مصطفی خمينی کی شہادت انقلابی تحريک کا طوفان

مصطفی خمينی کی شہادت انقلابی تحريک کا طوفان

روحانی: ہم بنيادی باتوں ميں متحد ہيں، دوسروں سے دوری امام خمينی کے فرامين کے منافی ہے؛ امام خمينی کی زبان اور قلم پوری ملت کی ترجمان تھی؛ ہماری عسکری طاقت دفاعی ہےـ

روحانی: ہم بنيادی باتوں ميں متحد ہيں، دوسروں سے دوری امام خمينی کے فرامين کے منافی ہے؛ امام خمينی کی زبان اور قلم پوری ملت کی ترجمان تھی؛ ہماری عسکری طاقت دفاعی ہےـ

حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے پير کے روز ۲۳/۱۰/۲۰۱۷ء کو شہيد آيت اللہ مصطفی خمينی کی برسی کے موقع پر کہا: شہيد مصطفی خمينی ايک بہادر اور ہوشيار شخص تھے اور سب کی رسائی ان تک رہتی تھی، ترکی اور نجف اشرف ميں امام خمينی کی ہمراہی، امام کی حفاظت اور امام کی لوگوں اور انقلابيوں سے روابط کی مديريت کرنا، آپ ہی کی اہم ذمہ داريوں ميں سے تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا: شہيد سيد مصطفی خمينی ايک اعتبار سے عالم، فقيہ، مجتہد، فلاسفر، عارف، انقلابی اور مجاہد تھے جبکہ دوسری اعتبار سے آپ کا تعلق امام خمينی اور انقلاب اسلامی سے ہونے کے ناطے قابل غور ہے۔

ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا: مرحوم حاج مصطفی خمينی انقلابيوں کی اميد تھے اور سب اس نظر سے آپ کو ديکھتے تھےکہ خدا نخواستہ اگر کسی دن امام ہمارے درميان سے چلے جائيں تو اس تحريک کی علمبرداری کےلئے، آپ ہيں جو اس اسلامی تحريک کو اپنے مقصد تک پہنچا سکتے ہيں۔

ڈاکٹر روحانی نے ۵ جون 1963ء کے حادثات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس دن سويرے جب لوگوں کو امام کی گرفتاری کا علم ہوا تو امام کے گھر کی طرف چل پڑے اور وہاں سے آقا مصطفی خمينی کی سرپرستی ميں حرم حضرت معصومہ (س) پہنچے جبکہ اس اجتماع ميں آيت اللہ العظمی مرعشی نجفی بھی شريک تھے۔

اس دن حرم حضرت معصومہ (س) کا صحن لوگوں سے بھرا تھا ليکن کوئی نہيں جانتا تھا کہ امام خمينی کو کيسے بچايا جائے اور کيا کچھ اس بارے کرنا چاہيے۔ اسی اثناء ميں قم شہر کے نچلے علاقے کی خواتين ہاتھوں ميں امام خمينی کی تصاوير لئے "يا موت يا خمينی" کا نعرہ لگاتے ہوئے ہاتھ ميں تلوار لئے صحن ميں داخل ہوئيں اور لوگوں ميں وہ جذبہ آ گيا کہ اب صحن سے روٹوں پر نکلنے کی اجازت مانگ رہے تھے۔

آقا مصطفی خمينی کے ايک اشارے کے ساتھ ہی لوگ "يا موت يا خمينی" کے نعروں کے ساتھ سڑکوں پر نکلے اور فوجی رکاوٹوں اور فائرینگ کی بنا پر کچھ لوگ شہيد بھی ہوئے اور وہ عظيم حادثہ رونما ہوا۔

روحانی نے آيت اللہ مصطفی خمينی کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس سال آپ کی شہادت کی خبر نے ايرانی ملت کو ہلا کے رکھ ديا؛ لوگوں کا خوف ختم ہوا اور ان کے دلوں ميں امام کی محبت مزيد بڑھ گئی اور آشکار ہوگئی اور لوگوں ميں کاميابی کا شوق بڑھنے لگا۔ آپ کی شہادت، تحريک کے طوفان کا آغاز اور حکومت پر بڑا دباو تھی۔

ڈاکٹر روحانی نے کہا: امام خمينی نے شہيد مصطفی کی مجلس ترحيم ميں خطاب کرتے ہوئے ان کی شہادت کو اللہ تعالی کا لطف خفی قرار دےکر امام کے روح کی بلندی اور عظمت کو لوگوں تک پہنچا ديا؛ شہيد مطہری صبر نہ کرسکے اور کہا: "ديکھيں يہ کيسی شخصيت ہے اور کيا کہہ رہے ہيں!!"

ڈاکٹر روحانی نے کہا: ہم نے اپنی زندگی ميں امام خمينی جيسی شخصيت نہيں ديکھی ہیں؛ ايسا کام صرف اولياء، ائمہ اور انبياء (علیہم السلام) سے ہی ہوسکتا ہے؛ مصطفی جيسی شخصيت شہيد ہوئی ہے اور ان کا باپ کہہ رہا ہےکہ: ہم ظاہری امور کو ديکھ رہے ہيں اور باطن کو نہيں ديکھ رہے ہيں اور يہ حادثہ اللہ تعالی کے الطاف خفی ميں سے ہے۔

صدر مملکت حسن روحانی کا کہنا ہےکہ ہم اس وقت نہيں سمجھ سکتے تھےکہ امام خمينی نے اللہ کے لطف خفی سے کيا مراد ليا ہے ليکن اس وقت ايران ميں طوفانی موجيں شروع ہوئيں اور امام خمينی، اللہ تعالی کے فضل و کرم سے يہ موجيں ديکھ چکے تھے جس کے نتيجے ميں 2۵00 سالہ شہنشاہيت کا تختہ الٹ ديا جبکہ دنيا کی طاقتيں اس کی پشت پناہی کر رہی تھيں۔

صدر نے اضافہ کیا: وہ چيز جو امام کی تحريک ميں کاميابی کا باعث بنيں، وہ لوگوں کا امام پر اعتماد تھا اور آج بھی اگر ملت ايران کی عظمت ہر زمانے سے زيادہ بڑھ رہی ہے تو عوام اور حاکميت کے مابين موجود اعتماد کی وجہ سے ہے اور ہم نظام کی نسبت عوام کے اعتماد کو بڑھانے کےلئے جو بھی قدم اٹھاتے ہيں، درحقيقت وہ عوام، ملک اور معاشرے کی خدمت ہے؛ لہذا کوشش کريں اس اعتماد کو ٹھيس نہ پہنچے؛ اگر اعتماد اٹھ گيا تو سب کچھ ختم ہوگا۔

حجت الاسلام شیخ حسن روحانی نے اپنے خطاب کے آخر میں امام کی ملکوتی روح کو سلام دیا کہ جس نے ہميں استقلال، ملی حاکميت کی عزت، وحدت، انسجام اور آمریت اور استعمار کی سرنگونی؛ خود اعتمادی، استقامت اور صبر کا ہديہ ديا۔ سلام ہو ان کے فرزندان ارجمند حاج آقا مصطفی اور حاج احمد آقا پر جنہوں نے اس انقلاب کے راستے ميں جانفشانی کی اور جوار رحمت الہی ميں آرام فرما گئے۔

 

http://www.president.ir

ای میل کریں