عالم اسلام، صیہونیوں کی تازہ سازش کا مقابلہ کرےگا اور فلسطین آزاد ہوکر رہےگا؛ اسلامی جمہوریہ، ظلم کے سامنے ڈٹا رہےگا۔
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر ایران کے اعلی سول اور فوجی حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں، نیز عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک غیر ملکی مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا:
بعض امریکی سیاستدانوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہےکہ مغربی ایشیا کے خطے میں جنگیں چھیڑی جائیں اور جھڑپیں کروائی جائیں تاکہ اسرائیل محفوظ رہے اور عالم اسلام کے زخمی پیکر میں ترقی کرنے کی تاب و توان نہ رہے۔
آپ نے پیغمبر عظیم الشان محمد مصطفی (ص) کے یوم ولادت پر ملت ایران، امت اسلامیہ اور دنیا کے تمام روشن ضمیر انسانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اکرم (ص)، تمام بنی نوع انسان کےلئے خدا کی رحمت بن کر آئے تھے اور آپ کی سچی پیروی تمام دنیا کی قوموں کو استعماری طاقتوں کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر ہر قسم کے طبقاتی اختلافات، ظالمانہ سرمایہ داری نظام اور دیگر تمام رنج و مصیبت اور گرفتاریوں سے نجات دلا سکتی ہے۔
آّپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمام پیغمبروں اور انکے پیروکاروں کو تاکید کی ہےکہ کامیابی صرف استقامت اور استحکام کے ذریعے ہی حاصل کی جاسکتی ہے اور اگر آج بھی پیغمبر اکرم (ص) کی راہ پر استقامت کا مظاہرہ کیا جائے تو دنیا کی ظالم طاقتوں کی بڑی سے بڑی سازش کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
پیغمبر اکرم (ص) کی سچی پیروی، مسلمانوں کو تمام مصیبتوں سے نجات دلا سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ، صیہونی حکومت اور بڑی طاقتوں سے وابستہ رجعت پسند حکومتوں کو دور حاضر کے فرعون قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام، اسرائیل کو بچانے کےلئے عالم اسلام میں جنگ کی آگ بھڑکائے رکھنا چاہتے ہیں۔
رہبر معظم نے خطے کے بعض حکمرانوں کی جانب سے امریکی خواہشات کی پیروی کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران، اسلامی ملکوں کے درمیان اختلافات کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ایران نے جس طرح ملک کے اندر اتحاد اور بھائی چارہ قائم کر رکھا ہے اسی طرح عالم اسلام میں بھی اتحاد کا خواہاں ہے اور اس کےلئے وہ کوشش بھی کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ خطے میں امریکی دم چھلوں کےلئے ہماری زبان، نصیحت کی زبان ہے اور میں انہیں نصیحت کرتا ہوں کہ عالمی سطح کے ظالموں کی خدمت خود انکے نقصان میں ہے اور قران کریم نے بھی فرمایا ہےکہ ظالموں کی حمایت کا انجام ناکامی اور نابودی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: تکفیری گروہوں کے قیام کا اصل مقصد شیعہ سنی جنگ کرانا ہے لیکن دشمن کا یہ مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا۔
آپ نے مزید فرمایا: خدا نے ہمارے دشمنوں کو احمق پیدا کیا ہے اور یہی وجہ ہےکہ دشمنان اسلام کا مقصد، یعنی مذہبی جنگ کرانا، پورا نہیں ہوا اور آئندہ بھی پورا نہیں ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: استقامت واحد طریقہ کار اور وحشی تکفیریت پر ہمارے غلبے کا راز ہے۔ ہمارا اور ان کا مقابلہ ظلم اور تحریف اسلام کا مقابلہ تھا اور ان کے دم چھلے جو امریکہ اور صیہونیوں کے آلہ کار ہیں، جہاں کہیں بھی ہوں گے، ہم آئندہ بھی ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہیں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امت مسلمہ کے اتحاد اور صیہونیت اور دیگر اسلام دشمن طاقتوں کے مقابلے میں استقامت کو دنیائے اسلام کی مشکلات کا علاج اور طاقت و عزت و سربلندی تک رسائی کا راستہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: فلسطین کا مسئلہ، امت مسلمہ کے سیاسی مسائل میں سرفہرست ہے اور فلسطینی عوام کی آزادی اور نجات کےلئے کوشش اور مجاہدت کرنا، ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام دشمنوں کی جانب سے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت بنانے کے دعوے کو ان کی کمزوری اور ناتوانی کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا: بلاشبہہ عالم اسلام اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرےگا، صیہونیوں کو اس کام کی بھاری قیمت چکانا پڑےگی اور اس میں شک نہیں کہ پیارا فلسطین آخرکار آزاد ہو کے رہےگا۔
آپ نے گذشتہ چار دہائیوں کی پیچیدہ مشکلات میں ملت ایران کی شجاعت، بصیرت اور استقامت کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ دنیا بھر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دوست اور دشمن جان لیں کہ مستقبل میں درپیش مشکلات، ان مسائل سے کہیں زیادہ آسان ہوں گی جن سے ملت ایران گذشتہ چار دہائیوں کے دوران نمٹ چکی ہے۔ ایرانی قوم ان سب مشکلات کو بے اثر کردےگی اور اسلامی وقار کے پرچم کو مزید بلندیوں پر لہرائےگی۔
رہبر معظم انقلاب کے خطاب سے قبل، صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی عالم اسلام کی موجودہ مشکلات کو قرآن اور وحی سے دوری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج علاقے کے مسلمان عوام، دہشت گردوں اور انکے سامراجی اور صیہونی حامیوں پر غلبہ پا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود دشمن نئی سازشوں میں مصروف ہے۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے پٹھوؤں کی جانب سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام دشمن طاقتوں نے مسلمانوں کے بیت المال کو استعمال کرتے ہوئے، علاقے کو اسلحے کے گودام میں تبدیل کیا ہے اور اپنے مداخلت پسندانہ اقدامات میں اضافہ کردیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ بیت المقدس، اسلام، مسلمانوں اور فلسطینیوں سے تعلق رکھتا ہے اور اب سامراج کی نئی مہم جوئی کی گنجائش نہیں ہے۔
ڈاکٹر شیخ حسن روحانی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ علاقے میں امن و استحکام کا خواہاں رہا ہے اور سرحدوں کی تبدیلی کی مخالفت کی ہے۔ دہشت گردی کے مقابلے میں عوام کی حمایت اور مشکلات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا، اسلامی جمہوریہ ایران کا طریقہ کار ہے لیکن ملت ایران سمیت کوئی بھی مسلمان قوم، اسلامی مقدسات پر سامراج اور صیہونیت کے حملے کو برداشت نہیں کرےگی۔
آپ نے کہا کہ بیت المقدس کو صیہونی دارالحکومت کے طور پر پیش کرنے کی سازش پر ملت فلسطین سمیت دنیا کے تمام مسلمانوں کو یکصدا ہوکر اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور اس راہ میں اسلامی ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔