رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے روس کے صدر ولادیمیر پوتین سے ملاقات میں فرمایا:
علاقے میں امریکی پالیسی تمام اقوام اور ملکوں، خاص کر ایران اور روس کے نقصان میں ہے جبکہ باہمی تعاون اور دانشمندی کے ذریعے اس منصوبے کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: اب جبکہ جوہری معاہدہ کسی نے کسی طریقے سے اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے لیکن ہمیں امریکیوں پر کوئی بھروسہ ہی نہیں ہے اس لئے ہم کھلی آنکھوں سے امریکی روئے اور کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔
رہبر معظم نے سیاسی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تہران اور ماسکو کے مابین جاری تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور صدر پوتین کے دانشمندانہ موقف کا تعریف کرتے ہوئے فرمایا: امریکی ہمیشہ اپنے حریفوں کو کمزور پوزیشن میں پہنچا دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ نے امریکہ کی اس پالیسی کو ناکام بنا دیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام میں منتخب صدر بشار اسد کو اقتدار سے معزول کرنے اور شامی عوام کی رائے عامہ کے برخلاف، امریکی اعلانیہ مخالف پالیسی کو واضح اور متضاد امر قرار دیا اور فرمایا: امریکہ کو یہ حق نہیں ہے کہ شام کے عوام کے ووٹوں اور انتخاب کو نظرانداز کردے۔ شام کے بارے میں واحد راہ حل، شامی عوام اور حکام کے باہمی رائے واطلاع کےساتھ فیصلہ کن نتیجے حاصل ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو براہ راست یا بالواسطہ، ملنے والی امریکی امداد کو مستکبر امریکی پالیسیوں کا ایک اور کھلا تضاد امر قرار دیتے ہوئے فرمایا: یہ مسئلہ علاقے اور دنیا کی رائے عامہ کے مقابل میں سامراجی طاقتوں کی حیثیت برباد ہوئی اور ثابت ہوا کہ سامراج امریکہ کے پاس با عزت سفارت کاری کا فقدان ہے۔
اس ملاقات میں روسی صدر پوتین نے رہبر معظم کی تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے اس ملاقات سے دلی خوشی ظاہر کی اور کہا: علاقے اور دنیا میں آپ ہمارا قابل اطمینان اتحادی ہیں۔
اس ملاقات میں روسی صدر نے رہبر انقلاب اسلامی کو ایک قدیمی ترین قرآن بطور تحفہ پیش کیا اور آپ نے مہمان صدر کا شکریہ ادا کیا۔
منبع: جماران خبررساں ایجنسی