صدر روحانی: دنیا کے ساتھ روابط کے فروغ اور دوست ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھانا، آج کی عالمی امن و سلامتی کےلئے ناگزیر ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا: جوہری معاہدے کے بعد پابندیوں کے خاتمے سے اقتصادی شعبوں میں مثبت پیشرفت ہوئی مگر مجموعی طور پر امریکی بد عہدیوں کی وجہ بالخصوص پابندیوں اور دھمکیوں جیسے ناکارہ طریقوں کے استعمال سے جوہری معاہدے کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹ آ رہی ہے جس سے امریکی اتحادی ممالک کو بھی یہ بات پتہ چل گئی ہےکہ امریکہ بھروسہ دار اتحادی نہیں بن سکتا۔
صدر روحانی نے کہا: جوہری مسئلے کا حل، اقوام متحدہ کے منشور سے ایران کے جوہری پروگرام کے کیس خارج ہونا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی منسوخی اور جوہری شعبے سے متعلق ایران مخالف پابندیوں کا خاتمہ گزشتہ حکومت کی کامیابیوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: عالمی برادری کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کے فروغ جیسا کہ سپریم لیڈر نے بھی گزشتہ دنوں اپنی ہدایات میں فرمایا تھا، ان کی حکومت کی اہم ترجیح ہوگی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ دنیا، علاقائی اور پڑوسیوں ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ اور دوست ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھانا آج کی عالمی امن و سلامتی کےلئے ناگزیر ہے۔
انہوں نے اضافہ کیا کہ ایرانی قوم نے یہ ثابت کردیا ہےکہ وہ احترام اور عزت کا اسی طرح سے جواب دیتی ہے مگر دوسری طرف پابندیوں اور دھکمیوں کا بھی مناسب اور بھرپور انداز میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر شیخ حسن روحانی نے کہا: دنیائے سیاست میں آنے والے نابالغوں سے ہمارا کوئی سروکار نہیں مگر ہم ان تجربہ کاروں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ایران جوہری معاہدہ عالمی تعلقات اور قوانین کےلئے ایک واضح مثال بنایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ جوہری معاہدے کو ختم کرنے کا خیال کر رہے ہیں وہ سن لیں کہ ایسا کرنے سے وہ اپنے سیاسی مستقبل کا خاتمہ کریں گے اور دنیا بھی یہ خلاف ورزی نہیں بھولے گی۔
روحانی نے کہا: آزادی، سیکورٹی، امن اور ترقی ان کی نئی حکومت کے منشور میں سرفہرست ہوں گے۔ نیز اندرونی مسائل اور سیاسی اختلافات سے ہم ہرگز ملک کے معاملات سے دور نہیں ہوں اور وطن عزیز کے تمام ادارے اسلامی جمہوریہ کے نظام کے مطابق اور سپریم لیڈر کی ہدایات کے مطابق وطن کے دفاع اور قوم کے حقوق کی حفاظت کےلئے ساتھ ساتھ ہوں گے۔
صدر حسن روحانی نے ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران داخلی اور بیرونی دونوں سطح پر امن کو جنگ پر ترجیح دیتا ہے تاہم ملک و ملت کے دفاع کےلئے ہر وقت تیار ہے اور پوری قوم اپنی مسلح افواج کے پیچھے کھڑی ہوئی ہے۔
صدر حسن روحانی نے دنیا کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں ایران کے عوام اور حکومت کے ٹھوس اور متحدہ ردعمل کا سامنا کرنا پڑےگا۔ روحانی نے ایٹمی معاملے کے حل، سلامتی کونسل کی قرارداد کی منسوخی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کو اپنی حکومت کی کامیابی قرار دیا۔
صدر حسن روحانی نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران ہرگز جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل نہیں کرےگا تاہم امریکہ کے اقدامات کے مقابلے میں بھی خاموش نہیں رہےگا۔
صدر ایران نے کہا کہ ہمیں امریکہ کے نو آموز حکمرانوں نے کوئی لینا دینا نہیں تاہم ہم کنہ مشق امریکی حکمرانوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جامع ایٹمی معاہدے کو پھاڑنے سے ان کا پوری سیاسی کیریئر تباہ ہوجائےگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ دور پابندیوں کا نہیں مذاکرات کا دور ہے تاہم بڑی طاقتوں کو اپنے مفادات کے سوا کسی چیز کی فکر نہیں ہے۔
صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے جنگ اور جھڑپوں کے خاتمے کو شام اور یمن سمیت خطے کے بحرانوں کے خاتمے کا واحد حل قرار دیا اور شامی اور یمنی گروہوں کے درمیان باہمی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔