اربعین حسینی(ع)، قدرت الہی کا مظہر

اربعین حسینی(ع)، قدرت الہی کا مظہر

امام خمینی(رح) نے الہی تعلیمات اور الہام کی روشنی میں اس شجرہ طیبہ کی بنیاد رکھی اور انقلاب کی سرنوشت کو جوانوں کے سپرد کر دیا۔

امام خمینی(رح) نے الہی تعلیمات اور الہام کی روشنی میں اس شجرہ طیبہ کی بنیاد رکھی اور انقلاب کی سرنوشت کو جوانوں کے سپرد کر دیا۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے رضاکار فورس " بسیج " کے ہزاروں اراکین سے ملاقات میں بسیج کو " انقلاب کا لشکر "، " مذہبی جمہوریت کا مظہر " اور بصیرت پر تکیہ کرنے والے افراد کا گروہ قرار دیا اور منظم منصوبہ بندی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں موثر واقع ہونے کےلئے بسیج کی مختلف سطحوں کے درمیان مطابقت پیدا کرنے کےلئے تھنک ٹینکس کے قیام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا:

بسیجی جذبہ دراصل خدا کو ہمیشہ اپنے ساتھ محسوس کرنا اور نا امیدی اور مایوسی کا شکار نہ ہونا ہے؛ بنابرایں، کمزور اعتقاد کے حامل افراد کہ جو دشمن کے خوف نہیں کر سکتے جیسے مقولے کا شکار ہو گئے ہیں، ان سے ہم یہی کہیں گے کہ خدا کی قدرت وطاقت پر تکیہ کرکے اور عوام کی موجودگی پر یقین کرکے ہر طرح کی مشکل سے باہر نکلا جا سکتا ہے اور پھر کوئی بھی طاقت ہمیں نہیں ڈرا سکتی۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں اربعین کے پر شکوہ پیدل مارچ کو " عظیم تاریخی عمل " اور " دست قدرت الہی " کا نشان دہندہ قرار دیا اور فرمایا: اربعین کے پیدل مارچ یا جاسوسی کے اڈے کو مسخر کرنے جیسے اقدامات، اسی طرح فتنے کے دنوں میں عوام کا تاریخی قیام اور اعتکاف کے مراسم، وہ یادگار، عظیم اور ناقابل فراموش اعمال ہیں کہ جو بغیر کسی تشہیر کے انجام دیئے جاتے ہیں اور ان میں دوسری جگہوں کے مقابلے میں خداوند متعال کی مدد اور نصرت کا بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کو خدائی نصرت کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: عوامی اجتماعات اور اسلامی انقلاب کے وجود میں آنے میں خدائی مدد و نصرت مکمل طور پر عیاں، برجستہ اور واضح تھی اور امام بزرگوار نے بھی فرمایا تھا: میں نے انقلاب کے دوران عوام کی اس عظیم تحریک کے پیچھے، خدا کی نصرت و مدد کا مشاہدہ کیا ہے۔


رہبر انقلاب اسلامی نے اربعین کے عظیم الشان پیدل مارچ میں لاکھوں افراد کی شرکت کو " عشق، جاذبہ اور بصیرت " کا مظہر قرار دیا اور مزید فرمایا: جو زائرین اس عظیم عمل کو انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور عراقی عوام کی جانب سے اس عظیم اجتماع کی میزبانی، انکی محبت اور انکی مدیریت پر انکا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسکے بعد بسیج کو اسلامی انقلاب کا ایک حیرت انگیز کارنامہ قرار دیا اور فرمایا: امام خمینی(رح) نے الہی تعلیمات اور الہام کی روشنی میں اس شجرہ طیبہ کی بنیاد رکھی اور انقلاب کی سرنوشت کو جوانوں کے سپرد کر دیا۔
آپ نے انقلابی جذبے کو نسل در نسل منتقل کرنے میں نوجوانوں کی امانتداری کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: اس کے باوجود کہ ہمارے آج کے نوجوانوں نے امام خمینی(رح) کے زمانے کو درک نہیں کیا لیکن ہمارے یہ جوان اپنے انقلابی جذبے اور بصیرت، آگاہی اور انقلاب کے ابتدائی ایام میں موجود جوانوں سے کہیں زیادہ تجربات کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہیں اور یہ بات اسلامی انقلاب کی پیشرفت کی علامت ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انقلاب کی حفاظت اور پاسداری ملت کے ہر ہر فرد کی ذمہ داری ہے، جوانوں کو اس عظیم تحریک کا پیشرو اور اسکی مشینری قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا: یقینا ہمارے ملک میں بسیجی تحریک کامیاب ہوئی ہے لیکن اس کامیابی کی اہم شرط انفرادی اور اجتماعی تقویٰ اختیار کرنا اور عمل صالح انجام دینا ہے کیونکہ ان دو اعمال کی وجہ سے خداوند متعال کی مدد و نصرت ہمارے شامل حال ہو گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسکے بعد بسیج کےلئے منصوبہ بندی کےلئے پانچ اہم عناوین کا ذکر کیا جن کے سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، [مختصرا مندرجہ ذیل نکات پرمشتمل ہیں:]
بسیج کا بصیرت پر تکیہ کرنا؛

بسیج کا دائرہ ملت کے ہر ہر فرد تک پھیلنے اور بسیج کو کسی سیاسی جماعت کا طرفدار نہ ہونا؛

بسیج کے مختلف طبقات کے درمیان مطابقت کی ضرورت؛

مضبوط اور موثر موجودگی کےلئے بسیج کے مذہبی جمہوریت کے مظہر اور اسلامی ہونا؛

رہبر انقلاب اسلامی نے پانچویں عنوان کے طور پر بسیج میں اعلیٰ سطح پر اور عمومی سسٹم میں تھنکس ٹینک کے قیام کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بسیج کی مختلف سطحوں پر موجود ان تھنک ٹینکس کی ذمہ داری سخت اور نرم جنگ نیز تعمیر و ترقی اور خدمات رسانی جیسے مختلف وظایف کی انجام دہی کی منصوبہ بندی کرنا ہے۔
آپ نے بسیج سے متعلق ایک اور نکتہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم بسیج کو مجریہ کے حریف کے طور پر نہیں لانا چاہتے بلکہ بسیج ایک کامل کنندہ اور امید بخش عنصر کے طور پر مجریہ کی صحیح سمت کے تعین سمیت مختلف عملی میدانوں میں مدد و حمایت کر سکتی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں ایران اور امریکہ کی مستکبر حکومت سے مربوط مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ہم ابھی نئی امریکی حکومت کے بارے میں کہ جو بر سر اقتدار آنے والی ہے کوئی قضاوت نہیں کرنا چاہتے، لیکن موجودہ امریکی حکومت نے مشترکہ جامع ایکشن پلان اور مشترکہ فیصلوں کے برخلاف کہ جن کے بارے میں ہمارے عہدیداروں نے ہمیں کہا تھا کہ وہ ان پر عمل کرےگا، متعدد مرتبہ بدعہدی کا مظاہرہ کیا ہے۔
آپ نے امریکی کانگریس کی جانب سے مزید دس سال پابندیاں عائد کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اگر ان پابندیوں کو عملی شکل دی گئی یا انکا اجرا کیا گیا تو یہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے منافی ہوگا اور وہ جان لیں کہ انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے یقینی رد عمل کا سامنا کرنا پڑےگا۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا: ایران خداوند متعال کی قدرت اور طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے اور عوامی طاقت پر یقین کرتے ہوئے دنیا کی کسی طاقت سے نہیں گھبرائےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں فرمایا: اگر بعض افراد بنی اسرائیل کے کمزور اعتقادات پر تکیہ کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ ہم میں توانائی نہیں ہے اور وہ دشمن سے خوف کھاتے ہیں، تو ہم بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اتباع کرتے ہوئے انکے جواب میں یہ کہیں گے کہ ہرگز ایسا نہیں ہے کیونکہ خداوند متعال ہمارے ساتھ ہے اور وہی ہماری ہدایت کرےگا۔

ماخذ: http://www.leader.ir/

ای میل کریں