مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق حجہ الاسلام علی اکبر رشاد نے بیان کیا کہ امام خمینی رح کا ظہور اور اسلامی انقلاب کا واقع ہونا ایک بہت بڑی خبر تھی انھوں نے کہا کہ امام خمینی رح حقیقت کی پہچان شاہد اور بہترین علامت تھے ہمیشہ ان کی طرف سے ہم نے ہمیشہ کمالات،سالمیت اور اسلام کالباس دیکھا ہے اور امام کے ذریعہ اسلام نے 14 قرن بعد ایک بار پھر زندگی شروع کی اور ایسی شرائط کے دوران دین بھی سیاسی میدان میں آچکا تھا اور بولنے کے لئے بہت کچھ تھا۔
انھوں نے اس بات پر تاکید کرتی ہوئی کہ امام خمینی کا ظہور اسلامی کارکردگی کا ایک نمونہ ہے بیان کیا اسلام آج کی ضرورتوں کے مطابق ہے اور انسانی زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ سازگار ہے تمام شرائط میں ہر قسم کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے دوسری طرف سے امام خمینی کا ظہور فلسفی نظام کی کارکردگی کی بہتری کا ذریعہ جس کے خود امام بھی پیروکار تھے۔
اسلامی ثقافت اور فکر ریسرچ سینٹر کے سربراہ کے مطابق:امام خمینی نے ثابت کردیا کہ فلسفی نظام زندہ اور فائدہ مند نظام ہے اور انھوں نے اس نظام کے پورے ڈھانچے کی طرف اشارہ کیا امام خمینی صدرائی فلسفہ سے متاثر تھے جو کہ اسلامی فلسفہ تھا اور مارڈرن زمانے میں اسلام کی بہترین تشریح تھی۔
حجہ الاسلام والمسلمین نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ امام خمینی صدرائی فلسفہ کی شبیہ تھے بیان کیا کہ :وہ خود ایک گروہ کے مالک تھے اور ابن عربی کے بارے میں کتاب بھی لکھی پھر بھی اس اشکالات کئے اور فلسفہ صدرائی کی حمایت کی وہ حوزہ میں صدرائی فلسفہ تھے اور اسفار اربعہ کے استاد تھے۔
انھوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوے امام خمینی کا ظہور کا مرجعیت کی طاقت اور صلاحیت کی علامت ہے اور امام روحانیت کی کامیابی کی علامت اور نشانی ہیں انھوں نے ثابت کردیا کہ حوزہ ایسے لوگوں کی تربیت کر سکتا ہے جو انگلی کے اشارے سے دنیا کے نظام کو چلا سکتے ہیں امام خمینی کے ظہور نے اپنے زمانے کے تمام مزاحمتی گروہوں پر نا اہلیت کی مہر لگا دی۔
انھوں نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں کہا امام خمینی کی (منظومہ فکری امام خمینی)کی تدوین کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا ہم نے شروع میں اسلامی فکر اور ثقافتی ریسرچ سینٹر میں دانشنامہ امام خمینی کو تدوین کرنا چاہا اور کچھ آرٹیکل بھی جمع کر لئے تھے لیکن ہم اس کام کو آگے نہیں بڑھا سکے لیکن انشاءاللہ اس کو انجام دیا جاے گا ضرورت ہے کہ آج ایک بار پھر امام خمینی کو پہچنوایا جاے اور اس بات کا امکان ہے دشمن امام خمینی کی شخصیت میں تحریف کرے۔