امام علی (ع) نبأ عظیم اور معجزہ الہی

امام علی (ع) نبأ عظیم اور معجزہ الہی

اللہ کی بشارتیں اگرچہ امامت کی عظمت کی نشاندہی کرتی ہیں تاہم اس سے کہیں زیادہ، امام علی (ع) کی شخصیت اور انکے معنوی مرتبے کو اجاگر کرتی ہیں۔

اللہ کی بشارتیں اگرچہ امامت کی عظمت کی نشاندہی کرتی ہیں تاہم اس سے کہیں زیادہ، امام علی (ع) کی شخصیت اور انکے معنوی مرتبے کو اجاگر کرتی ہیں۔

انسانی اور اسلامی تاریخ کا اہم اور فیصلہ کن واقعہ، یوم غدیر ہے، یہ وہ دن ہے جس میں تمام انبیاء الہی علیہم السلام کا مشن نتیجہ خیز ثابت ہوا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ کی رسالت حقیقت کے سانچے میں ڈھل گئی، غدیر ہی کے دن خدا نے پیغمبر اسلام (ص) اور امت محمدیہ کےلئے تین عظیم بشارتوں کی نوید سناتے ہوئے فرمایا:

« الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَ رَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلامَ دِيناً » " آج (غدير کے دن) میں نے تمہارے لئے (علی کی ولایت کے ذریعے) تمہارا دین کامل کر دیا اور (ولایت امیرالمومنین(ع) کے طفیل) اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا"۔

خدا کی جانب ایسی بشارتوں کی نوید کسی انسانی تاریخ یا کسی نبی کے دور میں نہیں دی گئی یہاں تک کہ دستور الہی کے مطابق، پیغمبر اسلام (ص)، ولایت مولا امیرالمومنین علی(ع) کے اعلان پر مامور ہوئے، یہ بشارتیں اگرچہ ولایت اور امامت کی عظمت کی نشاندہی کرتی ہیں تاہم اس سے کہیں زیادہ، امام علی علیہ السلام کی شخصیت اور ان کے معنوی مرتبے کو اجاگر کرتی ہیں۔

عيد الغدير هو من أكبر الأعياد المذهبية وهو عيد المستضعفين وعيد المحرومين وعيد المظلومين في العالم أجمع. العيد الذي اختار فيه الباري تبارك وتعالى أمير المؤمنين (ع) بوساطة الرسول الأكرم (ص)، لتطبيق الأهداف الإلهية تبليغها و

در حقیقت یوم غدیر کہ جس دن امام علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان ہوا اور شب قدر جو شب شہادت امام علی علیہ السلام ہے، کی عظمت اور اہمیت، امام (ع) سے انتساب کی بنا پر ہے، ایسا نہیں کہ یوم غدیر اور شب قدر کی وجہ سے انہیں کوئی مرتبہ حاصل ہوا ہو، کیونکہ امام خمینی (رح) کے بقول، امام علی (ع) « ظل الله » یعنی خدا کا سایہ ہیں اور سایہ بذات خود کسی چیز کا حامل نہیں ہوتا بلکہ جو کچھ بھی ہے وہ صاحب سایہ یعنی اللہ کا ہی ہے۔

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اتنے عظیم مرتبے کے مالک ہیں جس کی شخصیت کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالنے سے علمی اور معنوی میدانوں کے بڑے بڑے شہسوار عاجز نظر آتے ہیں اور ان کی عظمت کو سمجھنا اپنے لئے ناممکن سمجھتے ہیں۔ انہیں شخصیتوں میں سے ایک، روح اللہ امام خمینی کی ذات ہے جو غیر معصوم لوگوں میں بےنظیر شخصیت کے مالک ہیں، چنانچہ آپ (رح) فرماتے ہیں:

"علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی شخصیت کے متعلق، میں ان کی ناشناختہ حقیقت کے بارے میں بات کرتا ہوں یا آپ کے متضاد اور ناقابل تصور پہلووں پر؟۔۔۔۔ 

بہتر یہی ہےکہ ہمیں اس وادی سے گزرتے ہوئے امام علیہ السلام کے بارے میں ایک جملے پر اکتفا کرنا چاہئے کہ وہ فقط خدا کا مخلص بندہ تھے اور یہ ان کی شخصیت کا سب سے بڑا پہلو ہے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ کا تربیت یافتہ ہونا ان کےلئے سب سے بڑا اعزاز ہے ۔۔ ان کی شخصیت کے پوشیدہ پہلو، ان پہلووں سے کہیں زیادہ ہیں جو آشکار ہیں۔ آپ (ع) ہمہ گیر شخصیت کے مالک ہونے کی وجہ سے مجموعہ اضداد تھے۔ آپ بیک وقت بڑے زاہد ہونے کے ساتھ دفاع اسلام  میں، میدان جنگ کے عظیم شہسوار بھی تھے، ایسی شخصیت جو مجموعہ اضداد ہے، کے بارے میں لب گشائی کرنے سے ہر کوئی قاصر ہے، اس لئے اس موضوع کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے کو میں اپنے لئے بہتر سمجھتا ہوں"۔

والسلام علی عبادہ الصالحین

http://www.dmsonnat.ir

ای میل کریں