امریکہ کے پاس داعش کی بیخ کنی کےلئے منصوبہ نہیں

امریکہ کے پاس داعش کی بیخ کنی کےلئے منصوبہ نہیں

برطانوی پالیسی کے نتیجے میں ہندوستان و پاکستان، آج تک ہمیشہ اختلاف اور تصادم سے دوچار رہے ہیں۔

برطانوی پالیسی کے نتیجے میں ہندوستان و پاکستان، آج تک ہمیشہ اختلاف اور تصادم سے دوچار رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ 22 نومبر کو سلووینیا کے صدر بورٹ پاہور سے ملاقات میں علاقے کے تلخ اور اندوہناک واقعات اور قوموں پر جنگ و بدامنی مسلط کرنے میں بعض طاقتوں کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ خود مختار ملکوں کو قوموں پر ڈالے جانے والے دباؤ کے مقابلے میں فعال کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہےکہ خاموش تماشائی نہ بنے رہیں۔
آپ نے مغربی ایشیا کے ملکوں میں تشدد آمیز جھڑپوں اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو بعض طاقتوں کی دخل اندازی اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا: تمام ملکوں کی ذمہ داری یہ ہےکہ اس جنگ کی آگ کو بجھانے کےلئے کوشش کریں، چنانچہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی زہریلے پروپیگنڈوں کے برخلاف، یہ آگ خاموش کرنے کے مقصد سے موثر کردار ادا کر رہا ہے، ساتھ ہی دیگر ممالک کے امور میں مداخلت سے اجتناب کرتا ہے۔


رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف امریکی اتحاد ناکام ہو چکا ہے، کیونکہ امریکیوں کے پاس داعش کی بیخ کنی کےلئے کوئی منصوبہ ہی نہیں ہے اور جس طرح برطانوی حکام نے نوآبادیاتی دور میں ہندوستان پر اپنے قبضے کے دوران کشمیر کے مسئلے کو لا ینحل بنا کر چھوڑ دیا اور جس کے نتیجے میں ہندوستان و پاکستان، آج تک ہمیشہ اختلاف اور تصادم سے دوچار رہے ہیں، اسی طرح امریکی بھی داعش کے سلسلے میں اس انداز سے کام کر رہے ہیں کہ یہ بحران عراق یا شام میں لا ینحل باقی رہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یمن کے عوام پر سعودی عرب کی جانب سے بیس مہینے سے جاری بمباری اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات کی پوری طرح نابودی کو بھی علاقے کے تلخ تغیرات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: خود مختار حکومت کی ذمہ داری ہےکہ ان واقعات کی مخالفت کرے، کیونکہ کسی بھی قوم پر سختیاں کرنا درحقیقت ساری انسانیت کو درد و رنج پہنچانے کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں ایران اور سلووینیا کے اندر باہمی تعاون کے فروغ کےلئے موجود بے پناہ گنجائشوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل کے حالات آج کی گفتگو کےلئے محکم سند ثابت ہوں گے۔ 
آپ نے مزید کہا: ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے۔ انھوں نے فریق مقابل پر اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے شدید تنقید کی۔ 
اس ملاقات میں صدر محترم ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں سلووینیا کے صدر بورٹ پاہور نے کہا: ایران کے حکام سے ان کی ملاقاتیں بہت اچھی رہیں اور ہم تمام میدانوں میں ایران کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، یقینا ایران علاقے میں امن و ثبات کا ستون اور قابل احترام ملک ہے۔

انھوں نے ایٹمی مذاکرات میں ایران کے موقف اور طرز عمل نیز حالیہ برسوں کے دوران ایران کی ترقی کی تعریف کی اور کہا: سلووینیا اور ایران کے پاس مشترکہ تجربات اور باہمی تعاون کے گوناگوں میدان ہیں۔
سلووینیا کے صدر نے اپنے اس سفر کے دوران تہران میں اپنے ملک کا سفارت خانہ کھولنے کے پروگرام کا ذکر کیا اور کہا: ایران سلووینیا کا اچھا دوست ملک ہے اور ہم ایران میں اپنے ملک کے سفارت خانے کے افتتاح کو مدبرانہ اور ملی اجماع پر استوار قدم مانتے ہیں۔

 

ماخذ: http://urdu.khamenei.ir/

ای میل کریں