امام خمینی(رح) چار سال اسی شہر اراک میں آیت اللہ حائری کے پاس علم حاصل کیا۔
آیت اللہ قربان علی دری نجف آبادی نے اراک کے مدرسہ خاتم الانبیاء میں وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں کے ساتھ ملاقات میں شہر اراک کی علمی قدامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اراک شہر علمی حوالے سے درخشان ماضی کا حامل ہے۔ اس شہر میں بزرگ علماء نے زندگی گزاری ہیں۔
آیت اللہ نے کہا: اراک عشق اہل بیت(ع) کا دارالحکومہ تھا۔ آیت اللہ حائری یزدی جنہوں نے حوزہ علمیہ قم کی بنیاد رکھی، قم کیطرف ہجرت سے پہلے، اراک میں رہتے تھے۔ امام خمینی رحمت اللہ علیہ بھی چار سال اسی شہر اراک میں آیت اللہ حائری کے پاس علم حاصل کیا۔ آیت اللہ اراکی علیہ الرحمہ ۱۲ سال اس شہر میں آیت اللہ حائری کی کلاس مین تلمذ کی۔
آیت اللہ دری نجف آبادی نے شہر اراک کے حوزہ ہائے علمیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس شہر میں برادران سے مخصوص چار مدرسے پائے جاتے ہیں اور پانچواں مدرسہ خاتم الانبیاء(ص) ہے جو ابھی پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا ہے اور یہ مدرسہ تکمیل ہونے کے بعد ایک علمی مرکز میں تبدیل ہوجائےگا۔
انہوں نے مدرسہ خاتم الانبیاء کے بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے کہا: مدرسہ خاتم الانبیاء(ص) کا رقبہ دو لاکھ مربع میٹر ہے جس میں سے ۳۰ ہزار مربع میٹر پر عمارت بنائی گئی ہےکہ جس میں اساتذہ کےلیے ۴۸ اور طلاب کےلیے ۱۰۸ رہائشگاہیں تعمیر کی گئی ہیں۔
نجف آبادی نے مزید کہا: اس مدرسہ کے ہاسٹل میں ۸۰۰ طالب علموں کو سکونت دی جا سکتی ہے۔ نیز مدرسہ خاتم الانبیاء میں لائبریری کے علاوہ دیگر تمام ضروری سہولیات موجود ہیں۔
انہوں نے اضافہ کیا: حوزہ علمیہ خاتم الانبیاء میں یہ ظرفیت پائی جاتی ہےکہ غیر ایرانی اور اہل سنت طلاب کو بھی داخلہ دیا جائے اور یہ تمام چیزیں، انقلاب اسلامی کی برکتوں سے ہے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے سربراہ نے آخر میں کہا: خداوند عالم کے لطف و کرم سے شہر اراک میں دینی مدارس کے اندر وسعت پیدا ہو رہی ہے اور نسل جوان پورے ذوق و شوق کے ساتھ دینی مدارس میں داخلہ لیتے ہیں اور علوم آل محمد (ص) سے فیضیاب ہوتے ہیں۔