امام خمینی(رح): " آقائے خامنہ ای، اسلام کے سچے وفادار اور خدمتگذار ہیں؛ اسلام کی خدمت ان کی دلی تمنا اور آرزو ہے؛ وہ اس سلسلے میں بےمثل اور منفرد شخصیت کے حامل ہیں؛ میں ان کو عرصہ دراز سے اچھی طرح جانتا ہوں"۔
آیت ﷲ العظمی خامنہ ای: " میں امام خمینی (رح) کا فقہی، اصولی، سیاسی اور انقلابی شاگرد ہوں"۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ﷲ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، حجۃ الاسلام والمسلمین مرحوم حاج سید جواد حسینی خامنہ ای کے فرزند ہیں، آپ ۲۸ صفر ۱۳۵۸ ھ ق کو مشہد مقدس میں پیدا ہوئے، آپ اپنے والدین کی دوسری اولاد ہیں۔
آیت ﷲ خامنہ ای نے مشہد مقدس میں عظیم مرجع آیت ﷲ العظمیٰ میلانی کے حضور ۱۸ سال کی عمر سے فقہ واصول کے دروس خارج کا آغاز کردیا تھا؛ آپ ۱۳۳۶ھ ش میں عتبات عالیات کی زیارت کی غرض سے نجف اشرف پہنچ گئے اور حوزہ علمیہ نجف کے عظیم مجتہدین جیسے سید محمد محسن حکیم اور میرزا حسن بجنوردی کے دروس خارج سے کسب فیض کیا۔ آپ نے حوزہ علمیہ نجف اشرف کے درس و تدریس اور تحقیق کے ماحول، بہت پسند کیا لیکن کچھ عرصے کے بعد مشہد واپس تشریف لے آئے۔
آیت ﷲ خامنہ ای فقہ و اصول اور فلسفہ کی اعلیٰ تعلیم کےلئے ۱۳۳۷ ھ ش سے ۱۳۴۳ ھ ش تک حوزہ علمیہ قم میں مشغول رہے اور آیت ﷲ العظمیٰ بروجردی(رح)، امام خمینی(رح)، شیخ مرتضیٰ حائری یزدی(رح) اور علامہ طباطبائی(رح) جیسے بزرگ علماء کے محضر سے کسب فیض کیا۔
آیت ﷲ خامنہ ای نے ۱۳۴۱ھ ش میں اس وقت میدان سیاست میں قدم رکھا کہ جب آپ قم میں مقیم تھے اور محمدرضا شاہ پہلوی کی اسلام دشمن پالیسی اور امریکہ نواز سیاست کے خلاف امام خمینی(رح) کی انقلابی تحریک کا آغاز ہوا۔ آپ اس وقت سیاسی جدوجہد کے میدان میں وارد ہوگئے اور پورے سولہ سال تک بہت سے نشیب و فراز، شکنجے، شہر بدری اور جیل جانے کے باوجود آپ نے جدوجہد کا سفر جاری رکھا اور اس راستے میں پیش آنے والے کسی بھی خطرے سے آپ ہراساں نہیں ہوئے۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے نزدیک، امام خمینی کی پیرس سے تہران واپسی سے پہلے امام کی جانب سے ایران میں شہید مطہری، شہید بہشتی، ہاشمی رفسنجانی جیسی مجاہد شخصیتوں کی شرکت سے "شورائے انقلاب اسلامی" تشکیل پائی اور آیت ﷲ خامنہ ای بھی امام خمینی کے حکم سے اس شورا کے ممبر بنائے گئے۔
آپ نے شہید بہشتی، شہید باہنر اور ہاشمی رفسنجانی جیسے ہم خیال اور ہمفکر اور مجاہد علماء کی مدد سے ۱۳۵۷ھ ش میں اسفند کے مہینے میں "حزب جمہوری اسلامی" کی بنیاد رکھی۔
۱۳۵۹ھ ش میں عراق کی جانب سے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے شروع ہونے اور امریکہ اور سابق روس جیسی شیطانی قوتوں کے اشاروں پر صدام کی ظالم فوج کے ہاتھوں ایرانی سرحدوں پر عام تباہی مچانے کے ساتھ، آپ نے لباس جنگ پہن لیا اور مخلصانہ طور پر میدان جنگ میں پہنچ کر اسلامی انقلاب کے دفاع اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کےلئے دفاعی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے۔
۱۳۶۰ھ ش میں تیر مہینے کی چھٹی تاریخ میں ( ۲۷/۶/۱۹۸۱ء ) تہران کی مسجد ابوذر میں منافقین نے آپ پر ناکام قاتلانہ حملہ کیا جس میں آپ زخمی اور معجزانہ طور پر اسلام و مسلمین کےلئے الہی ذخیرہ بن کر محفوظ رہ گئے۔
محمد علی رجائی کی شہادت کے بعد آیت ﷲ خامنہ ای ۱۳۶۰ ھ ش میں مہر کے مہینے میں ۱۶ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے امام خمینی(رح) کے حکم پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر منتخب ہوئے۔
۱۳۶۸ھ ش میں خرداد مہینے کی 14 تاریخ کو رہبر کبیر انقلاب اسلامی، بانی اسلامی جمہوریہ ایران حضرت آیت اللہ العظمی روح اللہ، امام خمینی(رح) کی رحلت کے بعد، مجلس خبرگان رہبری نے آپ کو امت کی رہبری اور ولایت کے عظیم ذمہ داری کےلئے منتخب کیا اور یہ انتخاب کتنا اچھا اور مبارک انتخاب تھا کہ امام خمینی کی رحلت کے بعد، آپ ایرانی عوام بلکہ امت اسلامیہ کی رہبری کی ذمہ داری بڑی خوش اسلوبی اور ذمہ داری کے ساتھ نبھا رہے ہیں۔
اللہم عجل لولیک الفرج و اجعلنا من خیرۃ انصارہ؛ آمین رب العالمین