مرحوم آیہ اللہ خوئی شروع سے ہی داسرے مراجع کی طرح نہضت امام کے ساتھ تھے امام کی ملکی بدری سے پہلے اور نجف میں جانے سے قبل آیہ اللہ خوئی مکمل طور پر امام اور انقلاب کے حامی تھے اور نجف سے پہلوی حکام کے خلاف سخت بیانات دیا کرتے تھے اس دوران آیت اللہ حکیم اور شاہرودی بھی امام اور انقلاب کے حامی تھے اور ہمیشہ امام کی حمایت کرتے تھے خاص کر آیت اللہ خوئی اپنے ایک دو اعلانات سیدھا شاہ کو ٹارگٹ بنایا تھا جب امام خمینی رہ نجف اشرف تشریف لے گے تو آیہ اللہ خوئی امام سے ملنے پہنچے ان کی یہ ملاقات امام سے ان کی بے پناہ محبت کی دلیل ہے۔
امام کو ترکیہ سے نجف تبعید کرنے کا مقصد یہ تھا کہ نجف میں امام علماء کے درمیان گم ہو جائیں گے نجف میں موجود مراجع کی موجودگی امام اہنی ہیچان نہیں بنا سکیں گے لیکن شاہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا اور اس نے علماء کے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کی جس میں اس کے ملازموں نے امام خمینی رہ اور آیہ اللہ خوئی اور ان کے طرفداروں کے درمیان اختلاف کی بنیاد ڈالی کچھ لوگ امام کے درس میں شرکت کرتے تھے اور بعد میں جا کر کہتے تھے کہ امام کا درس زیادہ مفید نہیں ہے یہاں تک جب امام نماز جماعت پڑھاتے تھے کچھ مزاحم آکر حسینیہ کی اوپر بلڈنگ میں بلند آواز میں نماز پڑھنا شروع کر دیتے تھے اس طرح کے کام اور شیطنت بعض لوگوں کی طرف سے جو ایک پروگرام کے تحت کام کر رہے تھے انقلابیوں اور آیہ اللہ خوئی کے طرفداروں کے درمیان اختلاف کا سبب بنے۔
خاطرات آیت الله سید حسین موسوی تبریزی، ج1، ص 205