جس رات میں امام رہ کو مدرسہ رفاہ میں جانا لوگ کی بھیڑ کی وجہ سے امام کو اپنے ایک رشتہ دار کے گھر جاانا پڑھا رات کے تقریبا دس بجے امام رہ مدرسہ کے نیچے والے دروازے سے مدرسہ میں داخل ہوے بچوں نے اچانک امام کو اپنے سامنے دیکھا تو حیرت زدہ ہو گے امام رہ نے بچوں سے گفتگو کی اور پھر اپنے کمرے میں تشریف لے گے۔
اس وقت میں مدرسہ علوی میں امام کی خدمت میں رہتا تھا اور کبھی کبھی ان کے کمرے کی حفاظت کرنے کا شرف اصل ہو جاتا تھا میری زندگی کا سب حسین لمحہ آدھی رات کا وہ وقت تھا جب امام وضو کرنے کے لئے اور نماز صبح کے تیار ہوتے تھے امام رہ کے کمرے کا دروازہ کھلا تھا میں میری پرورش بھی ایک طالبعلم کے گھر میں ہوئی تھی لیکن میں آج تک کسی عالم دین اتنا منظم نہیں دیکھا کہ آدھی رات سر پر عمامہ داڑھی کو کبنگا کیا ہوا آستین کو چڑھایا ہوا وضو کے لئے آ رہا ہو میں نے اچانک انکو دیکھا اور سلام کیا امام نے جواب دیا اور کہا میری وجہ سے آپکو بھی تکلیف ہوئی میں جواب دیا آپ چھتیس میلیون لوگوں کے لئے رحمت ہیں انھوں دعا کی اور وہ دعا آج تک میرے کانوں میں گونج رہی ہے۔