فروری 1979ء میں، فدائیان اسلام کے ایک جلسے میں شہید مہدی عراقی منبر پر گئے اور فرمایا: اگر میں، اس مقام پر امام خمینی (رح) سے مربوط وہ واقعہ بیان کروں کہ جو خود میرے اپنے ساتھ پیش آیا اور آج تک وہ میرے ذہن میں ہے تو مجھے اس بات کا خوف ہے کہ شاید اس کے افشا کرنے کے بعد مجھے قتل کردیا جائے ۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس واقعہ کو اپنے ساتھ قبر میں لے جاؤں۔ حکومت شاہ نے یہ اعلان کیا کہ 10 فروری 1979ء کے دن ایران میں مارشل لاء لگ جائے گا اور کسی کو اجازت نہیں ہوگی کہ وہ اپنے گھر سے باہر نکلے، لیکن ایرانی عوام، امام (رح) کے فرمان کی منتظر تھی کہ ان حالات میں امام (رح) ہماری ذمہ داری اور ہمارے وظائف اعلان فرمائیں کہ آیا وہ گھر میں رہیں یا سڑکوں پر بیٹھ کر دھرنادیں؟ اس موقع پر حکومت شاہ کی جانب سے یہ اعلان بھی ہوچکا تھا کہ جو کوئی بھی گھر سے باہر دیکھائی دیا تو ہم اسے گولی ماردیں گے۔ اس موقع پر میں، امام خمینی (رح) کی خدمت میں حاضر ہوا تا کہ ان کا فرمان سن کر ملت تک پہچاؤں۔ امام (رح) نے فرمایا: تھوڑا انتظار کریں آپ کو بتا تا ہوں۔ میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور دوبارہ حاضر ہوا اور دیکھا کہ آپ (رح) پریشان ہیں۔ لیکن آپ نے پھر فرمایا: تھوڑا اور انتظار کریں! بتاتا ہوں۔ جب میں تیسری مرتبہ آپ کے کمرے میں گیا تو مجھے بتایا گیا کہ امام (رح) مسجد میں ہیں۔ میں نے اپنے آپ سے کہا یہ کونسا وقت ہے مسجد جانے کا؟ اتنی بحرانی اور حساس وضعیت میں وہ مسجد چلے گئے ہیں۔ لہذا میں بھی ان کے پیچھے مسجد ہی چلا گیا۔ جب میں نے مسجد کا دروازہ کھول کر دیکھا تو امام (رح) نے اپنی ریش کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا ہے اور زار و قطار رو رہے ہیں اور امام زمان (عج) کے ساتھ نجوا کر رہے ہیں۔ اور فرما رہے ہیں کہ یہ انقلاب آپ سے متعلق ہے اور ... اس کے بعد میں نے مناسب نہ سمجھا کہ آپ (رح) تھوڑی دیر کے بعد مسجد سے باہر تشریف لائے میں نے دیکھا کہ آپ (رح) بہت خوش اور شاد ہیں۔
پس آپ نے میری طرف رخ کیا اور فرمایا کہ: لوگوں سے کہیں کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں۔