حضرت امام خمینی (رح) کے خصوصی کمرے میں انجام پانے والی رسمی ملاقاتوں اور اہم پروگراموں کے موقع پر بنائی جانے والی تصویروں اور فلموں کے لئے نور کی کمی رہا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ امام (رح) کے بعض روستوں کی کوشش سے ان کے کمرے میں اس مشکل کو حل کرنے کے لئے کمرے کے اندرونی حصہ کو پانچ ضرب پانچ سینٹی میٹر تک تراش دیا گیا تا کہ اس کے اندر لوہے کی نالیاں ڈال کر بجلی کی تاریں گزاریں اور اس مشکل کو حل کریں۔ جب دوسرے دن صبح سویرے ہم حسب معمول امام (رح) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہر بات سے پہلے آپ نے بڑے تند لہجے اور ناراحت چہرے کے ساتھ اضطراب کی حالت میں یہ فرمایا:
تم لوگوں نے یہ کیا کیا ہے؟ آخر تم نے ایسا کیوں کیا ہے؟
ہم نے عرض کی کہ فلم برداری کے لئے روشنی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے۔
اس کے بعد تھوڑی دیر ناراحتی پر مبنی خاموشی اختیار کی اور پھر فرمایا:
آخر گھر کے مالک کی اجازت کے بغیر تم ایسا کیوں کرتے ہو؟
امام خمینی (رح) کی اس خفگی اور ناراضگی کو دیکھ لینے کے بعد کسی کو جرات نہ ہوئی کہ وہ اس کام کو آگے بڑھائے۔ لہذا دوبارہ اسی طرح وہ کمرے بنایا گیا جیسے پہلے تھا اور وہ منصوبہ وہیں پر رہ گیا۔ آقا صانعی جو کہ دسیوں سال امام (رح) کے ساتھ رہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں امام (رح) کو کبھی اس سے زیادہ ناراض ہوتے نہیں دیکھا تھا۔
در سایہ آفتاب، ص 52