیا اور آپ (رح) نماز پڑھ رہے تھے میں آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور جو رکوع سجود آپ نے کئے میں بھی اسی طرح کرتا رہا۔ جب آپ (رح) نے نماز تمام کی تو دو یا تین کتابیں مجھے دیں اور آپ کی یہ حوصلہ افزائی موجب بنی کہ میں نماز کو بہت زیادہ اہمیت دینے لگا۔ اسی طرح ایک بار پھر آپ کے پاس آیا تو اس وقت امام (رح) اپنے دوسرے پوتے سے باتیں کررہے تھے۔ میں نے سلام کیا اور بیٹھ گیا اور امام (رح) نے بھی میرے سلام کا جواب دیا اور فرمایا:
اگر چاہتے ہو کہ اگلے جہان سعادتمند بنو تو جاؤ اور عالم دین بنو۔ ایسے عالم دین بنو کہ جو ہمیشہ حق کا دفاع اور باطل کی مخالفت کرے اور دنیا کو بنائے کہ یہ حق ہے اور یہ باطل ہے۔ کسی چیز سے نہ ڈرنا اور ہمیشہ حق کا ساتھ دینا اور اس پر عمل کرنا، چاہے وہ تمہارے لئے ناگوار ہی کیوں نہ ہو۔