پویا نیوز کے ثقافتی شعبہ کی رپورٹ کے مطابق:معارف اور سیرہ اہل بیت کو نمونہ بنانا اور اُن کی تعلیمات کو بحال کرنا ضروریات میں سے ہے جن کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے اسی طرح اُن کے فضائل اور ائمہ اطہار(ع) کی شخصی خصوصیات اور بعض پہلوں کو بزرگان دین کے اقوال میں سننا شیعوں کے افکار میں نئے رویوں اور علم کو پیدا کرتا ہے۔
ان دنوں کو فضائل اور معارف اہل بیت (ع) کو بیان کرنے کے لئے بہترین فرصت کے طور پر استعمال کیا جائے۔
ہمارے زمانے میں امام خمینی(رح) اور اسلامی انقلاب کے راہنما نے مختلف مناسبات میں اپنی با بصیرت نقطہ نظر کے ساتھ بار بار اہل بیت علیہم السلام کے سبق آموز واقعات اور مسائل کو بیان کیا ہے آج اُن مباحث کو کئی سال گزرنے کے بعد جب ہم تھوڑی سی توجہ کرتے ہیں تو اس طرح کے افراد کی اہمیت اور بصیرت ہمارے لئے زیادہ سے زیادہ نمایاں ہوتی ہے اور معاشرے میں اُن کے اس عمل کو بحال کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
اس کے بعد عید غدیر کے اعلی مقام کے بارے میں امام خمینی(رح) کے بعض بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
غدیر کا مسئلہ کوئی مسئلہ نہیں ہے جو حضرت امیر (ع) کے اہمیت پیدا کرے حضرت امیر (ع) نے غدیر کے مسئلہ کو وجود میں لایا ہے وہ وجود مبارک جو تمام جہات کا منبع ہے غدیر کے وجود میں آنے کا سبب بنا غدیر اُن کے لئے اہمیت نہیں رکھتی جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ حضرت کا وجود ہے جن کی وجہ سے غدیر وجود میں آئی۔
خداوند متعال نے دیکھا انسانوں میں پیغمبر اکرم ﷺ کے بعد کوئی انسان نہیں جو عدالت کو اس طرح قائم کرے جس طرح اُسے قائم کرنا چاہیے لہذا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ذمہ داری سونپی کہ اس شخص کو جو اس بات کی قدرت رکھتا ہےکہ معاشرے میں حقیقی عدالت اور ایک الہی حکوت کو قائم کرے منصوب کرو ۔
حضرت امیر کا خلافت پر منصوب ہونا آپ کے روحانی مقامات میں سے نہیں آپ کے روحانی اور جامع مقامات وہ ہیں جن کی وجہ سے غدیر وجود میں آئی اور اُس زمانے سے لیکر آج تک ہماری روایات میں غدیر کو حکومت کے مسئلہ کی وجہ سے اہمیت نہیں دی جاتی کیونکہ حکومت وہ جس کے بارے میں حضرت امیر (ع) ابن عباس سے فرماتے ہیں مرے نزدیک حکومت کی قیمت اس جوتے سے بھی کم ہے۔
جو چیز مہم ہے وہ عدالت کا بر قرار کرنا ہے اگر حضرت امیر (ع) اور ان کی اولاد کو موقع دیں تو وہ عدالت کو اس طرح برقرار کرتے جس سے خداوند راضی ہوتا لیکن انھیں موقع نہیں دیا گیا۔
اس عید کی یاد منانا اس لئے نہیں ہے کہ ہم شمع جلائیں اور قصیدہ خوانی کریں یہ چیزیں اچھی ہیں لیکن جو مہم مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ یہ ہمیں بتایا جائے کہ کس طرح پیروی کریں ہمیں بتایا جائے کہ غدیر اس زمانے سے مخصوص نہیں غدیر ہر زمانے میں ہونی چاہیے۔
اور حضرت امیر (ع) نے حکمرانی میں جس طریقہ کا انتخاب کیا تمام قوموں کو اسی طریقہ کو اپنانا چاہیے غدیر کا معاملہ حکومت بنانے کا معاملہ ہے یعنی قابل نصب ہے و گر نہ روحانی مقامات نصب نہیں کئے جا سکتے یعنی ایسی چیز نہیں جو منصوب کرنے سے پیدا ہو لیکن آپ کے روحانی اور جامع مقامات ہیں جو اس بات کا سبب بنے کہ آپ کو حکومت پر منصوب کیا گیا۔
یہ صحیح نہیں ہے کہ ہم گمان کریں کہ حدیث غدیر نے حضرت امیر(ع) کے لئے ایک روحانیت اور شان پیدا کی ہے بلکہ یہ حضرت امیر المومنین ہیں جنھوں نے غدیر کو وجود میں لایا ہے آپ کا مقام اور منزلت اس بات کا سبب بنی کہ خداوند متعال نے آپ کو حاکم قرار دیا۔(صحیفہ امام ج20، ص113)