حوزہ کی تعلیمات کی برکت سے، معاشرے بھی جہاد کبیر تک پہنچا اور دفاع مقدس بھی جہاد کبیر کا ثمرہ ہے اور تربیت قرآن اور عترت کا ما حاصل ہے۔
جماران کے مطابق، آیت اللہ العظمی شیخ عبد اللہ جوادی آملی نے اپنے ہفتہ وار درس اخلاق میں، امام کاظم علیہ السلام کی ولادت اور ایام مباہلے سے قریب ہونے کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرنے کے بعد، مسئلہ ولایت کی اہمیت پر گہری روشنی ڈالی۔
انھون نے مزید کہا: ایام غدیر میں ہمارا نعرہ ہےکہ " الحمدللہ الذی جعل کمال دینہ و تمام نعمتہ بولایۃ علی بن ابی طالب (ع)" جو سورہ مبارکہ مائدہ کی آیت کے ساتھ برابر ہے جہاں فرمایا: دین مکمل اور نعمتیں پوری ہونا، عترت کی برکت سے ہے؛ لہذا وجود مبارک امام رضا علیہ السلام سورہ تکاثر کی آیت ۸ کے بارے میں فرماتے ہیں: "قیامت کے روز تم سے نعمتوں کے بارے میں سوال ہوگا" آپ نے فرمایا: اصلی نعمت، ولایت کی نعمت ہے جو انسان کو ہر خطر سے رہائی اور ابدی سعادت تک پہنچاتی ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں فرمایا: استقلال، آزادی، امن اور ان جیسے دیگر مسائل، ثقافتی جہاد کا نتیجہ ہے۔ حوزہ علمیہ نے کئی سال تک پے در پے یہ جہاد انجام دیا اور حوزہ کی تعلیمات اور ہدایات کی برکت سے، معاشرے بھی جہاد کبیر تک پہنچا اور انقلاب کو کامیابی تک ہمکنار کرسکی اور دفاع مقدس بھی جہاد کبیر کا ثمرہ ہے؛ یعنی تربیت قرآن اور عترت کا ما حاصل ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے آخر میں قوم سے مطالبہ کیا جس قدر زیادہ ہوسکے ایام مباہلہ کی تکریم اور ان دنوں کو اجلال بخشیں اور اظہار فرمایا: مباہلہ کا واقعہ بہت ہی اہم تاریخی حادثہ ہے جو ۲۴ ذی الحجۃ کو وقوع پذیر ہوا اور ہم، چاہے حوزہ علمیہ کے طالب علم ہوں یا یونیورسٹی کے، ہمیں چاہیئے کہ اس دن کی تکریم اور شان و عظمت کو بلند رکھیں، کیوںکہ یہ دن سال کے اہم ترین اور خاص ترین دنوں میں سے ہے۔
انھوں نے اظہار فرمایا: اللہ تعالی نے اپنے رسول سے فرمایا: میں نے دلیل و برھان قائم کیا تاکہ مسیحی قوم، تثلیث سے دست بردار ہوجائیں جبکہ وہ اس سے باز نہیں آئیں، بالآخر معجزے سے ایک مشکل کو حل کرنا چاہیئے؛ معجزہ کبھی موسی(ع) کی عصا کی صورت میں ہے اور کبھی مباھلہ کی شکل میں اور اللہ تعالٰی سے چاہیں کہ اس شخص کو جو منکر اور جھٹلانے والا ہے، اسے اپنی رحمت سے دور کرے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ