مسئلہ فلسطین سے متعلق عالمی کانفرنس کا انعقاد انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کی پارلیمنٹ میں کیا گیا، کانفرنس کا عنوان ’’اعلان بالفور کے ایک سو سال اور فلسطین پر صیہونی غاصبانہ تسلط و فلسطینیوں کی مزاحمت‘‘ رکھا گیا تھا، جس میں انڈونیشیا کی اہم شخصیات سمیت پانچ سو سے زائد این جی اوز، انسانی حقوق کے لئے سرگرم عمل اداروں کے اراکین سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں اور بالخصوص فلسطین، پاکستان، لبنان، شام، ایران، بھارت، ملائیشیا، فلپائین، ارجنٹائن سمیت دیگر ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔
بین الاقوامی مندوبین میں فلسطین سے معروف اسکالر طاہر شیخ، پاکستان سے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر صابر ابو مریم، لبنان سے عالمی تحریک برائے حقوق واپسی فلسطین کے سربراہ شیخ یوسف عباس، ایران سے انقلاب اسلامی ایران کے بانی رہنما آیت اللہ سید امام خمینی کی دختر محترمہ ڈاکٹر زہرا مصطفوی، بھارت سے معروف اسکالر اور فلسطین موومنٹ کے چیئرمین فیروز مٹھی بور والا، ملائیشیا سے علماء کونسل کے مرکزی رہنما شیخ محمد عزمی، فلپائن سے فلسطین فاؤنڈیشن کے چیئرمین علی البنال اور ارجنٹائن سے رابن سہیل اسد و دیگر نے شرکت کی۔
کانفرنس کی میزبانی وائس آف فلسطین انڈونیشیا کے چیئرمین مجتہد ہاشم کی جانب سے کی گئی تھی جبکہ کانفرنس میں جکارتہ کی معروف شخصیات، پارلیمنٹ کے اراکین بین الاقوامی ہم آھنگی برائے مذہب کے صدر اور صدر انڈونیشیا کے ترجمان بالترتیب رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر زلکفی حسن، عبد اللہ بیک، معروف پانسیلا، ایما راچمن اور دیگر نے شرکت کی۔ کانفرنس کے اختتام پر شرکائے کانفرنس سے متفقہ طور پر مسئلہ فلسطین کی موجودہ صورتحال کہ جس میں امریکی صدر نے القدس شہر کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے اہم اعلان جاری کیا، جسے تاریخی حیثیت دیتے ہوئے ’’اعلان جکارتہ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، واضح رہے کہ یہ کانفرنس اعلان بالفور کے ایک سو سالہ سیاہ تاریخ کی مذمت میں منعقد کی گئی تھی، جس پر اعلان جکارتہ کی ایک تاریخی حیثیت تسلیم کی گئی ہے۔
اعلان جکارتہ
ہم انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں پارلیمنٹ ہاؤس میں مورخہ7، 8 دسمبر2017ء کو منعقد ہونے والی عالمی فلسطین کانفرنس کے شرکاء جو کہ فلسطین، پاکستان، لبنان، شام، ایران، بھارت، ارجنٹائن، فلپائن، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے تعلق رکھتے ہیں متفقہ طور پر اعلان کرتے ہیں کہ:
1۔ ہم اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ تحریک آزادئ فلسطین کہ جس کا دارالحکومت یروشلم شہر (القدس شہر) ہے، اس کی حمایت جاری رکھیں گے، ہم دنیا بھر کے عوام اور اقوام سے کہتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی تحریک آزادی کے لئے دنیا بھر میں جاری عالمی مزاحمت اور انتفاضہ فلسطین کی حمایت جاری رکھیں، تاکہ فلسطین کے مظلومین کے لئے 1948ء کی سرحدوں پر محیط ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کہ جس کا دارالحکومت القدس ہو قائم ہوسکے اور وہ تمام فلسطینی اقوام (مسلمان، عیسائی، یہودی) اور وہ لوگ کہ جو 1917ء سے پہلے اور بعد میں دوسرے ممالک سے ہجرت کرکے فلسطین نہ آئے ہوں، باہم اتفاق و یکجہتی کے ساتھ فلسطین میں زندگی بسر کریں۔
2۔ ہم شرکائے عالمی فلسطین کانفرنس جکارتہ واضح طور پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین کے دارالحکومت القدس۔یروشلم کی حیثیت بدلنے کے یکطرفہ فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دنیا کے تمام ممالک کی جانب سے ٹرمپ کے اس فیصلہ کو زبردست طریقے سے مسترد کر دیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا القدس سے متعلق یکطرفہ فیصلہ تمام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلی توہین اور خلاف ورزی ہے۔ ہم ٹرمپ کی جانب سے فلسطینی دارالحکومت القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا یروشلم کے لئے شدید خطرناک تصور کرتے ہیں اور اسے فلسطین و القدس کو صیہونیوں کے لئے یہودیانے کی سازش کا حصہ سمجھتے ہیں، جو کہ نہ صرف یروشلم میں موجود مسلمانوں کے مقدس مقامات کے لئے سنگین خطرہ ہے بلکہ مسیحی مقدس مقامات کو بھی شدید خطرہ لاحق سمجھتے ہیں۔
3۔ دنیا اس بات پر شاہد ہے کہ برطانوی استعمار کی جانب سے فلسطین کی تقسیم کے لئے پیش کیا گیا ’’اعلان بالفور‘‘فلسطینیوں کے لئے ’’نکبہ‘‘ثابت ہوا، جس کے باعث گذشتہ ایک سو سال سے فلسطینیوں کی نسلوں کی تباہی جاری ہے، ہم متفقہ طور پر اعلان کرتے ہیں کہ برطانوی استعماری حکومت کی جانب سے 1917ء میں فلسطینیوں کے خلاف پیش کیا جانے والا ’’اعلان بالفور‘‘ایک ناقابل رحم اور ناقابل معافی جرم ہے۔
4۔ ہم فلسطین پر اسرائیلی غاصبانہ تسلط اور فلسطین کے مظلوم عوام پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ناجائز تسلط اور روزانہ کی بنیادوں پر فلسطینیوں پر جاری رکھے جانے والے صیہونی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
5۔ ہم دنیا بھر میں تحریک آزادئ فلسطین کے لئے سرگرم عمل اداروں، گروہوں، تنظیموں، این جی اوز، سول سوسائٹی، سیاسی ومذہبی جماعتوں اور رہنماؤں، انسانی حقوق اور امن پسند کارکنوں سے کہتے ہیں کہ سب کے سب متحد ہو کر ایک آواز ہوتے ہوئے فلسطین کی آزادی کے لئے جاری مزاحمت اور مزاحمتی گروہوں کی حمایت کریں اور فلسطین کے مقدس دارالحکومت القدس کے دفاع و تحفظ کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
6۔ ہم خصوصی طور پر مسلم دنیا سے کہتے ہیں کہ القدس کے دفاع کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد کو قائم رکھیں اور دشمن کے منفی ہتھکنڈوں فرقہ واریت، تقسیم اور دیگر منفی سازشوں کا مقابلہ اپنی وحدت اور اتحاد سے کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور فلسطین و القدس سے متعلق اپنی شرعی ذمہ داریوں کو انجام دیں، تاکہ القدس غاصب صیہونیوں کے شکنجہ سے آزاد ہو جائے۔
7۔ ہم شرکائے عالمی فلسطین کانفرنس جکارتہ فلسطینی مہاجرین کہ جنہیں غاصب صیہونیوں نے جبری طور پر فلسطین سے بے دخل کیا ہے، ان سب فلسطینیوں کے کے حق واپسی کی بھرپو ر حمایت کرتے ہیں، ہم عالمی برادری سے غزہ کے مسلسل کئی سالہ صیہونی محاصرے کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور فلسطین بالخصوص مغربی کنارے میں صیہونی آباد کاری کے عمل کو فی الفور روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔