رہبر انقلاب نے ڈاکٹر حسن روحانی کے عہدہ صدارت کی توثیق کردی اور فرمایا: دشمنوں کی خواہش کے برخلاف، ایران طاقتور اور مستحکم ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی کے دوسرے دور اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں دور صدارت کےلئے رہبر انقلاب اسلامی کا توثیق نامہ، رہبر کے دفتر کے سربراہ حجت الاسلام محمدی گلپائیگانی نے پڑھ کر سنایا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ تعالی کا شکرگزار ہوں کہ جس نے ایران کی عظیم الشان قوم کو ایک اور سیاسی اور سماجی امتحان میں سرفراز کیا اور ملک کے بنیادی ترین عمل میں ان کی موجودگی کو ملک کی عزت اور سلامتی کی حفاظت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کےلئے باعث وقار قرار دیا۔
پرجوش انتخاباتی عمل اور ملک بھر میں رائے دہندگان کی طویل صفیں اور صدارتی انتخابات میں شرکت اور پھر منتخب صدر کے ووٹوں کا ایک نیا ریکارڈ، سب اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہےکہ اسلامی نظام نے جمہوریت کے عمل کو استحکام بخشا ہے اور اس انقلابی نظام کو عوامی قبولیت حاصل ہے اور ہمارے عزیز اسلامی ملک کی بے شمار صلاحیتوں کا ایک بنیادی اور اہم ترین نمونہ ہےکہ جس کی رو سے انقلاب کے اعلی اہداف تک پہنچنا ممکن ہوسکا ہے اور ملک اور قوم کےلئے ایک روشن مستقبل کی نوید دیتا ہے۔
آج اللہ تعالی کی ہدایت اور عنایت اور ولی اللہ الاعظم ارواحنا فداہ اور امام ابو الحسن الرضا علیہ آلاف التحیۃ و الثنا کے یوم ولادت کے مبارک موقع پر، میں ملت ایران کے انتخاب کے مطابق، ان کے ووٹوں کی توثیق اور محترم دانشور جناب حجۃ الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے طور پر منصوب کرتا ہوں اور ان کی کامیابی کی دعا کے ساتھ ساتھ اس بات پر تاکید کرتا ہوں کہ اس انتہائی اہم عہدے کو خدا کی خوشنودی اور خدا کی جانب رجوع کے دن کےلئے ذخیرے کے طور پر قرار دیں؛ انصاف برقرار کرنے، کمزور اور محروم طبقے کی حمایت، اسلام کے احکام اور قومی یکجہتی اور عزت کی تقویت، ملک کی عظیم صلاحیتوں کی جانب توجہ اور اسلامی انقلاب کے اصول اور اقدار کی کھل کر قدردانی کرنے کےلئے جد و جہد کریں اور اطمینان رکھیں کہ اس ملک کی عزت دار اور نڈر قوم، اپنے خدمت گزاروں کو مشکلات اور سامراج کی تسلط اور توسیع پسندی کے مقابلے میں اکیلا نہیں چھوڑےگی۔
ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک بار پھر استقامتی معیشت کے منصوبوں پر عملدرآمد اور روزگار اور قومی پیداوار کی جانب خاص توجہ پر تاکید کروں اور یاد دہانی کراتا ہوں کہ عوامی ووٹ اور اس کی توثیق، اسلام اور انقلاب کے مستحکم اور مستقیم راستے پر گامزن ہونے کے وعدے کے تحفظ اور احترام سے مشروط ہے۔
آخر میں امام خمینی (رح) اور اس راہ کے شہدا کی ارواح پر درود و سلام بھیجتا ہوں؛ و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
12 مرداد 1396 مطابق تین اگست 2017
رہبر انقلاب اسلامی نے اس پروگرام کے دوران فرزند رسول امام رضا (ع) کے یوم ولادت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدارت کے عہدے کی توثیق کے پروگرام کو با برکت قرار دیتے ہوئے اس نشست کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا ...
آپ نے ملک کے صف اول کے منتظمین کے انتخاب میں عوام کے کردار کو اہم پہلو قرار دیتے ہوئے فرمایا: صدارتی توثیق کا یہ پروگرام اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بارہویں بار منعقد کیا جا رہا ہے جو عوامی ووٹوں اور انتخاب کے موثر ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے اور یہ عظیم کامیابی، انقلاب کی مرہون منت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی برکت اور امام خمینی جیسی عظیم شخصیت کے پختہ عزم و ایمان، بے انتہا بصیرت اور بے نظیر شجاعت کے نتیجے میں عوام کو مرکزی کردار دیا گیا ہے اور انہیں صاحب اختیار بنایا گیا ہے۔
نئی نسلوں اور ملک کے نوجوانوں نے انقلاب سے قبل کے ایام کو نہیں دیکھا ہے تاہم ملک کے انتظام میں عوام کا کردار، ایسی عظیم کامیابی ہے جو امام خمینی (رح) کی جد و جہد کا نتیجہ ہے۔
بانی انقلاب نے عوام کے اس بحر عظیم کو تحرک میں لاکر، برسوں اور صدیوں پر محیط سلطنتی اور وراثتی حکومتوں اور غیرملکی مداخلتوں اور توسیع پسندی کو ختم کرکے ملک اور قوم کے تحرک کے رخ کو تبدیل کردیا۔
انقلابی تفکر کی حامل نئی نسل کی ایسی تربیت کریں جو تحرک اور سرگرمیاں انجام دینے کے جذبے پر مستعدی سے آمادہ ہو۔
دنیا بھر سے ملت ایران کے تعلقات اور ساتھ ساتھ، تسلط پسند طاقتوں کا سنجیدگی سے مقابلہ اور دشمنوں کے حیلوں کے مقابلے میں استقامت، چار دہائیوں پر مشتمل اسلامی جمہوریہ نظام کی بہت سی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
دشمنوں کی موجودگی اور ان کے حربوں کی جانب سے غفلت نہ برتی جائے۔
ہمیں ہرگز یہ بات بھولنا نہیں چاہئے کہ دشمن، نئے طریقے آزمانے اور دشمنی میں مصروف ہے لیکن خدا کے لطف و کرم سے ایران کی ملت اور اس کے منتظمین بھی مزید مستحکم ہوئے ہیں۔
پابندیوں نے مسائل تو پیدا کئے ہیں لیکن اس بات کا بھی باعث بنیں ہیں کہ اندرونی صلاحیتوں اور توانائیوں کی جانب رخ کرکے اس سے پورا پورا فائدہ اٹھایا گیا ہے اور آج دشمنوں کی خواہش کے برخلاف، ایــــــران، انقلاب کے ابتدائی دنوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور اور مستحکم ہے۔
گذشتہ برسوں کے دوران، امریکہ کے موجودہ حکام کی طرح بعض افراد نے کھل کر ملت ایران سے دشمنی کی اور گویا مخمل کے دستانوں میں آہنی پنجوں جیی چالبازیاں کی ہیں، لیکن اس کے نتیجے میں عوام اور اعلی عہدے داروں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا اور دشمن کے حربوں کے مقابلے کےلئے نئے نئے راستے ڈھونڈ نکالے گئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران بدخواہوں کے حربوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہے اور ملک کی صلاحیتوں کے پیش نظر، مقابلے کے طریقوں سے بھی آگاہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نئے دور کے منتظمین کو انقلابی شناخت پر تکیہ، انتھک کوشش اور عوامی حمایت اور ملک کے مادی اور روحانی سرمائے سے استفادہ کرنے کی ہدایت دی اور فرمایا: آئندہ حکومت کو تین اصولوں پر کاربند ہونا چاہئے:
عوام کی مشکلات کا حل بالخصوص ملک کے معاشی اور اقتصادی مسائل؛
دنیا کے ساتھ وسیع تعلقات اور قوموں اور حکومتوں کے ساتھ وسیع رابطے؛
اور توسیع پسند طاقتوں کے مقابلے میں مستحکم اور طاقتور طریقے سے استقامت۔
سر تسلیم خم کرنے والی قوموں کو ہمیشہ بیچارگی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان کی ترقی کے بھی سارے دروازے بند ہو گئے ہیں۔
خدا کی مدد سے اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی سامراج اور تسلط پسند نظام کے سامنے سر تسلیم خم کیا ہے اور نہ ان کی خواہشوں پر کوئی سمجھوتہ کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر صدر جمہوریہ اور ان کے ساتھیوں کو دس تجاویز دیں:
۱/۔ صدارتی عہدے کو ذمہ داری اور امانت سمجھنا؛
۲/۔ منصوبہ بندیوں اور اخراجات میں ترجیحات کو مدنظر رکھنا اور غربت اور بدعنوانی کے مکمل خاتمے کی کوشش کرنا؛
۳/۔ چھٹے منصوبے پر عملدرامد؛
۴/۔ قومی یکجہتی کی حفاظت اور مختلف النوع نظریات کے باوجود عوام کے درمیان اختلاف اور انتشار سے پرہیز؛
۵/۔ مخالف نظریات کے سامنے صبر و تحمل سے کام لینا اور تنقیدی نظریات کا خیرمقدم؛
۶/۔ عوام کے بیچ جاکر ان کے ساتھ براہ راست رابطہ برقرار کرنا؛
۷/۔ با ایمان اور انقلابی لوگوں کی خاص طور پر قدر کی جائے جن میں جوش و ولولہ بے حد زیادہ ہے اور یہی انقلابی افراد ہیں جو ملک کی حفاظت کےلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں۔
۸/۔ دشمنوں کی دشمنی کو کبھی فراموش نہ کرنا؛ دشمن، اس ملک کی تباہی کےلئے تمام تر کوششوں میں مصروف ہے اور ہر قسم کے بہانوں کا حربہ استعمال کرتا رہتا ہے۔
۹/۔ نئی انتظامیہ کو اسلامی اور انقلابی شناخت کے ساتھ مستحکم، انتھک محنت اور منصوبہ بندی کے ساتھ معاشی، ثقافتی، دفاعی شعبوں میں سرگرمیاں انجام دینا؛
۱۰/۔ اور آخری تجویز میں منتظمین کو مخاطب کرتے ہوئے آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: خدا پر توکل کریں اور الہی نصرت کے وعدے پر یقین رکھیں اور دین مخالف اور قانون توڑنے والے عناصر کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور یہ جان لیں کہ مستقبل، آپ کا منتظر ہے۔