امام خمینی (رح) کی زوجہ فرمایا کرتی تھیں کہ اکثر ایسا بھی ہوتا تھا کہ چھوٹے بچے ساری ساری رات جاگتے رہتے اور روتے تھے لہذا امام خمینی (رح) مجبور ہوتے تھے کہ بچوں کے ساتھ ساری رات جاگ کر گزاریں۔ ایسے میں امام (رح) رات کے اوقات کو چند حصوں میں تقسیم کرلیا کرتے تھے مثلا: دو گھنٹے بچوں کے ساتھ خود جاگتے اور انھیں چپ کرواتے اور آپ کی اہلیہ سوتیں اور دو گھنٹے اہلیہ جاگتیں اور آپ(رح) سوجاتے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کبھی کبھار جب میں آپ (رح) کے کمرے میں داخل ہوتی تو دیکھتی کہ کسی نے مجھ سے پہلے کوئی چیز آپ (رح) کو لاکر دی ہے اور کوئی ایسی بات کی ہے کہ جو آپ (رح) کے مزاج پر ناگوار گزری ہے جب میں پوچھتی کہ ایسا کس نے کیا ہے؟ تو آپ (رح) بڑے تحمل کے ساتھ فرماتے: یہ کیسا سوال ہے کہ جس کا جواب سن کر آپ ناراض ہوجائیں گی؟ جبکہ دوسری طرف سے جیسے ہی کوئی خوشی کی خبر آپ (رح) سنتے تو فرماتے:
ادھر آئیں آپ کو ایک بات بتاؤں! یعنی آپ خوشیاں سب میں بانٹتے تھے لیکن غم صرف اپنے سینے تک محدود رکھتے تھے۔
پابہ پای آفتاب، ج 2، ص 172