خمینی کے الفاظ کو بال و پر دیکر طاقت پرواز دینا لوگوں کے مزاج پر چھوڑا گیا تھا اور خمینی، " امامت " اور " نائب الامام " کے عظیم عنوان سے ملقب ہونے والا تھے۔
اسٹوڈنٹس نیوز ایجنسی رپورٹ کے مطابق، BBC فارسی ویب سائٹ نے اپنے ایک تجزیہ میں لکھا:
ایرانی انقلاب ایک ایسا تیزی سے بہتا سیلاب تھا جس نے کسی بھی تھیوری کو پنپنے کا موقع نہیں دیا، اس کا فکری مرکز، سڑک کے وسط میں واقع تھا جس کے اہداف سڑکوں پر ہی جنم لیتے تھے اور لوگوں کی زبان میں محاورہ بن کر جاری ہوتے تھے اور ایرانی طبیعت کے نعروں کی گونج سے گلے میں خراش پیدا ہوتا تھا۔
1978 کے ناگفتہ بہ حالات کے باوجود ان نعروں کی اکثریت کا اصلی سرچشمہ، خمینی کے وہ بیانات تھے جو ایرانی عوام کے نام جاری کئے جاتے تھے، آئے دن خمینی کا نام بلندیوں کو چھو رہا تھا اور بہت ہی جلد وہ " امامت " اور " نائب الامام " کے عظیم عنوان سے ملقب ہونے والا تھے۔
خمینی کے الفاظ کو بال و پر دیکر طاقت پرواز دینا لوگوں کے مزاج پر چھوڑا گیا تھا، گلی کوچے کے لوگ اپنے مذہبی تعلیمات کی بنا پر جو طویل عرصے سے زیر ممبر علماء سے حاصل کرتے آئے تھے اور محرم کے ماتمی دستوں میں عملی طور پر تجربہ کرچکے تھے، احتجاجی مظاہروں کی صورت میں اپنا سبق سنا رہے تھے۔
محرم میں منعقد ہونے والی عزاداری، مواد اور شکل کے اعتبار سے بےمثال تھی، مظاہرین کے گروپس، ماتمی دستوں کی شکل میں تشکیل پاتے تھے اور مرد و زن، زنجیر زنی اور سینہ زنی کی صورت میں نعرے لگاتے تھے مثال کے طور پر اس نعرے کو ملاحظہ کیجئے:
ای شاه خائن / آواره گردی / کشتی جوانان وطن / آه و واویلا...
[ اے غدار، شاہ / آوارہ اور بےگھر ہوجاو / جوانان وطن کو تو نے مارا / اوہ و اویلا ...]
اس سلسلے میں " دو حرکتوں میں ایرانی انقلاب " نامی کتاب جو 1984 میں شائع ہوئی کو اس فیصلہ کن سال کی بہترین اور پہلی تاریخی کمپوزیشن قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب میں مہدی بازرگان نے مختصر مگر مفید انداز میں پہلوی حکومت کے آخری سال میں رونما ہونے والے واقعات کو سپرد قرطاس کیا۔ جہاں انقلاب کی صورت میں رونما ہونے والی عظیم تبدیلی کی حمایت کےلئے امام اور روحانیت کے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔
اس کتاب کے ایک حصے میں انجینئر بازرگان نے انقلابی سال سے متعلق نعروں کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ وہ اپنی تحلیل کے آخر میں اس نتیجے پر پہنچا ہےکہ " امریکہ مردہ باد "، " ولایت فقیہ "، " صدور انقلاب " اور " لبرل مردہ باد " جیسے نعرے عوامی نعرے نہیں تھے۔
1979 کے نعروں کی روشنی میں، آیت الله خمینی، امام مہدی جو شیعوں کے غائب امام ہیں کے نائب تصور کئے جاتے تھے اور لوگوں کےلئے امام مہدی کے ظہور کی ایک جھلک پیش کر رہے تھے۔
جیسے یہ نعرہ:
نایب امام ما کیه؟ خمینیه خمینیه؛
مظهر عدل ما کیه؟ خمینیه خمینیه
ہمارے امام کا نائب کون ہے؟ خمینی ہے خمینی یے؛
ہمارے عدل و انصاف کا مظہر کون ہے؟ خمینی ہے خمینی یے
انجینئر مہدی بازرگان، تیل رانٹرییکرن تحریک اور کئی برس جیل میں رہنے یا تحریک آزادی کے معروف بانی ہونے کی وجہ سے وزیر اعظم نہیں بنے بلکہ ان کے وزیر اعظم بننے کی وجہ امام کی نظر میں ان کا مقبول ہونا ہے۔